قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم کا زرعی اراضی کی منصفانہ تقسیم کے حوالے سے بازتقسیمی اصلاحات اراضی بل 2017ء پیش،

حکومت اور اپوزیشن کی شدید مخالفت

منگل 12 ستمبر 2017 13:57

قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم کا زرعی اراضی کی منصفانہ تقسیم کے حوالے ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 ستمبر2017ء) قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم کی طرف سے زرعی اراضی کی منصفانہ تقسیم کے حوالے سے بازتقسیمی اصلاحات اراضی بل 2017ء پیش کردیا گیا تاہم حکومت اور اپوزیشن کی طرف سے اس بل کی شدید مخالفت کی گئی۔ منگل کو قومی اسمبلی کا اجلاس کورم پورا ہونے پر پینل آف چیئرپرسن کے رکن محمود بشیر ورک کی زیر صدارت دوبارہ شروع ہوا۔

صدر نشیں نے ایم کیو ایم کے رکن ایس اے اقبال قادری کو بل پیش کرنے کی اجازت دی اور فوری طور پر ایوان سے تحریک منظور کرائی جس پر وزیر مملکت برائے کیڈ طارق فضل چوہدری نے کہا کہ ہم اس بل کی مخالفت کرتے ہیں کیونکہ لینڈ ریفارمز کے حوالے سے معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔ اعجاز حسین جاکھرانی نے کہا کہ یہ بل تعصب کی بنیاد پر پیش کیا گیا ہے ہم اس بل کی شدید مخالفت کرتے ہیں اور کمیٹی میں بھی اس بل کی مخالفت کریں گے۔

(جاری ہے)

ایس اے اقبال قادری نے کہا کہ یہ بل آئین کے آرٹیکل 253 کے تحت بنایا گیا ہے۔ آئین کے مطابق پارلیمنٹ زیادہ سے زیادہ جاگیر کی حد مقرر کرسکتی ہے۔ پی ٹی آئی کی رکن ڈاکٹر شیریں مزاری کا موقف تھا کہ لینڈ ریفارمز کی آڑ میں پہلے بھی جاگیریں بیوروکریسی میں تقسیم کی گئیں۔ اسد عمر نے کہا کہ لینڈ ریفارمز بل کو کمیٹی کے پاس بھجوایا جائے۔ اگر کوئی ممبر یا پارٹی اس پر اپنا کوئی موقف یا تجویز دینا چاہے تو دے سکتی ہے۔ ایم کیو ایم کے فاروق ستار نے کہا کہ سابقہ ادوار میں اراضی کی غیر منصفانہ تقسیم کے خلاف یہ لینڈ ریفارمز بل ہے۔ ہم کسانوں‘ ہاریوں اور غریبوں میں اراضی کی منصفانہ تقسیم چاہتے ہیں۔