پنجاب میں گردوں کی غیرقانونی خرید وفروخت،حکومت کے پاس کوئی ریکارڈ نہیں

منگل 12 ستمبر 2017 16:01

پنجاب میں گردوں کی غیرقانونی خرید وفروخت،حکومت کے پاس کوئی ریکارڈ ..
لاہور(اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 12ستمبر2017ء ) :پنجاب میں غیر قانونی طریقے سے گردوں کی خریدوفروخت کی جاتی ہے جس کا پنجاب حکومت کے پاس کوئی ریکارڈ موجود نہیں ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک سرکاری رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ہر سال پنجاب میں ہزاروں لوگ اپنے گردے فروحت کرتے ہیں۔ رواں سالوں میں پاکستا ن میں جسمانی اعضاء کی خریدوفروخت کے 85فیصد کیسز دیکھنے کو ملے ۔

جس پر نیشنل اسمبلی کے چیئر مین بابر اعوان نے انسانی حقوق کے لئے آواز اٹھائی ۔ ظفر اقبال جو کہ غیر قانونی طریقے سے جسم کے اعضاء کو بیچنے اور فروخت کی روک تھام میں اہم ادا کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ میرے پاس 250سے زائد لوگوں کی درخواستیں ہیں جنہوں نے گردوں کی فروخت غیرقانونی طریقے سے کی اور اس معاملے میں گورنمنٹ ان کی مدد کی۔

(جاری ہے)

اور اس معاملے کے لئے ان کے پاس باقاعدہ طور پر اتھارٹی موجود ہے جو اس کاروبار کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کر تی ہے ۔

ان لوگو ں کے خلاف کوئی قانونی کارروائی عمل میں نہیں لا ئی جا رہی ۔ صورتحال یہ ہے کہ عصمت بی بی جو کہ پنجاب کے رہنے والی تھی جسے نے ایک لاکھ روپے کی ضرورت پر 1لاکھ10ہزار روپے کے عوض اپنا 1گردہ فروخت کیا ۔ حکومت کی جانب سے 2010میں جسمانی اعضاء کی خریدوفروخت پر مکمل پابندی عائد کی گئی تھی ۔پابندی کے مطابق جو بھی اس کام میں شامل پایا گیا اس کے خلاف قانونی کارروائی کرتے ہوئے 10سال کی قید اور بھاری جرمان عائد کیا جائے گا ، قانون ہر ایک کے بنایا گیا تھا لیکن پھر بھی کچھ لوگ غیر ملکیوں کو غیر قانونی طریقے سے اپنے گردے عطیہ کرتے ہیں۔

پالیس حکام کی جانب سے کہا گیا اس کام کو روکنا اتنا اسان نہیں اس میں پورا ایک نیٹ ورک کام کر رہا ہے جس کو حکومت اعلی افسران کی سرپرستی حاصل ہے ۔

متعلقہ عنوان :