بدعنوانی کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا، چیئرمین نیب

بدعنوانی خوشحال پاکستان کی راہ میں حائل سب سے بڑی رکاوٹ ہے، نیب بدعنوانی سے آہنی ہاتھوں نمٹنے کے لئے پرعزم ہے،قمرزمان چوہدری

منگل 12 ستمبر 2017 20:49

بدعنوانی کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا، چیئرمین نیب
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 ستمبر2017ء) قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین قمرزمان چوہدری نے کہا ہے کہ بدعنوانی کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا، نیب بدعنوانی سے آہنی ہاتھوں نمٹنے کے لئے پرعزم ہے، نیب کی انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی کو معاشرے کے مختلف طبقوں نے سراہا ہے۔ یہ بات انہوں نے نیب کے گزشتہ ماہانہ جائزہ اجلاس میں کئے گئے فیصلوں پر عمل درآمد سے متعلق اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ بدعنوانی خوشحال پاکستان کی راہ میں حائل سب سے بڑی رکاوٹ ہے، نیب کو ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کے اعلیٰ ادارے کے طور پر قائم کیا گیا ہے جس کو بدعنوان عناصر سے لوٹی گئی رقم برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کرانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ نیب نے انسداد بدعنوانی کی جامع حکمت عملی وضع کی ہے۔ نیب کو سرکاری و نجی اداروں اور افراد کی جانب سے تین لاکھ 43 ہزار 356 شکایات موصول ہوئی ہیں۔

اس عرصہ کے دوران نیب نے 11581 شکایات کی جانچ پڑتال، 7587 انکوائریاں اور 3846 انوسٹی گیشنز نمٹائی ہیں جبکہ متعلقہ احتساب عدالتوں میں 2808 مقدمات دائر کئے گئے ہیں۔ نیب کی مجموعی سزا کی شرح 76 فیصد ہے۔ نیب نے 288 ارب روپے بدعنوان عناصر سے وصول کر کے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ادارے کو2014ء کے مقابلہ میں 2017ء میں دوگنا شکایات، انکوائریاں اور انویسٹی گیشنز موصول ہوئی ہیں جو نیب کے تمام شعبوں کی بہترین کارکردگی کا عکاس ہیں جبکہ نیب کو شکایات میں اضافہ نیب پر عوام کے اعتماد کا اظہار ہے۔

پلڈاٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ 42 فیصد لوگ نیب پر اعتماد کرتے ہیں۔ 30 فیصد پولیس جبکہ 29 فیصد سرکاری افسران پر اعتماد کرتے ہیں۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی کرپشن پرسپشن انڈیکس (سی پی آئی) کی حالیہ رپورٹ میں پاکستان126 ویں سے 116 ویں نمبر پر آگیاہے۔ پاکستان نے نیب کی کوششوں سے یہ کامیابی حاصل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی اقتصادی فورم اور مشعل پاکستان کے مطابق پاکستان کی عالمی مسابقتی انڈیکس میں درجہ بندی 126 سے 122 ہو گئی ہے۔

نیب کی کوششوں کی وجہ سے یہ بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے ملک بھر میں نوجوانوں کو بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کے لئے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں اور مختصر عرصہ میں ملک بھر کے سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں طالب علموں کو بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کے لئے کردار سازی کی 45 ہزار انجمنیں قائم کی گئی ہیں۔

نیب 2017ء میں ان انجمنوں کی تعداد 50 ہزار سے زائد تک بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کیلئے شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائریوں اور انوسٹی گیشن سے احتساب عدالتوں میں ریفرنس دائر کرنے تک کیلئے معیاری طریقہ کار اپنایا ہے اوراس سارے عمل کیلئے 10 ماہ کا عرصہ مقرر کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب پاکستان کو کرپشن فری بنانے کے لئے ملک بھر میں زیرو ٹالرینس کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2017ء میں نیب کی انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی کامیاب رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سول سوسائٹی، میڈیا، عوام اور تمام متعلقہ فریقوں کے تعاون سے بدعنوانی کی روک تھام کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی احتساب بیورو نیب آرڈیننس کے تحت آگاہی کے لئے اقدامات کر رہا ہے۔ نیب کی آگاہی و تدارک مہم کے تحت ملک بھر میں مختلف سرکاری، غیر سرکاری تنظیموں، میڈیا، سول سوسائٹی اور معاشرے کے دیگر طبقوں کے تعاون سے لوگوں کو بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کے لئے مہم جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ معاشرے کے مختلف طبقوں نے نیب کی آگاہی و تدارک مہم کو سراہا ہے جبکہ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا نے اسے قومی فرض سمجھتے ہوئے اس کی بھرپور کوریج دے کر اس کی حوصلہ افزائی کی ہے۔

متعلقہ عنوان :