پاناما کیس کا کرپشن سے کوئی تعلق نہیں ،عدالتوں سے انصاف کی توقع رکھتے ہیں ، سی پیک کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، پاک چین کو ہدف بنا کر بھارت اور امریکہ نے ایک دوسرے سے ہاتھ ملالئے ہیں ،مولانا فضل الرحمن

ہفتہ 15 جولائی 2017 21:39

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ اتوار جولائی ء) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ہم عدالت سے انصاف کی توقع رکھتے ہیں ، تحریک انصاف کی نہیں ،پاناما کیس کا کرپشن سے کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ سیاسی عدم استحکام پھیلانے کی سازش ہے،سیاستدانوں کے کھیلنے کے مواقع معدوم ہوتے جارہے ہیں، پہلے آصف زرداری اور یوسف رضا گیلانی کو ہدف بنایا گیا،آج نواز شریف کو ہدف بنایاجارہاہے، اسے احتساب نہیں سیاسی مقاصد کہتے ہیں، میری کوئی رہنمائی نہیں کر رہا، مخالفین غور کریں کہ میں حکومت بچا رہا ہوں یا پورا ملک بچا رہا ہوں،سی پیک کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، بھارت اور امریکا نے ایک دوسرے سے ہاتھ ملا لیے ہیں،ان کا ہدف پاکستان اور چین ہیں ،کیا پاکستان ان حالات میں اس قسم کے بحران کا متحمل ہے۔

(جاری ہے)

،دینی جماعتوں کے اتحاد کے لیے ہم مسلسل رابطوں میں ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے ہفتہ کو جمعیت علماء پاکستان کے سیکرٹری جنرل شاہ اویس نورانی کے ہمراہ ان کی رہائش گاہ پرپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ شاہ اویس نورانی کا گھر میرا اپنا گھر ہے ۔ یہاں آکر پرانی یادیں تازہ ہوجاتی ہیں۔دینی جماعتوں کے اتحاد کے حوالے سے مشاورت ہوتی رہی ہے ۔

ہم سمجھتے ہیں کی ملکی حالات میں دینی جماعتوں کا اتحاد ضروری ہے ۔ ہم نے ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدالغفور حیدری کی سربراہی میں دینی جماعتوں سے رابطے کیلئے ایک کمیٹی بنائی ہے ۔ آج ایم ایم اے نہ ہونے کے باوجودہم رابطے میں ہیں۔جماعت اسلامی چار سال تک تحریک انصاف کی اتحادی رہی پھر بھی ہم نے اس سے تعلقات خراب نہیں کئے ۔ یہ اتحاد بڑوں کا ہے بچوں کا نہیں اس لیے تحریک انصاف کو کبھی دعوت نہیں دینگے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا ایک بار پھر تقسیم کی طرف جا رہی ہے، پاکستان نے نئے مستقبل کا تعین کر دیا ہے، پاکستان، چین، روس اور ترکی ایک دوسرے کے قریب آ چکے ہیں، پاک چین 70 سالہ دوستی اقتصادی دوستی میں تبدیل ہو گئی ہے، امریکا اور مغرب کے مقابلے میں چین قوت کے طور پر ابھر رہا ہے، سی پیک میں پاکستان چین کا پہلا شراکت دار بنا۔پاکستان مستقبل کے اشارے دے چکا ہے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا پاکستان ماضی میں دیوالیہ ہونے کے قریب تھا، سرمایہ دار طبقہ ملک سے باہر جا رہا تھا، آج عالمی دنیا پاکستان کو اقتصادی طور پر مضبوط سمجھ رہی ہے، پاکستان اقتصادی طور پر ٹیک آف کی پوزیشن میں ہے، سی پیک کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، بھارت اور امریکا نے ایک دوسرے سے ہاتھ ملا لیے ہیں،ان کا ہدف پاکستان اور چین ہیں اور دوسری طرف بھارت، کیا پاکستان ان حالات میں اس قسم کے بحران کا متحمل ہی ، آج ہم ایک بار پھر کشمکش کی طرف جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی کشمکش سے کسی اور کو کھیلنے کا موقع ملے گا، سیاستدانوں کو کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ جمہوریت کے خلاف بعض قوتیں سرگرم ہیں جمہوریت مخالف قوتوں کی حوصلہ افزائی درست نہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں جو بھی حکومت میں ہوتا ہے اسی کو ہدف بنایا جاتا ہے ۔انہوںنے کہا کہ کہا پاناما کیس کا کرپشن کے خاتمے سے کوئی تعلق نہیں،پاناما کو پاکستان کے عدم استحکام کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، گزشتہ چار سال میں کرپشن کا کوئی اسکینڈل سامنے نہیں آیا۔

پہلے آصف زرداری اور یوسف رضا گیلانی کو ہدف بنایا گیا،آج نواز شریف کو ہدف بنایا گیا، اسے احتساب نہیں سیاسی مقاصد کہتے ہیں۔ہمیں سوچنا ہوگا کہ سیاسی کشمکش سے کن قوتوں کو تقویت مل رہی ہے، ہماری کوشش ہے کہ اداروں کو غیر جانبدار رہنے دیں، ادارے کسی طور پر فریق نہ بنیں، حکومت جے آئی ٹی رپورٹ کو سپریم کورٹ میں لے جانا چاہتی ہے،ہم عدالت سے انصاف کی توقع رکھتے ہیں، تحریک انصاف کی نہیں ۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ میری اس معاملے میں کوئی بھی رہنمائی نہیں کررہا ہے ۔مخالفین غور کریں کہ میں حکومت کو بچا رہا ہوں یا پورا ملک بچارہا ہوں ۔جمہوریت کے خلاف بعض قوتیں سرگرم ہیں جمہوریت مخالف قوتوں کی حوصلہ افزائی درست نہیں۔ہماری جماعت ملک وقوم اور آئین کے ساتھ کھڑی ہے ۔انہوںنے کہا کہ سی پیک منصوبہ پورے خطے کے لیے گیم چینجر ہے ۔

سی پیک کو کامیاب بنانے پر فوج کی ضمانت بہت حوصلے کی بات ہے ۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر خورشیدشاہ کوئی بھی بات کریں میں ان کا احترام کرتا ہوں لیکن میں ان سے پوچھنا چاہتا کہ جو قوتیں جمہوریت کو نقصان پہنچانا چاہتی ہیں وہ ان کے ساتھ مل کر جمہوریت کو کیسے بچاسکتے ہیں ۔اس سے قبل شاہ اویس نورانی نے مولانا فضل الرحمن کا گھر آمد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمن سے دینی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھاکرنے پر بات ہوئی ہے ۔

ملکی حالات کے مطابق تمام مذہبی جماعتوں کا متحدہ ہونالازم ہے ۔ہم اس اتحاد کے ذریعہ بین الاقوامی سازشوں کو بے نقاب کرینگے ۔انہوںنے کہا کہ جلد تمام ان جماعتوں کا اجلاس بلایا جائے گا جو متحدہ مجلس عمل میں شامل تھیں ۔اس سلسلے میںلاہور، کراچی اور اسلام اباد میں جلد اجلاس منعقد کیے جائیں گے۔