پاناما نظرثانی کیس ،5 رکنی بینچ کی تشکیل کے حوالے سے شریف خاندان کی درخواست منظور،

معاملہ چیف جسٹس کو ریفر فرض کریں نظر ثانی درخواستوں کیلئے 5 رکنی بینچ بن جائے،فیصلہ کن ججمنٹ 3 رکنی بینچ کا ہے،جسٹس اعجاز افضل کے ریمارکس پانچ رکنی بینچ کے دوبارہ اکھٹا ہونے پر بھی سوال ہے، 28جولائی کے فیصلے پر پانچ ججز کے دستخط تھے،اگر پانچ ججز کا فیصلہ تھا تو لارجر بینچ ہی نظر ثانی اپیل سنے،وکیل سلمان اکرم راجا کے دلائل، سماعت کل تک ملتوی

منگل 12 ستمبر 2017 11:56

پاناما نظرثانی کیس ،5 رکنی بینچ کی تشکیل کے حوالے سے شریف خاندان کی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 ستمبر2017ء) سپریم کورٹ نے پاناما فیصلے کے خلاف نوازشریف کے بچوں کی جانب سے پانچ رکنی بینچ بنا ئے جانے کے حوالے سے درخواست کو منظور کرتے ہوئے معاملہ چیف جسٹس کو بھجوا دیا اور سماعت کل بدھ تک ملتوی کردی ،جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ فرض کریں نظر ثانی درخواستوں کیلئے پانچ رکنی بینچ بن جائے،فیصلہ کن ججمنٹ تین رکنی بینچ کا ہے،وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ پانچ رکنی بنچ کے دوبارہ اکھٹا ہونے پر بھی سوال ہے، 28جولائی کے فیصلے پر پانچ ججز کے دستخط تھے،اگر پانچ ججز کا فیصلہ تھا تو لارجر بینچ ہی نظر ثانی اپیل سنے پانچ رکنی بینچ تشکیل کیلئے معاملہ چیف جسٹس کو بھجوادیا گیا۔

منگل کو سابق وزیراعظم میاں نواز شریف اور ان کے بچوں کی جانب سے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی جس میں استدعا کی گئی تھی کہ پاناما کیس نظر ثانی اپیل پر سماعت کے لیے پانچ رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا جائے۔

(جاری ہے)

سلمان اکرم راجہ کے توسط سے دائر درخواست میں مقف اختیار کیا گیا تھا کہ 28 جولائی کو فیصلہ 5 رکنی لارجر بنچ نے دیا تھا اس لیے نظر ثانی اپیل بھی 5 رکنی بینچ میں لگائی جائے اور اس کے لیے 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا جائے۔

جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے بچوں کی نظر ثانی اپیل کی سماعت کی۔نواز شریف کی جانب سے خواجہ حارث اور ان کے بچوں کی جانب سے سلمان اکرم راجا ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے دوران سلمان اکرم راجا نے مقف اختیار کیا کہ نظرثانی درخواست میں فیصلے کے خلاف بنیادی سوالات اٹھائے ہیں جس میں مرکزی نکتہ ہے کہ جو اس بینچ کے ممبر ہی نہیں تھے انہوں نے بھی فیصلہ سنایا۔

سلمان اکرم راجا نے کہا کہ تین رکنی بینچ کا فیصلہ 5 رکنی بینچ میں ضم ہوگیا تھا اور کیا 5 رکنی بینچ دوبارہ اکٹھا ہوسکتا تھا۔نواز شریف کے بچوں کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ 5 رکین بینچ نظرثانی اپیل کی سماعت کرے جس پر جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ آپ کی نظرثانی اپیل میں سارے گرانڈ تین رکنی بینچ کے فیصلے کے خلاف ہیں اور پاناما کیس میں اکثریتی فیصلہ تین رکنی بینچ کا تھا۔

جسٹس عظمت سعید نے سلمان اکرم راجا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کے موکلان کو متاثر نہیں کرنا چاہتے۔سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے موقف اختیار کیا کہ 28 جولائی کے حکم نامے پر 5 ججز کے دستخط ہیں اس لئے تکنیکی اعتراضات سے بچنے کے لئے تین رکنی بینچ کے سامنے نظرثانی درخواست دائر کی۔خواجہ حارث نے کہا کہ عدالت کا آخری فیصلہ 5 رکنی بینچ کا تھا اور نظرثانی کی اپیل کے لئے بھی 5 رکنی بینچ تشکیل دینے کی استدعا ہے۔

عدالت نے سماعت کے بعد شریف خاندان کی پاناما کیس پر نظرثانی کی پانچ رکنی بینچ کی درخواست منظور کرلی۔ خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے 28 جولائی کو پاناما کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیتے ہوئے نیب کو نواز شریف، ان کے بچوں اور اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کے احکامات جاری کئے تھے۔