افغانستان کا مسئلہ صرف مذاکرات کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے

حکومت کی دانشمندانہ پالیسیوں کی بدولت پاکستان کی معیشت نے نمایاں پیشرفت کی چین پاکستان اقتصادی راہداری سے سرمایہ کاری کی صورتحال مزید بہتر ہو گی صدر مملکت ممنون حسین کا پاکستانی ماہرین تعلیم،دانشوروں کے اجتماع سے خطاب

منگل 12 ستمبر 2017 15:30

آستانہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 ستمبر2017ء) ۔ 12 ستمبر (اے پی پی) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ افغانستان کا مسئلہ جنگ کے ذریعے نہیں بلکہ صرف مذاکرات کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔ پاکستان افغانستان میں استحکام کے لئے اپنے افغان بھائیوں کی معاونت جاری رکھے گا۔ انہوں نے یہ بات منگل کو یہاں پاکستانی ماہرین تعلیم اور دانشوروں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

تقریب میں قزاخستان میں پاکستان کے سفیر عبدالسالک خان ، کامسٹیک کے کوآرڈینیٹر، اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل او آئی سی نعیم خان ، ڈائریکٹر جنرل سائنس و ٹیکنالوجی عرفان شوکت اور پاکستانی تارکین وطن کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ صدر جو ہفتہ کو چار روزہ سرکاری دورہ پر آستانہ پہنچے تھے نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان سے باصلاحیت افراد کے ملک چھوڑ کر جانے کا دور ختم ہو چکا ہے اور اب پاکستانی ماہرین تعلیم اور پروفیشنلز اپنی مادر وطن میں خدمات انجام دیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ قزاخستان میں پاکستانی تارکین وطن خدمات انجام دے رہے ہیں جو ملک کے لئے نیک نامی کاباعث ہیں۔ صدر نے کہاکہ حکومت کی دانشمندانہ اور کاروبار دوست پالیسیوں کی بدولت پاکستان کی معیشت نے گزشتہ چند برسوں میں نمایاں پیشرفت کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاک چین اقتصادی راہداری فعال ہونے سے ملک میں سرمایہ کاری کی صورتحال مزید بہتر ہو گی۔

انہوں نے کہاکہ سی پیک کے تحت بجلی کے منصوبوں کے نتیجے میں پاکستان کو 2018ء کی پہلی سہ ماہی تک لوڈ شیڈنگ سے نجات مل جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کا مستقبل تابناک ہے اور سی پیک کی تکمیل سے پاکستان خطے میں ایک اہم ترین ملک بن جائے گا۔ صدر مملکت نے کہاکہ ملک کے زرعی شعبے نے بھی بہتر کارکردگی دکھائی ہے ۔ ماہرین زرعی تحقیق پر توجہ مرکوز کریں۔ انہوں نے حاضرین کو بتایاکہ وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ فضائی رابطوں کی بحالی پر بھی کام کیاجارہاہے ۔