بریفنگ کیلئےپورے ایوان کی کمیٹی میں بلائیں،جس معاملے پرچاہیں بریفنگ لیں،آرمی چیف

دفاعی بجٹ پراظہارعدم اطمینان،دفاعی بجٹ کل بجٹ کا18فیصد ہے،مہنگائی بڑھ چکی،نئے ہتھیار خریدنے میں بہت زیادہ لاگت آتی ہے،فاٹاریفارمزناگزیر ہیں،شہبازشریف کوفون کرکے بیگم کلثوم نوازکی جیت پرمبارکباد دی ہے۔ جنرل قمرجاوید باجوہ کی سینیٹ وقومی اسمبلی کی کمیٹیوں کے وفد سے گفتگو

پیر 18 ستمبر 2017 20:36

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل ستمبر ء): چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمرجاوید باجوہ نے کہاہے کہ امریکاکاڈومورکامطالبہ درست نہیں،ہم نے بہت ڈومورکیااب کہنے والے کریں،سول ملٹری تعلقات میں کوئی تناؤنہیں،ہمیں دشمن کیخلاف ملکرکام کرناہے،افغانستان سے کوئی اختلاف نہیں،ہم نے افغان حکومت سے کہاکہ وہ دراندازی روکے،ایل اوسی پرحالات خراب کرنے کاذمہ داربھارت ہے۔

آئی ایس پی آرکے مطابق سینیٹ اور قومی اسمبلی کی دفاعی کمیٹیوں کے وفدنے لیفٹیننٹ جنرل (ر)عبدالقیوم کی قیادت میں جی ایچ کیوروالپنڈی کادورہ کیا،وفدنے آرمی چیف جنرل قمرجاوید باوجوہ سے ملاقات بھی کی۔جس میں سکیورٹی صورتحال پرتبادلہ خیال کیا گیا۔اس موقع پرڈی جی ملٹری آپریشنزکی پاک بھارت اور پاک افغان تعلقات پروفد کوبریفنگ دی۔

(جاری ہے)

آرمی چیف جنرل قمرجاویدباجوہ نے وفدسے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ سول ملٹری تعلقات میں کوئی تناؤنہیں،ہمیں دشمن کیخلاف ملکرکام کرناہے۔

انہوں نے کہاکہ ٹرمپ پالیسی کیخلاف پارلیمنٹ کی قراردادیں خوش آئندہیں۔امریکا کا ڈومورکا مطالبہ درست نہیں،ہم سے زیادہ کس نے ڈومورکیا اب کہنے والے ڈومورکریں۔آرمی چیف نے کہا کہ ہمیں افغانستان سے کوئی اختلاف نہیں،ہم افغان حکومت سے کہا کہ وہ دراندازی روکے۔ہم نے ملک سے دہشتگردی کاخاتمہ کیا،افغانستان بھی کرے؟ انہوں نے کہا کہ کنٹرول لائن پرحالات خراب کرنے کا ذمہ داربھارت ہے۔

انہوں نے کہا کہ تالی دونوں ہاتھوں سے بجنی چاہیے۔ بھارت اورافغانستان سے بات چیت کیلیے تیارہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باوجوہ نے کہا کہ شہبازشریف کو بیگم کلثوم نوازکی جیت کی مبارکباد دی ہے۔ مبارکباد دینے کیلئے میں نے شہبازشریف کو فون بھی کیا۔ انہوں نے کہاکہ سابق وزیراعظم سےبھی اچھےتعلقات تھے، موجودہ سے بھی اچھے ہیں۔

لوگ جو بھی اندازے لگاتے ہیں،لگاتے رہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہمارا پاناما کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ پاناما کا معاملہ عدالتیں ہی چلا رہی ہیں۔ آرمی چیف نے کہاکہ وزیرخارجہ کی پوزیشن اہم ہوتی ہے،معاملات انتہائی پیچیدہ ہوتے ہیں۔ چار سال تک وزیرخارجہ نہ ہونے سے نقصان ہوا۔ وزارت خارجہ کی سربراہی میں خلا نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتیں اسلیےبناناپڑیں کہ بڑےبڑےدہشتگرد چھوٹ جاتےہیں۔

بینظیر بھٹو قتل کیس میں عدالت نےجیٹ بلیک دہشتگردوں کوچھوڑدیا۔ اس موقعہ پر پاک فوج کے سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ نے دفاعی بجٹ پر اظہار عدم اطمینان کرتے ہوئے کہا ہے کہ دفاعی بجٹ کل بجٹ کا 18فیصد ہے،مہنگائی بڑھ چکی ہے،نئے ہتھیار خریدنے میں بہت زیادہ لاگت آتی ہے،مجھے بریفنگ کیلئے پورے ایوان کی کمیٹی میں بلائیں،جس معاملے پرچاہیں بریفنگ لیں۔

آرمی چیف نے کہا کہ فاٹاریفارمزناگزیر ہیں، فاٹامیں انتظامی اقدامات جلد کرنےکی ضرورت ہے۔ فاٹا کےعوام کو صوبائیت کا احساس دلانے کی ضرورت ہے۔ فاٹا کےخیبرپختونخوامیں انضمام کا معاملہ سیاسی سیٹ اپ نے دیکھنا ہے۔چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمرجاوید باجوہ نے کہاہے کہ امریکاکاڈومورکامطالبہ درست نہیں،ہم نے بہت ڈومورکیااب کہنے والے کریں،سول ملٹری تعلقات میں کوئی تناؤنہیں،ہمیں دشمن کیخلاف ملکرکام کرناہے،افغانستان سے کوئی اختلاف نہیں،ہم نے افغان حکومت سے کہاکہ وہ دراندازی روکے،ایل اوسی پرحالات خراب کرنے کاذمہ داربھارت ہے۔

آئی ایس پی آرکے مطابق سینیٹ اور قومی اسمبلی کی دفاعی کمیٹیوں کے وفدنے لیفٹیننٹ جنرل (ر)عبدالقیوم کی قیادت میں جی ایچ کیوروالپنڈی کادورہ کیا،وفدنے آرمی چیف جنرل قمرجاوید باوجوہ سے ملاقات بھی کی۔جس میں سکیورٹی صورتحال پرتبادلہ خیال کیاگیا۔اس موقع پرڈی جی ملٹری آپریشنزکی پاک بھارت اور پاک افغان تعلقات پروفد کوبریفنگ دی۔آرمی چیف جنرل قمرجاویدباجوہ نے وفدسے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ سول ملٹری تعلقات میں کوئی تناؤنہیں،ہمیں دشمن کیخلاف ملکرکام کرناہے۔

انہوں نے کہاکہ ٹرمپ پالیسی کیخلاف پارلیمنٹ کی قراردادیں خوش آئندہیں۔امریکاکاڈومورکامطالبہ درست نہیں،ہم سے زیادہ کس نے ڈومورکیااب کہنے والے ڈومورکریں۔آرمی چیف نے کہاکہ ہمیں افغانستان سے کوئی اختلاف نہیں،ہم افغان حکومت سے کہاکہ وہ دراندازی روکے۔ہم نے ملک سے دہشتگردی کاخاتمہ کیا،افغانستان بھی کرے؟انہوں نے کہاکہ کنٹرول لائن پرحالات خراب کرنے کاذمہ داربھارت ہے۔

نجی ٹی وی کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باوجوہ نے کہا کہ شہبازشریف کو بیگم کلثوم نوازکی جیت کی مبارکباد دی ہے۔ مبارکباد دینے کیلئے میں نے شہبازشریف کو فون بھی کیا۔ انہوں نے کہاکہ سابق وزیراعظم سےبھی اچھےتعلقات تھے، موجودہ سے بھی اچھے ہیں۔ لوگ جو بھی اندازے لگاتے ہیں،لگاتے رہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہمارا پاناما کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

پاناما کا معاملہ عدالتیں ہی چلا رہی ہیں۔ آرمی چیف نے کہاکہ وزیرخارجہ کی پوزیشن اہم ہوتی ہے،معاملات انتہائی پیچیدہ ہوتے ہیں۔ چار سال تک وزیرخارجہ نہ ہونے سے نقصان ہوا۔ وزارت خارجہ کی سربراہی میں خلا نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتیں اسلیےبناناپڑیں کہ بڑےبڑےدہشتگرد چھوٹ جاتےہیں۔بینظیر بھٹو قتل کیس میں عدالت نےجیٹ بلیک دہشتگردوں کوچھوڑدیا۔