اسٹیٹ بینک گورنر طارق باجوہ کو عہدے سے ہٹانے کے لیے سینیٹ میں حزب اختلاف کی جانب سے قرار داد پیش

طارق باجوہ کی تقرری اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایکٹ 1956 کے سیکشن 10 کی خلاف ورزی ہے، قرارداد میں دعویٰ

پیر 24 جولائی 2017 22:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل جولائی ء) اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے گورنر طارق باجوہ کو ان کے عہدے سے ہٹانے کے لیے سینیٹ میں حزب اختلاف کی جانب سے قرار داد پیش کر دی گئی۔قرارداد پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے ارکان سمیت 40 سینیٹرز نے دستخط کیے۔

قرارداد میں دعویٰ کیا گیا کہ طارق باجوہ کی تقرری اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایکٹ 1956 کے سیکشن 10 کی خلاف ورزی ہے۔طارق باجوہ نے 1987 میں سول سروس پاکستان میں شمولیت اختیار کی جبکہ گذشتہ ماہ 18 جون کو وہ اکنامک افیئرز ڈویڑن اینڈ فائننس کے سیکریٹری کے عہدے سے ریٹائر ہوئے۔طارق باجوہ کو ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے رواں ماہ 7 جولائی کو مرکزی بینک کا گورنر تعینات کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

ان سے قبل اشرف وتھرا اپنی تین سالہ مدت ملازمت پوری کرنے کے بعد رواں برس 28 اپریل کو اسٹیٹ بینک کے گورنر کے عہدے سے ریٹائرڈ ہوئے تھے، جن کے بعد ریاض ریاض الدین قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک کی حیثیت سے اپنے فرائض سر انجام دے رہے تھے۔طارق باجوہ نے اسٹیٹ بینک میں ڈائریکٹر کے عہدے پر بھی اپنے فرائض سر انجام دیے جبکہ بینک آف پنجاب کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے طور پر بھی کام کیا۔

یاد رہے کہ فنانس ڈویڑن کی جانب سے طارق باجوہ کی بحیثیت گورنر اسٹیٹ بینک تقرری کا نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا تھا۔طارق باجوہ کا تعلق پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس سے ہے اور پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایڈمنسٹریٹو سروس سے تعلق رکھنے والے کسی بیورو کریٹ کو مرکزی بینک کے گورنر کے طور پر تعینات کیا گیا ہے۔۔