حکمران طبقہ نے کبھی بھی عدالتی فیصلوں کو قبول نہیں کیا،سراج الحق

سب کا احتساب چاہتے ہیں صرف نواز شریف کے احتساب سے قوم کا مسئلہ حل نہیں ہوا ، پانامہ میں موجود 436 افراد کا بھی اب آڈٹ ہونا چاہیے، سپریم کورٹ کے باہر میڈیا گفتگو

منگل 12 ستمبر 2017 20:53

حکمران طبقہ نے کبھی بھی عدالتی فیصلوں کو قبول نہیں کیا،سراج الحق
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 ستمبر2017ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ مجھے افسوس ہے کہ حکمران طبقہ نے کبھی بھی عدالتی فیصلوں کو قبول نہیں کیا ہم سب کا احتساب چاہتے ہیں صرف نواز شریف کے احتساب سے قوم کا مسئلہ حل نہیں ہوا ۔جماعت اسلامی نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ہم چوکوں،چوراہوں میں کرپشن کے خلاف لڑائی لڑیں گے، ہم ایوانوں میں بھی لڑیں گے اور عدالتوں میں بھی پیروی کریں گے پانامہ میں موجود 436 افراد کا بھی اب آڈٹ ہونا چاہیے۔

ہم کرپٹ سسٹم، کرپٹ پریکٹس اور کرپٹ قیادت کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں گے۔پانامہ کیس فیصلہ کے خلاف نظر ثانی درخواستوں پر سپریم کورٹ میں سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق کا کہنا تھا کہ پانامہ لیکس الله کی طرف سے ایک بے آواز لاٹھی ہے ابھی بہت سے سنگ باقی ہیں جن پرابھی اس لاٹھی نے گرنا ہے مجھے افسوس ہے کہ حکمران طبقہ نے کبھی بھی عدالتی فیصلوں کو قبول نہیں کیا حکمران شاہی خاندان صرف وہی فیصلہ قبول کریں گے جو ان کے حق میں ہے لیکن یہ مرحلہ نہیں آئے گا آج بھی سماعت ہو گی اور تکنیکی ایشو انہوں نے ضرور اٹھایا ہے لیکن میری اپنی دانست میں بھی ان کے لیے سکوپ بہت کم ہے۔

(جاری ہے)

سراج الحق نے کہا کہ ہمارا موقف یہی ہے کہ جو ہم نے گزشتہ روز لاہور سے راولپنڈی تک 15 مقامات پر جلسوں میں لوگوں کو بتایا ہے کہ ہم سب کااحتساب چاہتے ہیں اور صرف نواز شریف کے احتساب سے قوم کا مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ پانامہ لیکس میں 436 افراد کے نام موجود ہیں اوروعدہ کیا گیا تھا کہ ہم سب کا آڈٹ کریں گے۔ان سب کے نام موجود ہیں ان سب کے پتے موجود ہیں ان سب کی تفصیلات موجود ہیں اس لیے اب ہم چاہیں گے کہ نواز شریف کی نا اہلیت کے بعد ان تمام لوگوں کا آڈٹ ہونا ضروری ہے جس میں جج بھی ہے جس میں بیوررکریٹ اور سیاسی لیڈر بھی ہیں۔

ہماری قوم کو ایک موقع ہاتھ لگا ہے اگر یہ موقع ہم نے ضائع کیا تو یقین جانیے پھر کبھی بھی کوئی احتساب کا مطالبہ بھی نہیں کر سکے گا۔ سراج الحق کا کہنا تھا کہ اب اس بیماری سے نجات پانی ہے تو پوری قوم نے مل کر اس کے خلاف لڑنا ہے ۔ تمام سیاسی جماعتوں میں عام کارکن دیانتدار ہے اور وہ کرپشن فری پاکستان چاہتا ہے لیکن مسئلہ قیادت کا ہے۔ تمام سیاسی لیڈروں کا فرض تھا کہ کرپٹ لوگوں کو اپنی پارٹیوں میں جگہ نہ دیتے ، انہیںپارٹی کا ٹکٹ نہ دیتے لیکن جہاں قیادت خود کرپشن میں ملوث ہو پھر ایسی قیادت سے یہ مطالبہ کرنا کہ آپ کرپٹ آدمی کو پارٹی میں نہ لیں یہ فضول ہے ان کا کہنا تھا کہ اب قومی شعور بیدار ہوا ہے اور بحیثیت مجموعی ہم کرپٹ سسٹم اور کرپٹ پریکٹس اور کرپٹ قیادت کے خلاف اس جدوجہد کو جاری رکھیں گے تاکہ پاکستان ایک کرپشن فری پاکستان بن جائے۔

سراج الحق نے کہا کہ پانامہ میں سامنے آنے والے تمام افراد کے خلاف ہم نے پہلے ہی سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے نام بھی دیئے ہیں۔پورا کیس ہم نے رکھا ہے اب ہم اس کی پیروی کررہے ہیں 14 ستمبر کو میں نے لاہور میں دوبارہ سینئر قیادت کا اجلاس بلایا ہے ہمارا ایک نئے عزم سے اس کی پیروی کا پروگرام ہے۔