گورنر سندھ کی زیر صدارت مقامی سرمایہ کاروں ، صنعت کاروں اور تاجروں کا مشاورتی اجلاس

اجلاس میں قومی معیشت ، توانائی ، امن و امان ،صوبہ بالخصوص شہر کے مسائل ،فوری حل کی تجاویز اور اصلاحات سمیت دیگر امور پر تفصیلی تبادلہ خیال مقامی سرمایہ کاروں، صنعتکاروں،تاجروں اور ملٹی نیشنل کمپنیز کے چیف ایگزیکٹیوز مشترکہ طور پر ایک تھنک ٹینک تشکیل دیں، اجلاس میں گورنر سندھ کی تجویز

منگل 12 ستمبر 2017 20:31

گورنر سندھ کی زیر صدارت مقامی سرمایہ کاروں ، صنعت کاروں اور تاجروں ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 ستمبر2017ء) گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ مقامی سرمایہ کاروں، صنعت کاروں،تاجروں اور ملٹی نیشنل کمپنیز کے چیف ایگزیکٹیوز مشترکہ طور پر ایک ایسا تھنک ٹینک تشکیل دیںجو ملکی معیشت پر ریسرچ ،مشاورت ،بہتری کے لئے مزید اقدامات ،اصلاحات ، اہداف کے تعین و حائل رکاوٹوں سمیت دیگر مسائل اور بہتری کے ضمن میں تجاویز کا نہ صرف حکومت سے تبادلہ خیال کریں بلکہ سیاسی جماعتوں سے مشاورت کرکے انھیں بھی قومی معیشت کی صورتحال سے آگاہ کرکے انھیں تجاویز پیش کریںکیونکہ حکومت سمجھتی ہے کہ مقامی سرمایہ کار ، صنعت کار اور تاجر ملکی معیشت میں بہتری کے لئے معاون و مدد ثابت ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ وفاق کی معاشی پالیسی کے مثبت نتائج سب کے سامنے ہیں آج نجی سیکٹر فعال کردار ادا کررہا ہے ،نئی صنعتوں کے قیام کی راہ ہموار ہونے سے اس میں مزید تیزی آرہی ہے جس سے غربت اور بے روزگاری کے خاتمہ میں مدد مل رہی ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہار انہوں نے گورنر ہائوس میں مقامی سرمایہ کاروں ، صنعت کاروں ، تاجروں اور ملٹی نیشنل کمپنیز کے چیف ایگزیکٹیوز سے مشاورتی اجلاس سے خطاب میں کیا ۔

جس کی قیادت خرم شہزاد کررہے تھے۔ اجلاس میں قومی معیشت ، توانائی ، امن و امان ، تجاویز اور عملی اقدامات ،صوبہ با الخصوص شہر کے حوالہ سے مسائل اور ان کے فوری حل کی تجاویز اور اصلاحات سمیت دیگر امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیاگیا ۔ اجلاس میں الماس حیدر ، زبیر حیدر شیخ، عبداللہ غفار ، خیام حسین ، فہیم احمد ، عباس اکبر علی ، عدنان رضوی ، امتیاز احمد ، غلام مصطفی ، محمد شاہد امام اور شبیر حمزہ سمیت دیگر بھی شریک تھے ۔

گورنر سندھ نے کہا کہ موجودہ حکومت نے جب اقتدار سنبھالا تو اس وقت اسے دوبڑے مسائل درپیش تھے جن میں امن و امان اور توانائی کا سنگین بحران شامل تھا، لیکن حکومت نے ان دونوں بڑے مسائل کو چیلنج کے طور پر قبول کیا اور آج الحمد اللہ پورے ملک میں امن و امان تیزی سے قائم ہورہا ہے جبکہ توانائی کے بحران میں نمایاں کمی واقع ہو چکی ہے ،وفاقی حکومت پر عزم ہے کہ نومبر 2017 ء میں ملک سے توانائی بحران کے خاتمہ کا اعلان کردیا جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت آپریشن ضرب عضب شروع کرنے سے دہشت گردوں کی علاقائی اجاراداری کا ہمیشہ ہمیشہ کے لئے خاتمہ کردیا ہے اور بھاگنے والے دہشت گردوں کا پیچھا کیا جا رہا ہے آج انھیں چھپنے کی بھی جگہ دستیاب نہیں ہے حکومت ان بچے کچھے دہشت گردوں کو ان کے نظریات سمیت ختم کرکے رہے گی کیونکہ ہم اپنی آئندہ نسل کو محفوظ پاکستان دینا کا عزم رکھتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ توانائی بحران کے خاتمہ کے لئے ترجیحی بنیادوں پر توانائی کے میگا پروجیکٹس شروع کئے گئے جو تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں جن کی تکمیل سے نیشنل گرڈ میں 10400 میگا واٹس بجلی شامل ہونے سے نہ صرف موجودہ طلب بلکہ آئندہ کی طلب کے لئے خود کفیل ہو جائیں گے جبکہ سی پیک منصوبہ میں بھی 34 ارب ڈالرز سے توانائی کے منصوبے شروع کئے جارہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کراچی کی ترقی کے لئے خصوصی اقدامات کو یقینی بنارہی ہے ،وفاقی حکومت کے زیر انتظام پہلے ہی کراچی میں مختلف میگا پروجیکٹس پر تیزی سے کام جاری ہے جن میں لیاری ایکسپریس وے ،گرین لائن اور K-IV شامل ہیں جن کی تکمیل سے شہریوں کو دور جدید کی سفری سہولیات ، پینے کے صاف پانی کا دیرینہ مسئلہ کے حل میں مدد سمیت دیگر جدید سہولیات حاصل ہو سکیں گی ،جدید تقاضوں سے ہم آہنگ آمدو رفت کی بہتر ذرائع کراچی کے شہریوں کا بھی حق ہیں اس ضمن میں گزشتہ 8 برس سے تعطل کا شکار لیاری ایکسپریس اب تکمیل کے آخری مراحل میں ہے جبکہ گرین لائن منصوبہ شہریوں کو آمدو رفت کی جدید ترین سہولیات فراہم کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت پہلے ہی کراچی میں 50 ارب کے ترقیاتی منصوبوں پر کام کر رہی ہے جبکہ کراچی پیکج کے 25 ارب کے ترقیاتی منصوبوں کے بعد یہ رقم بڑھ کر 75 ارب روپے ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری میں اضافہ اور معاشی ترقی کے لئے خصوصاً صنعتی علاقوں کے انفرا اسٹرکچر کا بہتر ہونا ضروری ہے، اس لئے کراچی پیکج میں صنعتی علاقوں کے انفرا اسٹرکچر پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔گورنر سندھ نے کہا کہ کراچی پیکج میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لئے نجی شعبہ پر مشتمل اسٹیئرنگ کمیٹی اس کی نگرانی کرے گی اور کراچی پیکج کے ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز کسی فرد یا ادارے کے حوالے نہیں کئے جائیں گے ، یہ فنڈز گورنر ہاؤس کے تحت مینجمینٹ یونٹ کے ذریعہ خرچ کئے جائیں گے ۔

متعلقہ عنوان :