پارلیمنٹ آمروں کے کالے قوانین کو تحفظ دینے کے لئے تیار نہیں ،ْ نوازشریف

تحریک انصاف سے کوئی گلا نہیں ،ْ جمہوریت قریب سے بھی نہیں گزری ،ْ گاڈ فادر اور اطالوی مافیا کے الفاظ عدالتوں کو زیب نہیں دیتے، ججوں نے پاناما کے بجائے اقامہ پر سزا دی ،ْ عدالتوں کا دہرا معیار سامنے آرہا ہے، ہمارے لیے عدالت کا پیمانہ کچھ اور ہے اصول سب کیلئے مساوی ہونے چاہئیں ،ْاحتساب عدالت کے باہر بات چیت قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیپلز پارٹی کی جو تصویر دیکھی ہے مجھے یقین نہیں آ رہا ،ْ ہماری جماعت کے جن اراکین کو میرے حق میں نہ جانے کیلئے فون کالز موصول ہوئیں انہوں نے مجھے بتایا،ْ تہہ تک پہنچنے کی کوشش کریں گے ،ْ کبھی بھی کسی سے کوئی این آر او نہیں کیا اور نہ ہی کریں گے ،ْرجب علی بلوچ کی عیادت کے بعد میڈیا سے گفتگو

بدھ 22 نومبر 2017 21:04

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات نومبر ء) پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ آمروں کے کالے قوانین کو تحفظ دینے کے لئے تیار نہیں ،ْ تحریک انصاف سے کوئی گلا نہیں ،ْ جمہوریت قریب سے بھی نہیں گزری ،ْ گاڈ فادر اور اطالوی مافیا کے الفاظ عدالتوں کو زیب نہیں دیتے، ججوں نے پاناما کے بجائے اقامہ پر سزا دی ،ْ عدالتوں کا دہرا معیار سامنے آرہا ہے، ہمارے لیے عدالت کا پیمانہ کچھ اور ہے اصول سب کیلئے مساوی ہونے چاہئیں ،ْقومی اسمبلی کے اجلاس میں پیپلز پارٹی کی جو تصویر دیکھی ہے مجھے یقین نہیں آ رہا ،ْ ہماری جماعت کے جن اراکین کو میرے حق میں نہ جانے کیلئے فون کالز موصول ہوئیں انہوں نے مجھے بتایا،ْ تہہ تک پہنچنے کی کوشش کریں گے ،ْ کبھی بھی کسی سے کوئی این آر او نہیں کیا اور نہ ہی کریں گے۔

(جاری ہے)

بدھ کو احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ تحریک انصاف سے کوئی گلا نہیں ،ْجمہوریت اس کے قریب سے بھی نہیں گزری اور میں اسے سیاسی جماعت نہیں مانتا، پارلیمنٹ آمروں کے کالے قوانین کو تحفظ دینے کیلئے تیار نہیں ،ْاس کا ثبوت کل پارلیمنٹ میں دیکھا گیا، پی ٹی آئی آمروں کی پالیسی پر گامزن ہے تاہم پیپلز پارٹی کے آمروں کے کالے قانون کی حمایت کرنے پر بہت افسوس ہوا۔

سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ پارلیمنٹ میں موجود افراد کی ایک بڑی تعداد آمروں کے قانون کو تحفظ دینے کی حامی نہیں، پارلیمنٹ نے آمروں کے کالے قانون کو مسترد کردیا جو بڑی پیشرفت ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ پیپلز پارٹی بہت عرصہ پہلے جس جدوجہد سے گزری ہے اس کا ان قربانیوں کو اتنی جلدی فراموش کردینا سمجھ میں نہیں آتا، جمہوریت کے راستوں سے بھاگنے والوں کیلئے یہ کھلا پیغام ہے۔

انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات بل قومی اسمبلی سے منظور ہونے پر اتحادی جماعتوں کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد دیتا ہوں، یہ ان لوگوں کے لیے آنکھیں کھول دینے والی بات ہے جو ملک کو جمہوریت کے راستے پر نہیں چلنے دیتے۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ عدلیہ کے فیصلوں کی وجہ سے معیشت پر ضرب پڑی، گاڈ فادر اور اطالوی مافیا کے الفاظ عدالتوں کو زیب نہیں دیتے، ججوں نے پاناما کے بجائے اقامہ پر سزا دی۔

نواز شریف نے کہا کہ عدالتوں کا دہرا معیار سامنے آرہا ہے، ہمارے لیے عدالت کا پیمانہ کچھ اور ہے، اصول سب کے لئے مساوی ہونے چاہئیں ، پی ٹی آئی رہنماؤں عمران خان، جہانگیر ترین اور علیم خان کے خلاف بھی کرپشن کے مقدمات ہیں، ہمارے خلاف تو فیصلے جلدی آ جاتے ہیں، ان کے خلاف مقدمات کے فیصلے کب آئیں گے۔نوازشریف نے کہا کہ خیبرپختونخوا کا وزیراعلیٰ سرکاری خرچ پر جلوس کی قیادت کرنے آتا ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے دور میں اللہ کے فضل کرم سے خوشحالی و بجلی آئی اور بے روزگاری ختم ہوئی، ہم نے جو کام کیے پورا پاکستان تسلیم کر رہا ہے، ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ ہوا، جی ڈی پی ریٹ کہاں تک پہنچ گیا، اس کی شرح 3 سے بڑھ کر 5 فیصد ہوگئی، 2014 ء سے دھرنے جاری ہیں اور یہ کسی نہ کسی شکل میں چلتے رہے، ہماری حکومت کو چین سے کام نہیں کرنے دیا گیا لیکن دھرنوں کے باوجود ہم نے ڈلیور کیا۔

اس موقع پر نواز شریف نے کمرہ عدالت میں صحافیوں سے پوچھا کہ آج کی تازہ خبر کیا ہے تو صحافیوں نے جواب دیا کہ آپ حاضری سے استثنیٰ ملنے کے باوجود آج عدالت کے سامنے پیش ہو گئے۔ اس حوالے سے سوال پر نواز شریف نے کہا کہ دیکھیں ہم کیسے کیسے دور سے گزر رہے ہیں۔بعد ازاں نجی ہسپتال میں زیر علاج مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی رجب علی بلوچ کی عیادت کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نوازشریف نے کہا کہ ہماری جماعت کے جن اراکین کو میرے حق میں نہ جانے کیلئے فون کالز موصول ہوئیں انہوں نے مجھے بتایا، جو ہوا وہ نہیں ہونا چاہیے تھا، ہم یقینا اس کی تہہ تک پہنچنے کی کوشش کریں گے۔

نوازشریف نے کہا کہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ منگل کے دن کا جو منظر پوری قوم نے دیکھا ہے اس سے واضح ہوتا ہے کہ وقت بہت بدل گیا ہے اور اب وہ وقت نہیں رہا جو پہلے ہوا کرتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اب کوئی بھی ایسا شخص جو نظریے اور اصولوں پر قائم رہتا ہے وہ کسی بھی ڈکٹیٹر کے اقدامات کو تحفظ دینے کو تیار نہیں اور منگل کو اس کا عملی مظاہرہ سب نے قومی اسمبلی میں دیکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے تکلیف ہوتی ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی جیسی جماعت جس نے ایک زمانے میں خود جدوجہد کی ہو وہ اس طرح کے کالے قوانین اور ڈکٹیٹروں کے قوانین کی حمایت کرے، میں نے منگل کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی کی جو تصویر دیکھی ہے مجھے اس پر یقین نہیں آ رہا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب سے میثاق جمہوریت ہوا ہے میں اور میری جماعت آج بھی اس پر قائم ہیں اور ہم نے کبھی بھی کسی سے کوئی این آر او نہیں کیا اور نہ ہی کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا اس میثاق جمہوریت پر پورا پورا یقین ہے او اس میں کوئی دورائے نہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر ذاتی رنجشوں یا تعلق واسطے کی بنا پہ نہیں بلکہ ملک کیلئے ،ْ پاکستان اور اس کی عوام کے لیے، ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی کیلئے، جمہوریت کیلئے، ووٹ کی حرمت و تقدس کے لیے اور پاکستان کے روشن مستقبل کے لیے، بغیر کسی شرط کے حق حکمرانی کی بحالی کے لیے تیار ہوں۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں جو بھی جدوجہد کر رہا ہوں وہ پاکستان اور اپنی قوم کے لیے کر رہا ہوں، مجھے اپنی ذات سے کوئی غرض نہیں اور میں ہر وہ کام کروں گا جس سے عوام کی خدمت ہو اور ملک کی سمت اور ڈگر ٹھیک ہوکیونکہ میرا تو مشن ہی عوامی خدمت ہے جس پر ہم کاربند ہیں اور اسی میں سب کا بھلا بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر مجھے اپنی ذات عزیز ہوتی تو میں ڈکٹیٹر پرویز مشرف کے ساتھ کوئی این آر او کر لیتا جو ہم نے نہیں کیا اور نہ ہی کسی سے کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان تحریک انصاف جیسی سیاسی جماعتیں بھی ہوتی ہیں جن کی طرف کوئی دیکھنا بھی پسند نہیں کرتا اور پاکستان تحریک انصاف کی کوئی سیاسی جدوجہد بھی نہیں ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مردم شماری کے بعد جو بل پاس ہونا تھا اسے تو ایک سیکنڈ میں پاس ہو جانا چاہیئے تھا کیونکہ اس میں تو سب کا بھلا ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انسانوں سے غلطیاں ہو ہی جاتی ہیں لیکن ان غلطیوں سے جو سبق سیکھتے ہیں انہیں اللہ تعالیٰ مزید بہتر اور اچھے راستے دکھاتا ہے۔ پی ٹی وی کے مطابق محمد نواز شریف نے رجب علی بلوچ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ آپ پر رحم فرمائے،آپ کو جلد صحت و تندرستی عطا فرمائے اور خوشیوں سے بھری لمبی عمر عطا فرمائے۔

سابق وزیراعظم کا رجب علی بلوچ سے کہنا تھا کہ آپ کے ساتھ آپ کی والدہ کی دعائیں ہیں اس لیے انشااللہ آپ بہت جلد ضرور صحت یاب ہوں گے اور پھر میں آپ کو آپ کے حلقے میں آ کر ملوں گا۔ محمد نواز شریف نے کہا کہ یہ میری خوش نصیبی ہے کہ میں آپ کی عیادت کے لیے آیا ہوں اور مجھے یقین ہے کہ آپ بہت جلد ٹھیک ہو جائیں گے۔ میڈیا کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں محمد نواز شریف نے کہا کہ رجب علی بلوچ ہمارے بہت ہی بااعتماد اور پرعزم ساتھی ہیں جنہوں نے منگل کے روز ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں شدید علالت کی حالت میں شرکت کی اور اپنا قیمتی ووٹ دیا جس سے ایک نئی تاریخ رقم ہوئی ہے۔

میری اللہ تعالیٰ کے حضور دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ رجب علی بلوچ جیسے پرعزم لوگ ملک و قوم کو دے تاکہ پاکستان کی تقدیر بدلے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ نظریات اور اصولوں پر کھڑے رہتے ہیں وہ کبھی ناکام نہیں ہوتے اور ان کی وجہ سے ملک و قوم کو بھی کامیابی حاصل ہوتی ہے۔ محمد نواز شریف کا کہنا تھا کہ رجب علی بلوچ جیسے لوگ کسی بھی جماعت کیلئے ایک بہت بڑا اثاثہ ہیں۔ اس موقع پر رجب علی بلوچ نے عیادت کرنے پر سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے عیادت کے لیے تشریف لانے سے میرا دل بہت بڑا ہو گیا ہے اور مجھے بہت حوصلہ ملا ہے اور اب تو میرا دل کر رہا ہے کہ میں اٹھ کر باہر واک کرنے لگ جائوں۔