بھارت نے کلبھوشن یادو مقدمے میں پاکستانی اعتراضات پر جواب عالمی عدالت میں جمع کروادئے

بدھ 13 ستمبر 2017 20:19

بھارت نے کلبھوشن یادو مقدمے میں پاکستانی اعتراضات پر جواب عالمی عدالت ..
دی ہیگ/نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 ستمبر2017ء) بھارت نے اپنے دہشتگرد کل بھوشن یادیو کے مقدمے پر پاکستانی اعتراضات کا جواب عالمی عدالت برائے انصاف میں جمع کرادیا۔بدھ کو عالمی عدالت انصاف میں سزائے موت یافتہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے مقدمے کی سماعت ہوئی جس میں بھارت نے پاکستان میں دہشتگردی کرنے والے اپنے دہشتگرد کلبھوشن یادو کے دفاع اور پاکستانی اعتراضات پر تحریری دلائل عدالت میں جمع کرائے ۔

بھارتی حکومت کی پوری کوشش ہے کہ کسی طرح کلبھوشن کو بے قصور قرار دلوادے۔ بھارتی وکیل نے عدالت کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کی کہ کلبھوشن کو سزائے موت سنا کر پاکستان نے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کی۔ہالینڈ کے شہر دا ہیگ میں عالمی عدالت کے جج نے 13 جون کو ایک حکم کے ذریعے بھارت کو 13 ستمبر کو درخواست دینے کا پابند کیا تھا جبکہ عدالت نے پاکستان کو 13 دسمبر کو اس کا جواب دینے کا حکم دیا تھا۔

(جاری ہے)

عالمی عدالت انصاف نے 18 مئی کو ہونے والی پچھلی سماعت میں کیس کا فیصلہ آنے تک پاکستان کو کلبھوشن یادیو کو سزائے موت پر عملدرآمد سے روک دیا تھا۔بھارت ہزاروں معصوم پاکستانی شہریوں کے قاتل کلبوشھن یادیو کو بچانے کے لئے ایڑھی چوٹی کا زور لگا رہا ہے۔کل بھوشن یادیو ایک خطرناک، سفاک اور بے رحم دہشت گرد ہے جس نے اپنی درندگی اور بربریت سے پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔

کل بھوشن یادیو نے بھیانک اور لرزہ خیز دہشت گردی کی کارروائیوں کا اعتراف بھی کیا ہے۔کل بھوشن یادیو بطور را فسر بلوچستان اور کراچی میں دہشت گردانہ کاررائیوں میں ملوث رہا ہے۔ وہ بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کو فنڈنگ بھی کرتا رہا ہے۔ بھارتی دہشت گرد اقتصادی راہ داری منصوبے، گوادر، پسنی اور جیونی کی بندر گاہوں کو ٹارگٹ کرنا چاہتا تھا۔

اس بھارتی دہشت گرد کے گناہوں کی لمبی فہرست ہے۔ ایک سفاک کہانی ہے جس کا اظہار وہ بغیر کسی دبا ئوکے برملا کرچکا ہے۔ بھارتی بحریہ کے تکنیکی شعبے میں حاضر سروس افسر کے اس دہشت گرد کا کوڈ حسین مبارک پیٹل تھا۔ 2003 اور 2004 میں را کا ٹاسک پورا کرنے کے لیے وہ کراچی وزٹ کرتا رہا۔ را کے ایجنٹ اور بھارتی بحریہ کے افسر کلبھوشن یادیو کو 3 مارچ 2016 کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا ۔

متعلقہ عنوان :