وزیر اعلی سندھ نے تھر ایئر پورٹ کا افتتاح کر دیا

طیاروں کی لینڈنگ سے تھر ایئرپورٹ پر جشن کا سماں، تھر کول فیلڈ شہید بے نظیربھٹو کا خواب تھا، جسکو سندھ حکومت نے اپنے وسائل سے خواب کو عملی جامہ پہنایا،پہلے مرحلے سے 608 میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی،وزیراعلیٰ سندھ پہلے غیر ملکی کمپنیاں تھر آنے کے لیے تیار نہیں تھیں، اب سندھ میں سرمایہ کاری کرنیوالوں کی لائن لگی ہوئی ہے،سید مراد علی شاہ کا تھر ایئر پورٹ اور تھر کول مائنز کو 50 فیصد کام مکمل ہونے پر منعقدہ تقریب سے خطاب

منگل 12 ستمبر 2017 23:44

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ ستمبر ء)وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ تھر کول فیلڈ شہید بے نظیر بھٹو کا خواب تھا جسے سندھ حکومت نے اپنے وسائل سے عملی جامہ پہنایا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے غیر ملکی کمپنیاں تھر آنے کے لیے تیار نہیں تھیں، لیکن اب سندھ میں سرمایہ کاری کرنیوالوں کی لائن لگی ہوئی ہے۔

یہ بات آج انہوں نے تھر کول بلاک 2 میں کول مائننگ کا 50 فیصد تکمیل کے جشن تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقعے پر وزیراعلیٰ سندھ کے ہمراہ ملکی اور غیر ملکی سرمائیکار اور صنعتکار، صوبائی وزراء ڈاکٹر سکندر میندھرو، جام مہتاب ڈہر، چیف سیکرٹری سندھ رضوان میمن، چیئرمین منصوبابندی و ترقی محمد وسیم، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکرٹری سہیل راجپوت، سیکرٹری توانائی آغاو اصف، سیکرٹری تعلیم عبدالعزیز عقیلی، اینگرو انرجی کمپنی کے سی ای او شمس الدین شیخ اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے،وزیراعلیٰ سندھ تھر کے ایئرپورٹ اسلام کوٹ اپنے لیئر جیٹ کے ذریعے لینڈنگ کی، جہاں پہلی بار دو اے ٹی آر جہازوں جو پی آئی اے کے تھے کی افتتاحی لینڈنگ میں دنیا بھر کے سرمائیداروں کی آمدو رفت کے لیے ایئرپورٹ کھول دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

طیاروں کی لینڈنگ سے تھر ایئرپورٹ پر جشن کا سماں رہا۔وزیراعلیٰ سندھ کے ہمراہ آئے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو تھر ایئرپورٹ پر منتخب نمائندوں، کمشنر اور ڈی آئی جی میرپورخاص اور سندھ۔ اینگرو انرجی کمپنی کی شمس الدین شیخ نے استقبال کیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اسلام کوٹ میں ایئر پورٹ کا قیام تھر کول آنے والے سرمائیکاروں کے لیئے سہولت اور وقت کے تحفظ کا باعث بنے گا ، تھرکول منصوبہ پاکستان ہی نہیں خطے کے لیئے گیم چینجر ثابت ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ مقامی سرمائیکاروں کے علاوہ غیر ملکی اور بین القوامی کمپنیاں بھی تھر کول میں سرمائیکاری کی خواہش مند ہیں،وزیراعلیٰ سندھ کی زیر صدارت تھر کول مائننگ کی 50 فیصد کام کی تقریب کا آغاز 90 میٹر گہری کان کنی میں قومی پرچم لہراتے ہوئے کیا اس موقعے پر قومی ترانہ بھی بجایا گیا۔ پروگرام میں تھر کے بچوں نے انگریزی میں ٹیبلو بھی پیش کیا،وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے جشن تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تھرکول بلاک ٹومیں کول مائننگ کا50فیصدکام مکمل ہوچکاہے، لوگ تھرکول کوناقابل استعمال قراردیرہیتھے،یہ ایک خواب تھا جو تعبیر ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں ، یہ خواب شہید بے نظیربھٹو نے دیکھاتھا، جسکو سندھ حکومت نے اپنے وسائل کو عملی تعبیر دی۔

کول مائنگ کاعمل سندھ حکومت اپنے وسائل سے کررہی ہے۔ اس منصوبے سے پورے علاقے کو فائدہ پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کہیں بھی شاید ایک سو دس فیصد نیچے کام ہوا ہو۔ یہاں پر 3.8 پر ملین کول سالانہ نکلے گا۔پہلے مرحلے سے 608 میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی۔اس کے بعد 4ہزار میگا واٹ بجلی پیداہو گی،وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ حکومت نے تھر کول بلاک 2 کے منصوبے کے متاثرین کو سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے منافع سے شیئر ہولڈرز بنایا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ تھر کول بلاک 2 کے براہ راست متاثرین کو بھی شیئر ہولڈرز بنایا گیا ہے اور یہ بھی اعلان کیا گیا ہے کہ گورانو اور دکارچھو اسکیم کی متعلقہ آبادی بھی 30 سال کے عرصے کے لیے براہ راست معاوضہ کا پیکیج حاصل کرے گی۔تھر کول منصوبہ کے تحت شروع کیے گئے تھر کول پروجیکٹ ایک پبلک پرائیویٹ پاٹنرشپ شراکتی باڈی ہے جس میں سندھ حکومت کے 54 فیصد شیئرز ہیں۔

اینگرو پاورجن تھر لمٹیڈ نے 50 فیصد تکمیل کا ہدف اپنے مقررہ شیڈول سے 4 ماہ قبل حاصل کرلیا ہے۔انہوں نے کہا کہ تاریخ اس بات کی گواہ ہوگی اور ہماری آئندہ کی نسل بھی یہ دیکھے گی کہ پیپلز پارٹی کی حکومت ملک کی پہلی جماعت ہے جس نے ملک کو توانائی کے بحران سے نکالنے کے لیے اہم کردار ادا کیا۔ تھرکول کا منصوبہ پاکستان کی آئندہ کی معیشت کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا ہے کہ تھرکول مائننگ منصوبہ کے قیام سے 1700 ا?بادی متاثر ہوئی ہے۔ ہم نے پہلے سے ہی انکو ہر ایک متاثرہ جوڑے کے لیے الحدہ گھر دینے کے ساتھ ساتھ تمام بنیادی سہولیات، معیاری تعلیم، صحت کی بہترین سہولیات، پینے کا صاف پانی اور نکاسی آب کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ علائقہ میں ایک مسجد اور ایک مندر بھی تعمیر کیا جائے گا۔

گورانو، دکارچھو اسکیم کی متعلقہ آبادی کو 30 سالوں کے لیے ایک بہترین معاوضہ کا پیکیج بھی ھاصل ہوگا اور اس کے ساتھ ساتھ صحت، تعلیم اور پینے کے پانی کی سہوالیات بھی میسر ہونگی، انہوں نے کہا کہ1994 میں جب یہ کام شروع ہوا تو شہید بی بی کا وڑن تھا کہ تھر سے پورا پاکستان روشن ہوگا، اس وقت 10 ہزار میگاواٹ کے توانائی کے منصوبے کام کررہے ہوتے اگر شہید بی بی کے کام کو روکا نہ گیا ہوتا، جب ہماری حکومت آئی تو شہید بے نظیر بھٹو ہمارے ساتھ نہیں تھی۔

اگر شہید بے نظیربھٹو کے دور میں یہ پراجیکٹ بن جاتاتو 10 ہزار سے زائدمیگاواٹ بجلی آج موجود ہوتی۔ شہید بی بی کو پتا تھا کہ اس جگہ سے پورا پاکستان روشن ہوگا۔ اس منصوبے پر شہید بے نظیر بھٹو کا کریڈٹ ختم کرنے کے لیے اس وقت اتنا تنگ کیا گیا کہ کوئی یہاں آنے کے لیے تیار نہیں تھا۔ابھی ا?صف علی زرداری صاحب صدر بھی نہیں بنے تھے کہ انہوں نے تھر منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔

تھرکول انرجی بورڈکی بنیاد سابق صدر آصف علی زرداری نیرکھی۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کی بدولت یہاں تک پہنچا ہے اور انہوں نے اس منصوبے پر بہت کام کیا۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف کا شکر گذار ہوں جنہوں نے 2 بلین ڈالرز کی سرمائے کاری کے لیی2012 میں منصوبے کی خودمختار منظوری دی۔اس کے بعد انتخابات ہوئے، پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت آئی لیکن اس طریقے سے سندھ حکومت کو سپورٹ نہیں دی۔

وفاقی حکومت نے این ایف سی سے براہ راست کٹوتی کرنے کا ہم سے معاہدہ کیا کہ اگر خودمختار ضمانت کال ہوئی تو۔ہم نے دل پر پتھر رکھ کر معاہدہ پر دستخط کیے۔ اس وقت 11 بلین سندھ حکومت کیش دے رہی ہے۔سابق وزیراعظم نواز شریف جب سابق صدر آصف علی زرداری ساتھ تھر آئے تو انہوں نے کچھ سپورٹ کی۔ تھرکول پروجیکٹ کے فیز ون پر 2ارب ڈالر لاگت آرہی ہے۔

تھرکول منصوبہ آسان نہیں تھا اس کے لیے وفاق کی مدددرکارتھی۔ انہوں نے کہا کہ پہلیغیرملکی کمپنیاں آنے کے لئے تیارنہیں تھیں لیکن اب سندھ میں سرمایہ کاری کرنیوالوں کی لائن لگی ہوئی ہے۔ ۔ مزید کہا کہ تھرکول بلاک2 کے متاثرین کو80فیصدمعاوضہ دیاجاچکاہے، اس منصوبے میں2ارب ڈالرکی سرمایہ کاری کی گئی،آئندہ سالوں میں سرمایہ کاری کاحجم8ارب تک پہنچیگا، مارچ 2019 میں کوئلہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے اور جون 2019 میں تھر کے کوئلے سے بجلی کی پیدوار شروع ہوجائے گی۔

کوئلہ نکالنے کے بعد ہرسال نئے پاور پلانٹ قیام عمل میں آئے گا۔امپورٹیڈ کول سے تھر کا کوئی پاور پلانٹ چلانے کا ارادہ نہیں۔امپورٹیڈ کول سے چلنے والے ملک کے تمام پاور پلانٹس کو تھر کول سے منسلک ہوناچاہئے۔وزیراعظم نے ان پلانٹس کو تھر سے منسلک کرنے کا جوبیان دیاتھااس پر عمل درآمد ضروری ہے۔ تھرکول سے پیداہونے والے بجلی ابتدائی طور پر دس سینٹ جبکہ پیدوار بڑھنے کے بعد کم ہوجائے گی۔

بجلی کا ریٹ 18 روپے بتانا غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے میں یہاں لوگوں کا بڑا حصہ ہے جنہوں نے اپنے گھر اور زمین دی۔ لوگوں نے اپنے عبادات گاہ بھی قربان کردیے۔ہم انکو اکیلے کیسے چھوڑ سکتے ہیں۔تھر فاؤنڈیشن کا تمام شارٹ فال سندھ حکومت برداشت کرے گی پھر کیون نہ انکو سب ڈونر چھوڑ کر چلے جائیں۔مستقبل میں سو فیصد مقامی لوگوں کو اس پراجیکٹ کا حصہ بنائے گے۔

اس وقت سترہ فیصد مقامی لوگ پراجیکٹ میں شامل ہیں۔ بلاک ٹو کے تمام متاثرین کو تھر کول میں حصیداری دیں گے۔ تھر کے اسکول اور اسپتالیں کی حالات بہتر بنانے کیلئے تھر فاؤنڈیشن سے ملکر کام کریں گے۔تھر فاؤنڈیشن تعلیم کے شعبہ میں زبردست کام کررہی ہے۔میں تھر فاؤنڈیشن کی بھرپور مالی معاونت کروں گا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اسلام کوٹ کے اسکول ہم تھر فاؤنڈیشن کو دے رہے ہیں، اس میں سندھ حکومت بھی شیئر ہولڈر ہے۔

یہ 100 بلین روپئے کی سرمائے داری ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے تمام سابق اور موجودہ سیکریٹری توانائی کو اس منصوبے کے ھوالے سے کریڈٹ دیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے اعلان کیا کہ اس منصوبے میں سندھ حکومت3 فیصد اپنے شیئر دے رہی ہے۔گورانو ڈیم کے لوگوں کو بھی ہم مالک بنا رہے ہیں۔ کوئلے پیدا ہونے والی بجلی کا سب سے زیادہ فائدہ مقامی لوگوں کو ملے گا۔ اگر اس منصوبے سے کسی کو سب سے زیادہ فائدہ ہوگا وہ تھرپاکر اور یہاں کے مقامی لوگ ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ یہاں سے پاکستان کا مستقبل وابسطہ ہے، تھر فاؤنڈیشن کو رائلٹی ملے گی جو گاؤں پر خرچ کریں گے۔پیسا کوئی اشو نہیں اگر نیت ٹھیک ہوتو سب کام ہوجاتاہے۔ ہمارے توانائی کا بحران تھر میں موجود ہے۔ میں نے اپنی تقریر میں گرینر تھر کی بات کی تھی، آج تھر بارشوں سے اللہ پاک نے گرین کر دیا ہے۔ ان کے علاوہ اینگرو انرجی کمپنی کے چیف ایگزیکٹو شمس الدین شیخ اور اینگرو کارپوریشن کے صدر گیاس خان نے بھی تقریب سے خطاب کیا،قبل ازیں وزیراعلیٰ سندھ نے اسلام کوٹ میں ڈرائیو تھرو کے ذریعے ایئرپورٹ روڈ پر قائم 100 بستروں پر مشتمل سول اسپتال اور 1000 اسٹوڈنٹس پر مشتمل ٹی سی ایف اسکول جیون داس کمپلیکس کا سنگ بنیاد رکھا۔

انہوں ٹی سی ایف اسکول، اینگرو کیمپس کی تعمیر کا معائنہ بھی کیا۔ بعد ازاں وزیراعلیٰ سندھ نے منصوبے میں لائٹ ٹرک چلانے والی خواتین ٹرک ڈرائیورز سے بھی ملاقات کی۔ خاتون ڈرائیور نے وزیراعلیٰ سندھ کو ٹرک میں بٹھاکر ٹرک کول مائننگ میں ڈرائیو کیا۔ خواتین ٹرک ڈرائیور نے وزیراعلیٰ سندھ کو ٹرک میں ساتھ بٹھا کر پروفیشنل ڈرائیونگ کا مظاہرہ کیا۔ خواتین ڈرائیورز کی ڈریس کٹنگ ہلکہ آسمانی رنگ کی پینٹ اور شرٹ جب کہ سر پر تھری لوئی ہے۔ اس وقت تھر منصوبے میں 8 تربیتی یافتہ خواتین ڈرائیورز کام کر رہی ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ ایک نئی تاریخ بن رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :