مسلم دنیا کی مضبوط اور ہمدرد آواز طیب ردوان ہے،جو رووہنگیا کے مسلمانوں کے لئے گونجی ہے،چوہدری پرویز اقبال لوہسر

بدھ 13 ستمبر 2017 20:51

مسلم دنیا کی مضبوط اور ہمدرد آواز طیب ردوان ہے،جو رووہنگیا کے مسلمانوں ..
برسلز(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 ستمبر2017ء) میانمار سے فرار ہو کر بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا مسلمانوں کی تعداد تین لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔ اقوام متحدہ نے میانمار کی صورتحال کو نسل کشی کی ’’کتابی مثال‘‘ قرار دیا ہے۔روہنگیا مسلمانوں کو میانمار میں کئی دہائیوں سے امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔ ان کے پاس کسی بھی ملک کی شہریت نہیں ہے اور ینگون حکومت انہیں غیر قانونی تارکین وطن قرار دیتی ہے۔

اس ظلم پر مسلم دنیا کی ایک آواز جو مسلم امہ کا درد رکھتی ہے طیب اردوغان کی ہے جس نے سب سے پہلے اپنے مسلمان بھائیوں کے لئے انصاف کی آواز بلند کی۔ ان خیالات کااظہار ای یو پاک فرینڈ شپ فیڈریشن یورپ کے چیئرمین چوہدری پرویز اقبال لوہسر نے یورپی پارلیمنٹ کے باہر برما کے مظلوم مسلمانوں کے لئے ہو ے والے احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہو ں نے کہا کہ اخوت اس کہتے ہیں چبھے کانٹا جو کابل میں۔

۔تو ہندوستان کا ہر پیر و جوان بے تاب ہوجائے مگر ہم ہیں کہ امت مسلمہ کے غم پر ہمارے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ہماری دعا?ں سے امت مسلمہ یکسر محروم رہتی ہے۔ہماری ہمدردیاں محدود ہوچکی ہیں۔ایسی صورتحال میں امت کا ہمدرد صرف ایک شخص سامنے آتا ہے جو ناصرف زبانی بلکہ عملی طور پر بھی میدان میں اترتا ہے۔انہو ں نے کہا کہ ہمیں اس وقت زبانی جمع خرچ والے لیڈر نہیں چاہیئے ہمیں عملی میدان میں اترنے والے رہنماوں کی اشد ضرورت ہے۔

جو امت مسلمہ کا کھویا ہوا وقار دوبارہ لوٹا سکیں اور پھر کسی کو جرات نا ہو کہ وہ برما ، کشمیر ،افغانستان، عراق شام میں مسلمانوں کی خون ریزی ناکر سکے۔چوہدری پرویز اقبال لوہسر نے کہا ترک صدر طیب اردوغان مسلم امہ کے واحد رہنما ہیں جنہوں نے برما کے مسلمانوں کے لئے عملی طور پر کام کیا جس کی بڑی مثال بیگم اردوغان اور بیٹا ہے جو بنگلہ دیش میں برما کے مسلمانوں کے کیمپوں کا دورہ کیا اور ان کی اخلاقی و مالی مدد کی۔

اس وقت امت مسلمہ طیب اردوغان کی طرف دیکھ رہی ہے جو امت کا درد رکھتے ہیں اور مسلم دنیا کو بلندیوں پر دیکھنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ رووہنگیا کے مسلمانوں کی مدد اور امت مسلمہ کی سربلندی کے لئے تمام مسلم ممالک کے سربراہان کو طیب اردوغان کی طرح آگے بڑھنا چاہیئے۔

متعلقہ عنوان :