فیض آ باد دھرنے کے پیچھے پنجاب حکومت کی اہم سیاسی شخصیات کے ملوث ہونے کا انکشاف

دھرنے کے سیاسی مقاصد سامنے آنے کے بعد تحریک لبیک یا رسول اللہ ﷺ کے قائدین رانا ثناء اللہ کے نام سے بھی پیچھے ہٹ گئے،ذرائع

پیر 20 نومبر 2017 20:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل نومبر ء) اسلام آباد میں12 نومبر کے بعد شروع ہونے والے سیاسی دھرنے کے پیچھے پنجاب حکومت کی اہم سیاسی شخصیات کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے ۔ آن لائن کو اسلام آباد انتظامیہ اور تحریک لبیک یا رسول ﷺ کے درمیان 6نومبر کو ہونے والے مذاکرات اور مطالبات کے مطابق تحریک لبیک کی جانب سے 12مطالبات پیش کئے گئے جن میں سے چوتھے نمبر پر درج مطالبہ کے مطابق رانا ثناء اللہ جو کہ وزیر قانون پنجاب ہے کی جانب سے ختم نبوت کے متعلق کلمات کفریہ ادا کرنے کی پاداش میں شریعت اسلامیہ آئین پاکستان کے مطابق ضروری اقدامات کئے جائیں گے الفاظ درج ہے جبکہ مذکورہ بالا 12 مطالبات میں وفاقی وزیر قانون زاہد حامد سمیت کسی سیاسی شخصیات کا نام شامل نہیں ہے ۔

(جاری ہے)

معتبر ذرائع کے مطابق فیض آباد کے مقام پر دھرنے کے شرکاء جو کہ 6نومبر کو پنجاب حکومت کے پروٹوکول میں اسلام آباد پہنچنے اور 12نومبر کو ختم نبوت ﷺ کے متعلق حکومتی غلطی تسلیم کئے جانے کے بعد 12نومبر کو دھرنے نے سیاسی شکل اختیار کرلی اس حوالے سے ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ دھرنے کے سیاسی مقاصد سامنے آنے کے بعد تحریک لبیک یا رسول اللہ ﷺ کے قائدین رانا ثناء اللہ کے نام سے بھی پیچھے ہٹ گئے جبکہ انہوں نے الزامات عائد کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ پنجاب میں جعلی پولیس مقابلوں میں ان کے گرفتار کارکنوں کو جیلوں سے نکال کرمارا گیاہے جس کے بعد دھرنے کے مظاہرین کے جذبات کو کنٹرول کرنا مشکل ہوگیا اور جیلوں میں قید غازیان اسلام پر بے جا پابندیاں و سختیاں عائد کئے جانے کے حوالے سے بھی مطالبات سامنے آگئے گزشتہ پیر کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کی جانب سے بھی چد شرپسند عناصرکا ذکر کیا گیا جو کہ دھرنے کے شرکاء کے ساتھ مذاکرات کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے بعد ازاں آن لائن کے سوال پر کیا حکمران جماعت کی جانب سے جعلی پولیس مقابلوں میںتحریک لبیک یا رسول ﷺ کے کارکنوں کو مارا گیاہے وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کا نام مطالبات میں سے نکال کر وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کا نام بھی انہیں شرپسند عناصر کی کارستانی ہے جس پر وزیر داخلہ احسن اقبال کی جانب سے جواب دینے سے گریز کیا گیا اور وہ جلدی میں گاڑی میں بیٹھ کر روانہ ہوگئے بعدازاں وہاںپر موجود ترجمان وزارت داخلہ یاسر شکیل کی جانب سے بھی اس حوالے سے بات کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہوم منسٹر صاحب تین بجے دوبارہ میڈیا سے بات کرینگے آپ یہ سوال دوبارہ وہاں اٹھائئے گا کے الفاظ کے ساتھ بات کرنے سے گریز کیا گیا ۔

متعلقہ عنوان :