سعودی عرب کی تعریف کرنے والے قطری حاجی سے ناروا سلوک

حمد عبدالھادی المری گرفتار، سر عام تشدد کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل،انسانی حقوق تنظیموں کا احتجاج

پیر 11 ستمبر 2017 17:17

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل ستمبر ء)حال ہی میں سعودی عرب میں فریضہ حج کی ادائی کے دوران حج کے لیے سعودی عرب کے حسن انتظام کی تعریف کرنے والے ایک قطری شہری کو دوحہ پولیس کی جانب سے ناروا سلوک کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیموں نے قطری حاجی کے ساتھ ہونے والے ناروا سلوک پر دوحہ سے شدید احتجاج کرتے ہوئے اسے فوری طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

عرب ٹی وی کے مطابق سعودی عرب کی تعریف کی پاداش میں قطری حاجی کے ساتھ ہونے والی بدسلوکی کی ایک فوٹیج سامنے آئی ہے جسے دوحہ پہنچنے کے بعد وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ بعد ازاں اسے کسی نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔سعودی عرب میں قائم’قومی ہیومن رائٹس سوسائٹی‘ نے حج سے واپس ہونے والے شہری کے ساتھ ناروا سلوک کی مذمت کرتے ہوئے گرفتار کیے گئے قطری شہری حمد عبدالھادی المری کی فوری رہائی اس کے ٹھکانے کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

ہیومن رائٹس سوسائٹی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حج سے واپس ہونے والے معزز شہری کو دوحہ میں جس بے رحمی کے ساتھ تشدد کا نشانہ بنایا گیا وہ انتہائی شرمناک اور قابل مذمت اقدام ہے۔ المری کو نہ صرف تشدد کا نشانہ بنایا گیا بلکہ اس کے ساتھ ہونے والی بدسلوکی کی ویڈیو تیار کرکے شہریوں میں خوف وہراس پھیلانے کی کوشش کی گئی ہے۔ انسانی حقوق کی کمیٹی عبدالھادی المری کے ساتھ دوحہ پولیس کے برتاؤ کو انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی قرار دیتی ہے۔

خیال رہے کہ سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ایک فوٹیج میں حال ہی میں حج انتظامات پر سعودی عرب کی تعریف کرنے والے ایک قطری شہری کو دوحہ میں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنائے جاتے دکھایا گیا ہے۔ حمد عبدالھادی المری خادم الحرمین الشریفین کی خصوصی حج اسکیم کے تحت فریضہ حج کی ادائی کے بعد بہ حفاظت بری گذرگاہ سلویٰ سے 15 ذی الحج 1438 کو قطر داخل ہوگئے تھے۔انسانی حقوق کی تنظیم نے دوحہ میں زیرحراست عبدالھادی المری تک رسائی یا اس کے ٹھکانے کے بارے میں معلومات کے حصول کی کوششیں کی ہیں مگر قطری حکام اس کے بارے میں کسی قسم کی معلومات فراہم کرنے کے لیے تیار نہیں۔ زیرحراست حاجی کے اہل خانہ سخت پریشان ہیں اور وہ جلد از جلد المری کی رہائی چاہتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :