چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے تمام جوڈیشل افسران کے اثاثے ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرنے کی ہدائیت جاری کردی

ٹیکس قوانین میں ترامیم کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کا ایسا طریقہ کار وضع کیا جائے جو سب کیلئے قابل قبول ہو ٹیکس کلچر کافروغ قومی ترقی کیلئے ناگزیر ہے، جسٹس سید منصور علی شاہ

پیر 24 جولائی 2017 19:39

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل جولائی ء)چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس سید منصورعلی شاہ نے تمام جوڈیشل افسران کے اثاثے ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرنے کی ہدائیت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیکس قوانین میں ترامیم کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کا ایسا طریقہ کار وضع کیا جائے جو سب کیلئے قابل قبول ہو ٹیکس کلچر کافروغ قومی ترقی کیلئے ناگزیر ہے، ٹیکس قوانین میں بہتری کیلئے ٹیکس بار ایسو سی ایشنز کے فورم سے ٹھوس تجاویز سامنے لائی جاسکتی ہیں جبکہ ٹیکسوں کا نفاذ منصفانہ ہونا چاہے، ایسے قوانین کا کوئی فائدہ نہیں جن سے ٹیکس گزاروں کو مشکلات درپیش ہوں اور حکومت کو مطلوبہ ریونیو بھی حاصل نہ ہو انصاف کے بغیر امن ، ترقی اور خوشحالی ممکن نہیں ہے ہائیکورٹ اور ضلع و تحصیل کی سطح پر بار ایسو سی ایشنوں کو ای لائبریری ، کمپیوٹرز ، پرنٹرز اور دیگر سہولیات فراہم کر دی ہیں جس سے قوانین اور مقدمات کے بارے میں معلومات با آسانی حاصل جا سکتی ہیں انہوں نے کہاکہ عدلیہ میں ایسا نظام لا رہے ہیں جس میں مقدمات کے بارے میں ہر قسم کی معلومات موبائل فون کی سکرین پر دستیاب ہوں گی اس امر کا اظہار چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس منصور علی شاہ نے مری میں لاہور ٹیکس بار ایسوسی ایشن کی سالانہ کانفرنس اور سمر کیمپ کے موقع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی سیمینار میں ملک بھر کی ٹیکس بارایسوسی ایشنز کے عہدیداروں ،ممبران اور قانونی ماہرین نے شرکت کی چیف جسٹس نے کہاکہ ہم شفافیت پر یقین رکھتے ہیں اور اگلے ہفتے سے تمام جوڈیشل افسران کے اثاثے ویب سائٹ پر ڈال دیئے جائیں گے اجسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا کہ ٹیکسوں کی ادائیگی کے بغیر انفراسٹرکچر کو جدید خطوط پر استوار نہیں کیا جاسکتا نہ ہی سماجی و اقتصادی ترقی ممکن ہے ٹیکس نظام میں بہتری اسی صورت لائی جاسکتی ہے جب قوانین جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہوں انہوںنے کہاکہ پنجاب میں مقدمات کی فوری سماعت کے لئے عدالتی نظام کو جدید خطوط پر استوار کیا گیا ہے اب مقدمات کے فیصلے سالوںاور مہینوں میں نہیں بلکہ ہفتوںاوردنوں میں ہو رہے ہیںاگر غریب کو انصاف نہ دے سکیں تو ہماری تمام جدو جہد رائیگاں ہے انہوں نے کہاکہ اے ڈی آر سسٹم کے تحت مقدمات فریقین کی باہمی افہام و تفہیم سے صرف چاہے کی ایک پیالی پر نمٹائے جا رہے ہیں انہوں نے کہاکہ انصاف کے بغیر امن ، ترقی اور خوشحالی ممکن نہیں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا کہ ہائیکورٹ اور ضلع و تحصیل کی سطح پر بار ایسو سی ایشنز کو ای لائبریری ، کمپیوٹرز ، پرنٹرز اور دیگر سہولیات فراہم کر دی ہیں جس سے قوانین اور مقدمات کے بارے میں معلومات با آسانی حاصل جا سکتی ہیں انہوں نے کہاکہ عدلیہ میں ایسا نظام لا رہے ہیں جس میں مقدمات کے بارے میں ہر قسم کی معلومات موبائل فون کی سکرین پر دستیاب ہوں گی انہوں نے کہاکہ کیس مینجمنٹ سسٹم کے تحت مقدمات کی فوری سماعت یقینی بنا رہے ہیں اور اس نظام کے تحت عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کے فیصلے تیزی سے ہو رہے ہیں اور لوگوںکو انصاف مل رہا ہے جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا کہ اے ڈی آرسسٹم باہمی مفاہمت کے عمل سے عرصہ دراز سے عدالتوں میں چلنے والے مقدمات کے فیصلے ایک نشست میں ہو رہے یہ سسٹم کامیاب نتائج کا حامل ہے اور پنجاب کے تمام اضلاع میں آر ڈی آر قائم کر دیئے گئے ہیں اور ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں 21 سو مقدمات کا فیصلہ باہمی مفاہمت سے کیا گیا ہے انہوں نے کہاکہ لاہور ہائیکورٹ نے جون تک 5 ہزارمقدمات نمٹائے ہیںانہوں نے کہاکہ ٹیکس مقدمات میں ٹیکس وکاء متعلقہ شعبوں کے ماہرین کا بھی تعاون حاصل کریں تاکہ عدالت کی معاونت ہو اور فیصلے جلد ہو سکیں انہوں نے کہاکہ ٹیکسوں کے بارے میں قوانین بناتے وقت بھی جلد بازی نہ کی جائے اور تمام اسٹیک ہولڈرز سے مکمل مشاورت کی جائے انہوں نے کہاکہ ہم شفافیت پر یقین رکھتے ہیں اور اگلے ہفتے سے تمام جوڈیشل افسران کے اثاثے ویب سائٹ پر ڈال دیئے جائیں گے قبل ازیں صدر لاہور ٹیکس بار ایسوسی ایشن چوہدری قمر زمان نے کہا کہ سمر کیمپ کے دوران سالانہ کانفرنس کا مقصد ملک بھر کے ٹیکس وکلاء کو ایک پلیٹ فراہم کیا گیا جس میں ٹیکس پروفیشنلز ایک دوسرے کے تجربات سے مستفید ہو تے ہیںانہوں نے کہاکہ ایسے قوانین کی ضرورت ہے جس سے ٹیکس دہندگان کے مسائل حل ہوں اور انہیں ریلیف حاصل ہوسکے تمام ایوانہائے صنعت و تجارت میں اے ڈی آر مراکز قائم کئے جائیں گے جن سے کاروباری معاملات عدالتی کاروائی تک جانے سے پہلے باہمی افہام و تفہیم سے حل ہو سکتے ہیں انہوں نے کہاکہ 72 ججر صاحبان کے لئے تربیت کورسز مکمل کئے جاچکے ہیں اور مزید 100 جج صاحبان کی تربیت کی جائے گی تاکہ وہ اے ڈی آر کے نظام کے تحت مقدمات کے جلد فیصلوں میں مددگار ثابت ہو سکیںصدر لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری عبدالباسط نے بھی خطاب کیا ایڈووکیٹ سپریم کورٹ میاں ظفر اقبال نے اپنے تحقیقی مقالے میں مفاہمتی عمل سے مقدمات کے فیصلوں کے بارے میں اپنے تجربات اور کامیاب نتائج سے آگاہ کیا۔