عدالت فیصلہ کرے کہ نا اہل کرنے والے ججز کے ساتھ اتفاق کرنا ہے یا نہیں؟ نعیم بخاری

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 17 جولائی 2017 11:29

عدالت فیصلہ کرے کہ نا اہل کرنے والے ججز کے ساتھ اتفاق کرنا ہے یا نہیں؟ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 17 جولائی 2017ء) : سپریم کورٹ میں جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں پانامہ عملدرآمد بنچ کی سماعت ہوئی ۔ تفصیلات کے مطابق سماعت میں پی ٹی آئی کے وکیل نعیم بخاری نے دلائل دئے ۔ دلائل کے دوران نعیم بخاری نے جسٹس اعجاز افضل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ دو جج صاحبان پہلے ہی نواز شریف کو نا اہل قرار دے چکے ہیں۔

(جاری ہے)

اب عدالت فیصلہ کرے کہ اسے نا اہل کرنے والے ججز کے ساتھ اتفاق کرنا ہے یا نہیں؟ جس پر جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ وزیر اعظم کی نا اہلی کافیصلہ اقلیت کا تھا جبکہ جے آئی ٹی اکثریت نے بنائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے قانونی پیرا میٹرز کو مد نظر رکھنا ہے۔ سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کے مطابق شریف خاندان کے پاس سرمایہ کاری کے لیے پیسہ ہی موجود نہیں تھا۔

نعیم بخاری نے کہا کہ مریم نواز کے پاس ٹرسٹی سرٹیفیکیٹ موجود نہیں تھے۔ یہ بات مریم نواز نے جے آئی ٹی کے سامنے بھی تسلیم کی ۔ بنچ کے سربراہ جسٹس اعجاز افضل کا کہنا تھا کہ عدالت جو بھی فیصلہ کرے گی قانون کے مطابق کرے گی ۔ خیال رہے کہ سپریم کورٹ میں جے آئی ٹی رپورٹ پر پہلی سماعت جاری ہے جس میں فی الوقت وقفہ ہے۔

متعلقہ عنوان :