حکومت کے پاس فاٹا کے خیبر پختونخوا ہ میں انضمام اور ایف سی آر کے خاتمہ کے علاوہ فاٹا کے مسئلے کا کوئی دوسرا حل نہیں ‘سراج الحق

فاٹا کو 70 سال سے سر زمین بے آئین بنا کر رکھا گیا ہے لیکن اب اسے آئین و قانون دینا پڑے گا ،فاٹا کو فوری طور پر قومی اسمبلی کے ساتھ ساتھ صوبائی اسمبلی میں بھی نمائندگی دی جائے ‘امیر جماعت اسلامی

جمعرات 23 نومبر 2017 22:43

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ نومبر ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت کے پاس فاٹا کے خیبر پختونخوا ہ میں انضمام اور ایف سی آر کے خاتمہ کے علاوہ فاٹا کے مسئلے کا کوئی دوسرا حل نہیں ، اگر حکومت نے کوئی مصنوعی حل ٹھونسنے کی کوشش کی تو فاٹا کے عوام اسے قبول نہیں کریں گے ، فاٹا کو 70 سال سے سر زمین بے آئین بنا کر رکھا گیا ہے لیکن اب اسے آئین و قانون دینا پڑے گا ،فاٹا کو فوری طور پر قومی اسمبلی کے ساتھ ساتھ صوبائی اسمبلی میں بھی نمائندگی دی جائے ،اسلام آباد کے حکمرانوں نے ہمیشہ قبائلی عوام کو جھوٹے وعدوں پر ٹرخایا ہے اب حکمرانوں کو اپنا رویہ بدلنا اور قبائل کو کراچی ، اسلام آباد اور لاہور کے شہریوں کی طرح حقوق دینا پڑیں گے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوںنے اپنی طرف سے فاٹا مشران اور قبائلی عمائدین کے اعزاز میں منصورہ میں دیے گئے استقبالیہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی حافظ محمد ادریس ، شیخ القرآن مولانا عبدالمالک ، زرنور آفریدی ، بختیار معانی ، ملک سردار خان، اظہر اقبال حسن ، صاحبزادہ ہارون الرشید و دیگر بھی موجود تھے ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ فاٹا میں کوئی عدالتی ، تعلیمی اور معاشی نظام نہیں ۔جہاں عدالت نہ ہو ، وہاں کسی کو عدل و انصاف کیسے مل سکتاہے ۔ 70سال سے یہاں پولیٹیکل انتظامیہ کا ظلم و جبر کا نظام ہے ۔ پولیٹیکل ایجنٹ یہاں کا بے تاج بادشاہ ہے یہاں کوئی تحصیلدار بن کر آتاہے تو موٹر سائیکل پر اور جب دوچار سال بعد واپس جاتاہے تو اس کے نیچے لینڈ کروزرہوتی ہے ۔

اسلام آباد سے کراچی تک اس کے عالی شان بنگلے ہوتے ہیں ۔ قبائلی عوام کے وسائل پر ڈاکہ ڈالا جارہا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ فاٹا کے عوام بھی پاکستان کے شہری ہیں مگر انہیں تعلیم ، صحت ، روزگار اور بجلی و گیس کی بنیادی سہولتیں دستیاب نہیں ۔ ایک فرد کے جرم کی سزا پورے خاندان کو دی جاتی ہے ۔ علاقے میں کوئی یونیورسٹی اور میڈیکل کالج نہیں ۔ فاٹا پاکستان کا وہ علاقہ ہے جس میں صرف تین فیصد خواتین پڑھ لکھ سکتی ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کے وسائل پر فاٹا کے عوام کا بھی حق ہے مگر حکمران فاٹا کے وسائل لوٹ رہے ہیں اور فاٹا میں غربت ، مہنگائی اور بے روزگاری ناچ رہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ فاٹا سے منتخب ہونے والے ارکان اسمبلی کو اپنے علاقہ کے بارے میں آئین سازی کا بھی حق حاصل نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ فاٹا کے عوام کے لیے ہنسنا تو دور کی بات رونے پر بھی پابندی ہے ۔

حکمران ڈرتے ہیں کہ فاٹا کو کے پی کے میں ضم کیا تو افغانستان اور انڈیا ناراض ہو جائیں گے ۔ انہوں نے پوچھا کہ کیا اب فیصلے بھارت اور افغانستان کی خواہش پر کیے جائیں گے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ملک کے حالات درست نہیں۔ حکمرانوں کا سارا فلسفہ اور نظریہ اپنی ذات کے گرد گھومتاہے اور حکمران اپنی ذات کے حصار میں قید ہیں ۔ انہیں اپنے اور اپنے خاندانوں کے علاوہ کچھ نہیں سوجھتا ۔

ملک میں صنعتی ، زرعی اور معاشی مسائل مسلسل ابتری کی طرف جارہے ہیں ۔ حکمرانوں کے مسلط کردہ ظلم کے نظام کی وجہ سے یہاں غربت ، مہنگائی ، بے روزگاری اور دہشتگردی نے مستقل ڈیرے ڈال رکھے ہیں اور یہی نظام ریمنڈ ڈیوس اور کلبھوشن جیسے دہشتگردوں کو پاکستان کی سلامتی سے کھیلنے کا موقع دیتاہے ۔یہ عالمی اسٹیبلشمنٹ کے غلاموں اور مایوس لوگوں کا نظام ہے ۔

جماعت اسلامی اس نظام کے خلاف بر سرپیکار ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ہم قبائلی عوام کے ساتھ ہیں اور ان کے مسائل کو اپنے مسائل سمجھتے ہیں ۔ فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے لیے جماعت اسلامی کی جدوجہد ان شاء اللہ کامیابی سے ہمکنار ہوگی ۔ استقبالیہ تقریب کے اختتام پر سینیٹر سراج الحق نے میجر اسحق شہید کے درجات کی بلندی اور خاندان کے لیے صبر و استقامت کی بھی دعاکی ۔