وزیر داخلہ پروفیسر احسن اقبال کی زیر صدارت نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد بارے اجلاس

یونیورسٹیوں کے بعض طلباء کے انتہاء پسندوں تنظیموں سے تعلق پر تشویش کا اظہار نوجوانوں کی انتہاء پسندانہ مواد تک رسائی کے سدباب کیلئے مل کر کوششیں کرنے کی ضرورت ہے، انتہاء پسندی کے خلاف بیانیہ کی تشکیل کیلئے مل کر کام کرنا ہو گا،اساتذہ طلباء کی فکر سازی اور نظریہ سازی کیلئے مؤثر کردار ادا کریں ،ہمارے نوجوان سوشل میڈیا کا استعمال مثبت اور تدریسی مقاصد کیلئے کریں ، احسن اقبال

پیر 18 ستمبر 2017 20:11

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل ستمبر ء) وزیر داخلہ پروفیسر احسن اقبال نے یونیورسٹیوں کے بعض طلباء کے انتہاء پسندوں تنظیموں سے تعلق پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نوجوانوں کی انتہاء پسندانہ مواد تک رسائی کے سدباب کیلئے مل کر کوششیں کرنے کی ضرورت ہے، انتہاء پسندی کے خلاف بیانیہ کی تشکیل کیلئے مل کر کام کرنا ہو گا۔

وہ پیر کو ہائر ایجوکیشن میں کمیشن نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد پر اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ ایچ ای سی میں منعقد لائیو وڈیو کانفرنس میں 70 سے زائد وائس چانسلرز شریک ہوئے۔ وزیر داخلہ نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹیوں میں بعض زیر تعلیم طالب علموں کا انتہاء پسند تنظیموں سے تعلق منظر عام پر آنا باعث تشویش ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اطلاعاتی انقلاب کے بعد سوشل میڈیا پر نیا محاذ کھل گیا ہے، سوشل میڈیا نوجوانوں کا میڈیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا فرض ہے کہ نوجوانوں کی انتہاء پسندانہ مواد تک رسائی کے سدباب کیلئے مل کر کوششیں کریں، انتہاء پسندی کے خلاف بیانیہ تشکیل دینے کیلئے ہمیں مل کر کام کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ ہمارے نوجوان سوشل میڈیا کا استعمال مثبت اور تدریسی مقاصد کیلئے کریں اور اسلام اور پاکستان کے وژن کے تناظر میں امن کی اہمیت کو اجاگر کریں۔

انہوں نے کہا کہ ہم جمعہ کے خطبات کا نصاب بنا رہے ہیں تاکہ عوام کو عملی زندگی کے حوالہ سے موضوعات پر آگاہی فراہم کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیوں میں طالب علموں کو خیالات کا اظہار کرنے کے مواقع حاصل ہونے چاہئیں۔ انہوں نے اساتذہ پر زور دیا کہ وہ طلباء کی فکر سازی اور نظریہ سازی کیلئے مؤثر کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ غیر نصابی سرگرمیوں کے علاوہ طلباء کو ایسے فورم مہیا کئے جائیں جہاں وہ اپنی قائدانہ صلاحیتوں کو نکھار سکیں، طلباء کو مستقبل کے امکانات سے آگاہی کیلئے یونیورسٹیوں میں کیریئر کونسلنگ کا نظام قائم کیا جائے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ ایک دوسرے کے نقطہ نظر کے اختلافات کو برداشت کرنے کی روش کو ترویج دینے کی تربیت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ 21 ستمبر کو پاکستان کی ہر یونیورسٹی میں ورلڈ پیس ڈے اس عزم سے منایا جائے کہ نوجوانوں میں امن کا پیغام عام کرنا ہے اور انتہاء پسندی کے خلاف بیانیہ سے آگاہ کریں۔

متعلقہ عنوان :