عمران خان کی زیر صدارت اجلاس ،ْ وفاقی و صوبائی حکومتوں کی جانب سے اراکین اسمبلی میں 200 ارب روپوں کی تقسیم پر انتہائی تشویش کا اظہار

سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن سیاسی رشوت ستانی کیلئے قومی خزانے کے استعمال کا نوٹس لیں ،ْاجلاس میں اپیل

پیر 20 نومبر 2017 21:56

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل نومبر ء)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی زیر صدارت پارٹی کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں وفاقی و صوبائی حکومتوں کی جانب سے اراکین اسمبلی میں 200 ارب روپوں کی تقسیم پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن سیاسی رشوت ستانی کیلئے قومی خزانے کے استعمال کا نوٹس لیں۔

پیر کوبنی گالہ اسلام آباد میںپاکستان تحریک انصاف کی قیادت کا اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا جس کی صدارت چیئرمین عمران خان نے کی۔اجلاس میں وفاقی و صوبائی حکومتوں کی جانب سے اراکین اسمبلی میں 200 ارب روپوں کی تقسیم پر انتہائی تشویش کا اظہار کیا گیااورسپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن سے فوری نوٹس کا مطالبہ کیا گیا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ پنجاب اور وفاق کی حکومتوں کا اراکین اسمبلی میں 200 ارب کے ترقیاتی فنڈز کی تقسیم نہ صرف ایک سیاسی رشوت ہے بلکہ انتخابات سے قبل قومی خزانے سے بھارے فنڈز کی تقسیم قبل از انتخابات دھاندلی ہے۔

اجلاس میں سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن سے سیاسی رشوت ستانی کیلئے قومی خزانے کے اس استعمال کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔ اجلاس میں الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعہ 203 میں ترمیم پر بھی مفصل تبادلہ خیال کے ساتھ ساتھ مردم شماری اور ممکنہ حلقہ بندیوں کے اہم پہلوؤں پر بھی گہرا غور و خوض کیا گیا۔ اجلاس کے شرکا نے نواز شریف اور مافیا کی جانب سے اداروں خصوصاً عدلیہ کیخلاف مہم جوئی کی شدید مذمت کرتے ہوئے ملک کو بحرانی کیفیت سے نکالنے کیلئے فوری انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کیا۔

اجلاس کے شرکاکا یہ مشترکہ موقف تھا کہ پاکستان بدترین معاشی ،ْسیاسی اور انتظامی بحرانوں کی دلدل میں دھنس رہا ہے۔موجودہ حکومت فیصلہ سازی اور بروقت اقدام کی صلاحیت سے محروم ہے جس کی وجہ سے سیاسی و انتظامی سطح پر پیدا ہونے والا خلا ریاست کیلئے مہلک حالات کا سبب بن رہا ہے۔علاوہ ازیںنواز شریف اپنی چوری بچانے کیلئے نظام کو یرغمال بنائے رکھنا چاہتے ہیں جبکہ کابینہ اراکین وزیر اعظم کی بجائے سابق نااہل وزیر اعظم سے ہدایات لیتے نظر آتے ہیں۔

شریف خاندان میں پیدا شدہ دراڑیں اور حکومتی جماعت میں اقتدار کی کشمکش غیر یقینی کی کیفیت کو ہوا دے رہی ہے۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ملک کے اندرونی و بیرونی سیاسی حالات کے تقاضے کو مد نظر رکھتے ہوئے فوری طور پر عوام سے رجوع کیا جائے۔نیزعوام کے اعتماد اور قومی مینڈیٹ کی حامل حکومت کو پالیسی سازی اور فیصلوں کا اختیار سونپا جائے۔