ملک کی داخلہ سلامتی پالیسی پہلی مرتبہ بنی ہے‘ علماء سمیت تمام سٹیک ہولڈرز اور سینٹ کی تجاویز کو شامل کریں گے

وزیر مملکت طلال احمد چوہدری کا ایوان بالا میں عسکریت پسندی کے خاتمے کے لئے متبادل بیانیے پر بحث سمیٹتے ہوئے اظہارخیال

پیر 18 ستمبر 2017 20:07

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل ستمبر ء) وزیر مملکت برائے داخلہ طلال احمد چوہدری نے کہا ہے کہ ملک کی داخلہ سلامتی پالیسی پہلی مرتبہ بنی ہے‘ ہم نہیں چاہتے کہ قومی بیانیہ صرف حکومت بنائے‘ اتفاق رائے سے بیانیہ بنانے کیلئے علماء سمیت تمام سٹیک ہولڈرز اور سینٹ کی تجاویز کو شامل کریں گے‘ ہمیں کسی کے کہنے کی بجائے اپنے آپ اور اپنے گھر کے لئے قومی بیانیہ بنانا ہوگا۔

پیر کو ایوان بالا میں عسکریت پسندی کے خاتمے کے لئے متبادل بیانیے کی تشکیل کے حوالے سے تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال احمد چوہدری نے کہا کہ وقت کے ساتھ ساتھ بیانیے بنتے رہے‘ دو بیانیے دو آمروں نے اپنے اقتدار کو بڑھانے کے لئے بنائے‘ جہاد کی تعریف ہو یا اچھے برے طالبان ہوں یہ اسی دور میں ہوا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کسی بھی بیانیے کے تین حصے اہم ہوتے ہیں۔

پیغام دینے والا کیا ہے‘ پیغام کیا ہے اور کس کو پیغام دیا جارہا ہے۔ اس وقت ہم جو بیانیہ بنانے کی بات کر رہے ہیں وہ دین کے گرد گھومتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیکٹا کی ذمہ داری ہے کہ بیانیہ بنائے‘ بیانیے کا بہت سا حصہ بن گیا ہے اور اس پر عمل ہو رہا ہے ۔قومی ایکشن پلان اتفاق رائے سے بنایا گیا اس کے 20 نکات میں سے اکثریت صوبوں کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک کی پہلی داخلہ سلامتی پالیسی پہلی مرتبہ بنی ہے ہم نہیں چاہتے کہ قومی بیانیہ صرف حکومت بنائے‘ اتفاق رائے سے بیانیہ ہونا چاہیے اس کے لئے علماء سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو شامل کیا جائے۔ سینٹ کی تجاویز کو شامل کریں گے ‘ ہمیں کسی کے کہنے کی بجائے اپنے آپ اور اپنے گھر کے لئے بیانیہ بنانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بیانیے کی بنیاد ہمارے پاس موجود ہے۔ ہمارے دین‘ قائد اعظم کی تقاریر‘ آئین میں دی گئی بنیادی حقوق کی شقیں‘ سینٹ کی تجاویز کو شامل کرنا چاہتے ہیں۔