پاکستان نے 70 سالوں میں بہت ہچکولے کھالیے،ملک کا راستہ آئین اور جمہوریت کیساتھ جڑا ہے

،چوہدری احسن اقبال آئندہ عام انتخابات اپنے مقررہ وقت پر ہوں گے،ملک سسٹم میں چل رہا ہے،لندن میں نواز شریف کی بانی ایم کیو ایم سے ملاقات بارے علم نہیں، ایک بڑی سیاسی جماعت کے لیڈر ملکی ترقی و خوشحالی پر کبھی خوش نہیں ہوئے ،انہوں نے کبھی ملک کی کوئی خوبی اور کامیابی کو تسلیم نہیں کیا،وفاقی وزیرداخلہ سال سے سنسان ہمارے میدان آباد ہو نے جارہے ہیںاسے صوبائی رنگ نہ دیا جائے ،جلد کراچی میں انٹرنیشنل کرکٹ بحال ہوگی ،مزار قائد پر میڈیا سے بات چیت

پیر 11 ستمبر 2017 20:41

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل ستمبر ء) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ بانی پاکستان محمد علی جناحؒ کی قائدانہ صلاحیتوں اور بصیرت سے فائدہ نہ اٹھاتے تو شاید پاکستان کا معرض وجود میں آنا اتنا آسان نہ تھا، 2013ء اور آج کے پاکستان میں بڑا فرق ہے، تمام سیاسی جماعتوں کو دعوت دیتا ہوں ہمارے ساتھ مل کر انتخابی اصلاحات کے حوالے سے کام کریں تاکہ آئندہ کوئی سیاسی پارٹی دھاندلی کا شور نہ مچا سکے، عوامی مرکز میں آگ لگنے سے کوئی اہم ریکارڈ نہیں جلا، برکس اعلامیہ سے کوئی گھبرانے والی بات نہیں ہے، ہم خود دہشت گردی کے خاتمے کے لئے کالعدم تنظیموں کو تسلیم نہیں کرتے، حالات میں بہتری کے باعث ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی ہوئی ہے، ہمارے ہاں ایک لیڈر ایسے ہیں جسے ہر چیز ستیاناس اور بیڑا غرق نظر آتا ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان نے 70 سالوں میں بہت ہچکولے کھالیے ہیں۔ ملک کا راستہ آئین اورجمہوریت کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔آئندہ عام انتخابات اپنے مقررہ وقت پر ہوں گے ۔ملک سسٹم میں چل رہا ہے۔لندن میں نواز شریف کی بانی ایم کیو ایم سے ملاقات کے بارے میں کچھ علم نہیں ہے ۔وہ وہاں پر سیاسی سرگرمیوں کے لیے بلکہ اپنی اہلیہ کی عیادت کے لیے گئے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روزمزار قائد پر حاضری کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ آج مزار قائد پر میری حاضری کا مقصد بانی پاکستان محمد علی جناح کو خراج عقیدت پیش کرنا تھا، اگر ہمیں قائد اعظم کی قیادت نہ ملتی اور ان کی بصیرت سے فائدہ نہ اٹھاتے تو شاید پاکستان کا معرض وجود میں آنا اتنا آسان نہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ قائد اعظم نے اپنی تقاریر میں پاکستان کے لئے جو خدوخال پیش کئے تھے وہ ہمارے لئے مشعل راہ ہیں، آج بدقسمتی سے ہمارے اندر مذہب، نسل اور زبان کی تقسیم نے زور پکڑ لیا ہے جس کی بنیادی وجہ اس ملک کی تاریخ ہے اور ہمیں جمہوری عمل کا تسلسل نہیں ملا، جب بھی غیر جمہوری ادوار آئے ہیں ان تقسیم میں شدت آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب وقت آ چکا ہے کہ 70 سال کے بعد ہمیں اس عہد کو دہرانا ہو گا جس کی بنیاد پر یہ ملک قائم کیا گیا تھا۔ احسن اقبال نے کہا کہ ہم نے پچھلے چار سالوں میں نیشنل ایکشن پلان پر بھر پور عمل کیا ہے، ہم نے اس ملک سے نفرت، دہشتگردی کے خاتمہ کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائے اور ہمیں کامیابیاں ملی ہیں، اب ہمیں نئے چیلنجز کا سامنا ہے، دہشت گرد سوشل میڈیا کے ذریعے ہمارے نوجوانوں کو ورغلا رہے ہیں جیسا کے حال ہی میں چند نیٹ ورکس پکٹرے جانے سے انکشاف ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو مل پہرہ دینا ہو گا کہ ہمیں دہشت گردی کے خلاف جو کامیابیاں ملی ہیں وہ زائل نہ ہو جائیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے امن میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے اور اس میں رینجرز نے اہم کردار ادا کیا ہے، اب کراچی کے ساتھ ہمیں بلوچستان میں بھی امن نصیب ہو رہا ہے 2013ء اور 2017ء کے پاکستان میں بڑا فرق ہے، 2013ء میں بیس گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہور ی تھی، بدامنی، دہشت گردی کا راج تھا، ملکی معشیت تباہی کے کنارے پر کھڑی تھی، آج حالات بہت بہتر ہیں یہی وجہ ہے کہ دنیا بھی ہماری کامیابیوں کو مان رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے یہاں ایک لیڈر ایسے ہیں جسے ہرچیز ستیاناس اور بیڑا غرق نظر آتا ہے، وہ پچھلے چارسال سے ملک میں بہتری اور کوئی کامیابی ماننے کو تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حالات میں بہتری کی وجہ سے بین الااقومی کرکٹ واپس آ رہی ہے، ہماری قوم10 سال سے بین الااقوامی کرکٹ کی واپسی کی منتظرتھی، اب ہمارے کرکٹ گرائونڈز آباد ہونے جا رہے ہیں، ہمیں یقین ہے ہم بہت جلد بین الاقوامی کرکٹ کو کراچی شہر میں واپس لے کر آئیںگے۔

انہوں نے کہا کہ ورلڈ الیون میں کوئی پھٹیچر کھلاڑی نہیں بلکہ دنیا کے بہترین کھلاڑی آچکے ہیں، ہم نے جس طرح معشیت، توانائی اور دہشت گردی کے خاتمہ دیگر شعبوں میں کامیابی حاصل کی ہیں اس طرح کھیلوں کے شعبے میں کامیابی حاصل کریں گے، آج ہماری فلم انڈسٹری اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرنے کی طرف گامزن ہے، پاکستان میں ثقافتی، تہذیبی، ادبی اور تعلیمی فیسٹیول ہورہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ سیاحت ہورہی ہے۔ ہر سال 14 اگست پہلے سے زیادہ جوش و خروش اور جذبے کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔ انہو ں نے کہا کہ ہمیں مثبت سوچ کے ساتھ پاکستان کو ایشیاء کا ٹائیگر بنانا ہے، 2025ء تک دنیا کے 25 بڑی معیشت رکھنے والے ممالک کی صف میں لے کر جانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے سیاسی عناصر جو ہمیں انتشار کی طرف لے کر جان چاہتے ہیں ان سے ہمیں ہوشیار رہنا ہوگا، آج پاکستان کو بڑے بیرونی خطرات کا سامنا ہے ان خطرات سے نمٹنے کے لیے ہیں یکجہتی اور اتحاد پیدا کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ 21 ستمبر کو دنیا بھر میں امن کا عالمی دن منایا جا رہا ہے اور میں نے ہائرایجوکیشن کمیش کے یونیورسٹی کے سربراہان اور دیگر تعلیمی اداروں کو کہا ہے کہ اس دن کو وسیع پیمانے پر منایا جائے تاکہ ہماری آئندہ نسل کو امن کی اہمیت اور دہشت گردی جیسے خطرات کا ادراک ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ تعلمی اداروں کے سربراہان اس بات پر کڑی نظر رکھیں کہ کوئی دہشتگردی یا دہشتگرد تنظیموں سے وابستہ افراد انتشار تو نہیں پھیلا رہے۔

انہوں نے کہا کہ 21ستمبر کو اسلام آباد میں نوجوانوں کا کنونشن ہو رہا ہے جس میں ہم نوجوانوں کو امن کا سفیر مقرر کریں گے، ہمیں دنیا کا قتل و غارت میں مقابلہ نہیں کرنا بلکہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں نوبل ایوارڈ حاصل کرنے میں مقابلہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور میں کرکٹ کی واپسی کا تعین وفاقی حکومت نہیں کر رہی بلکہ آئی سی سی کے سیکورٹی پینل نے اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ پاکستان میں اب حالات پہلے سے بہتر ہیں اور وفاقی حکومت چاہتی ہے کہ ملک کے تمام شہروں میں بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی ہو اور ویران میدان آباد ہوں، ہمیں خدا کا شکر ادا کرنا چاہئے کہ ہم بین الاقوامی سیکورٹی کلیئرنس حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں، لاہور میں کرکٹ میچز ہونے کو صوبائیت کا رنگ نہ دیا جائے۔

وفاقی حکومت ہر سطح پر صوبہ سندھ کی ساتھ تعاون کر رہی ہے اور ہمارا وزیر اعلیٰ سندھ کے ساتھ گہرا رابطہ ہے اور تمام ایشوز ان کے ساتھ زیر بحث لائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سندھ کے علاوہ دیگر صوبوں میں بھی مشاورت کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی نصاب میں 18 ویں ترمیم کے بعد تمام صوبوں کو اختیار حاصل ہے کہ وہ اپنی مرضی کا نصاب تیار کر سکیں تاہم اس بات پر تمام صوبوں کا نیشنل کیری کلم کونسل کے قیام پر اتفاق کیا، اب پرائمری کے نصاب کی تیاری پر اتفاق ہو چکا ہے جو ہمیں امید ہے کہ آئندہ سال اس کو نافذ کر دیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہم نے صوبوں کو نصاب میں تقسیم کر دیا تو اس بات کا خطرہ ہے کہ ایک صوبہ دوسرے صوبے کی ڈگری کو قبول نہیں کرے گا، ہماری خواہش ہے کہ ایسا نصاب ہو جسے تمام صوبے قبول کریں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں عوامی مرکز میں آگ لگنے سے کوئی اہم ریکارڈ نہیں جلا، یہ تاثر غلط دیا جا رہا ہے کہ سی پیک منصوبے سے متعلق ریکارڈ جل گیا ہے، اس حوالے سے پلاننگ کمیشن اور وزرات خارجہ کی طرف سے وضاحت پیش کی گئی ہے کہ کسی قسم کے ریکارڈ کو نقصان نہیں پہنچا ہے اور تمام ریکارڈ محفوظ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 70 سال میں بڑے ہچکولے کھائے ہیں، اب سب کو سمجھ جانا چاہئے کہ پاکستان کی کامیابی کا راستہ صرف آئین سے جڑا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں فیئر اینڈ فری الیکشن کے قیام کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ ہمارے ساتھ مل کر انتخابی اصلاحات کے حوالے سے کام کریں تاکہ آئندہ کوئی سیاسی پارٹی دھاندلی کا شور نہ مچا سکے۔

انہوں نے کہا کہ اسمبلی اپنی مدت پوری کرے گی اور اگست 2018ء میں آئینی مدت پوری ہونے کے بعد عام انتخابات ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کی لندن میں ایم کیو ایم لندن گروپ سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی، وہ لندن سیاست کرنے نہیں بلکہ اپنی اہلیہ کے علاج کے لئے گئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین کی حکومت واضح کر چکی ہے کہ ہماری پاکستان کے ساتھ ہماری دوستی اور کمٹمنٹ اسی بنیاد پر قائم ہے جو آج سے پہلے تھی۔

انہوں نے کہا کہ برکس کے اعلامیہ پر ہمارے میڈیا نے تھوڑی جلد بازی کا مظاہرہ کیا، اس میں چین کی طرف سے کوئی تبدیلی نہیں پیش کی گئی اور پاکستان کی بھی یہی پالیسی ہے کہ جو کالعدم تنظیمیں ہیں ہم انہیں تسلیم نہیں کرتے، برکس اعلامیہ پاکستان کے خلاف اسٹیٹمنٹ نہیں تھی بلکہ اسی سے ملتی جلتی اسٹیٹمنٹ ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس میں بھی جاری کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی گھبرانے والی بات نہیں ہے، ہم خود دہشت گردی کے خاتمے کے لئے کالعدم تنظیموں کو تسلیم نہیں کرتے۔ قبل ازیں انہوں نے مزار قائد پر حاضری دی، فاتحہ خوانی کی اور پھولوں کی چادر چڑھائی اور مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات درج کئے۔