سینیٹ ذیلی کمیٹی سمندر پار پاکستانیز کا اجلاس ،ای او بی آئی میں اربوں کے کرپشن میں ملوث سابق چیرمین ظفر گوندل اور دیگر افسران کے خلاف درج مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانے کی ہدایت

زمینیں مارکیٹ ریٹ سے زائد پر خریدی گئی ہیں وہ واپس کر دی جائیں گی، ای او بی آئی چیئر مین کی بریفنگ کمیٹی کا ڈی جی ایف آئی اے اور ڈائریکٹر لیگل کے اجلاس میں عدم شرکت پر برہمی کا اظہار ، آئندہ اجلاس میں شرکت نہ کرنے پر کاروائی کی ہدایت

پیر 20 نومبر 2017 21:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل نومبر ء) سینیٹ ذیلی کمیٹی سمندر پار پاکستانیز نے ای او بی آئی میں اربوں روپے کے کرپشن میں ملوث سابق چیرمین ظفر گوندل اور دیگر افسران کے خلاف درج کئے جانے والے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانے کی ہدایت کی ہے جبکہ ای او بی آئی کے موجودہ چیرمین نے کمیٹی کوا گاہ کیا ہے کہ جو زمینیں مارکیٹ ریٹ سے زائد پر خریدی گئی ہیں وہ واپس کر دی جائیں گی کمیٹی نے ڈی جی ایف آئی اے اور ڈائریکٹر لیگل کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اگلے اجلاس میں شرکت نہ کرنے پر کاروائی کی ہدایت کی ہے ۔

کمیٹی کا اجلاس کنوینر سعید الحسن مندوخیل کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کنونیر کمیٹی نے کہاکہ یتیموں ، بیواؤں اور بزرگ شہریوں کی جمع شدہ رقوم کو عیاشیوں کیلئے استعمال کرنے کی ہر گز اجازت نہیں دی جاسکتی ہے انہوں نے کہا کہ ذمہ داران کے خلاف سرکاری قواعد اور قانون کے مطابق سخت سے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے کنونیئر کمیٹی نے ڈی جی ایف آئی اے کی اجلاس میں عدم شرکت پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آخری موقع دیا جارہا ہے آئندہ اجلاس میں شریک نہ ہوئے ڈی جی ایف آئی اے اور ڈائریکٹر لیگل ایف آئی اے کے خلاف تادیبی کارروائی کی سفارش کی جائے گی کمیٹی نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں ادارے میں بے ضابطگیوں کے زیر سماعت مقدمات کے جلد فیصلوں کیلئے وزارت قانون سے مشاورت کرنے اور رجسٹرار سپریم کورٹ کے دفتر میں جمع پے آرڈرز جو کہ پچھلے 4 سال سے وہاں جمع ہیں ای او بی آئی کو جاری کرنے کیلئے خطوط لکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر پیر صدرالدین شاہ راشدی نے کہا کہ تین لاکھ 80 ہزار سے زائد پینشنرز کو اے ٹی ایم کے ذریعے پینشن دی جارہی ہے ،ا گر وزارت خزانہ نے مدد نہ کی اور پھنسی ہوئی رقوم جلد واپس نہ آئیں تو ای او آئی بی مالی مشکلات کا شکار ہو سکتا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ کمیٹی رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط میں درخواست کرے کہ جمع شدہ پے آرڈرز ای او آئی بی کو جاری کرنے کا فیصلہ کیا جائے۔

ای او بی آئی کے چیئرمین خاقان بابر نے کمیٹی کو بریفنگ دی اور مزید بتایا کہ سپریم کورٹ نے 18 متنازع جائیدادوں پر از خود نوٹس لیا ہے۔ ادارے کی سابق انتظامیہ کے زیادہ تر افراد پر مقدمات درج کیے گئے۔ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے ای او بی آئی مہنگی خرید کردہ جائید ادیں واپس کر رہا ہے اور صرف مارکیٹ کے برابر قیمتیں ہو جانے والی پانچ جائیدادیں اپنے پاس رکھے گا۔

ایف آئی اے نے ابھی تک تحقیقات مکمل نہیں کیں۔ سب سے زیادہ جائیدادیں پنجاب میں اور اسلام آباد میں خریدیں گیں۔ اسلام آباد ڈی ایچ اے کے اضافی سیکٹر میں خرید کردہ جائیدادوں پر محکمہ جنگلات پنجاب کا دعویٰ ہے لاہور میں خرید کردہ جائیداد ایل ڈی اے سے منظور شدہ نہیں ،لاہور کا ایک خرید کردہ پلاٹ میٹرو بس اسٹیشن میں شامل ہو گیا ہے۔ سرینا ہوٹل لاہور بغیر بورڈ کی منظوری اور فیز بلٹی کے خریدہ گیا تعمیری ٹھیکے بھی مہنگے نرخوں پر دیئے گئے۔

جس پر کنونیئر کمیٹی نے کہا کہ من مانے نرخ دے کر قواعد کی خلاف ورزی کی گئی۔ تعمیراتی کام میں تاخیر سے منصوبوں کی اصل لاگت میں اضافہ ہوا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ دوگنی قیمت ادا کی گئی بغیر بور ڈ کے بغیر اجلاس فیصلے کیے گئے۔ کمیٹی نے پنجاب بالخصوص لاہور کی جائیدادوں اور جو زمین میٹرو سٹیشن کے اندر آ گئی ہے اسکے معاوضہ کے حوالے سے وزیراعلیٰ پنجاب کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا۔ اجلاس میں سینیٹر نجمہ حمید ، وفاقی وزیر پیر صدرالدین شاہ راشدی ، چیئرمین ای او بی آئی ، وزارت کے حکام نے شرکت کی۔۔۔۔ظفر ملک

متعلقہ عنوان :