روس سے سمجھوتے کے باوجود اپنے سکیورٹی اقدامات کریں گے،ترک صدر

ہم سکیورٹی کے محاذ پر اقدامات کررہے ہیں اور کرتے رہیں گے،ایردوآن/امریکا کا معاہدے پر اظہاتشویش

جمعرات 14 ستمبر 2017 13:35

روس سے سمجھوتے کے باوجود اپنے سکیورٹی اقدامات کریں گے،ترک صدر
انقرہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 ستمبر2017ء) ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے روس سے ایس 400 فضائی دفاعی نظام کی خریداری کے لیے سمجھوتے سے متعلق مغربی ممالک کی تشویش کو مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ ان کا ملک اپنے لیے سکیورٹی اقدامات کا سلسلہ جاری رکھے گا۔میڈیارپورٹس کے مطابق انھوں نے ایک بیان میں کہا کہ وہ روس سے ایس 400 فضائی دفاعی نظام خرید کرنے کے لیے ہمارے سمجھوتے پر مشوش ہورہے ہیں۔

ہمیں کیا آپ کا انتظار کرنا چاہیے تھا۔ہم سکیورٹی کے محاذ پر اقدامات کررہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔مغربی ممالک نے ترکی کے روس کے ساتھ اس دفاعی سمجھوتے پر اس بنا پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ یہ معاہدہ شمالی اوقیانوس کی تنظیم نیٹو کے سسٹم سے مطابقت نہیں رکھتا ہے جبکہ ترکی کا کہنا تھا کہ اس کے نیٹو اتحادیوں نے مالی طور پر کوئی موثر متبادل میزائل دفاعی نظام پیش نہیں کیا تھا۔

(جاری ہے)

صدر ایردوآن نے جولائی میں بتایا تھا کہ اس ڈیل پر د ستخط کردیے گئے ہیں۔البتہ بعض مالی امور کی بنا پر اس پر مزید کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ترک میڈیا نے اسی ہفتے صدر ایردوآن کے بیان کے حوالے سے یہ اطلاع دی تھی کہ وہ اور روسی صدر ولادی میر پوتین اس سمجھوتے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے پٴْرعزم ہیں اور اس پر عمل درآمد کیا جانا چاہیے۔ترکی نے روس سے میزائل دفاعی نظام کا خریداری کا فیصلہ اپنے نیٹو اتحادیوں کے ساتھ مختلف امور پر کھٹ پٹ کے بعد کیا ہے۔

اس کے بالخصوص امریکا اور جرمنی کے ساتھ مختلف امور پر اختلافات پائے جاتے ہیں۔ترکی امریکا کی جانب سے شام سے تعلق رکھنے والے کرد جنگجوؤں کے لیے فراخدلانہ امداد پر نالاں ہے۔کرد ملیشیا وائی پی جی داعش کے خلاف دیر الزور میں لڑرہی ہے ۔ ترکی کا کہنا ہے کہ یہ کرد ملیشیا کرد باغیوں کی اتحادی ہے۔امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان نے بھی اس سمجھوتے کے حوالے سے ترکی سے اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ پینٹاگان کے ترجمان جونی مائیکل نے ایک بیان میں کہا کہ ہم نے ایس 400 فضائی دفاعی نظام سے متعلق ترکی کو اپنی تشویش سے آگاہ کردیا ہے۔ہمارے نزدیک ترکی کو خطے میں درپیش مختلف خطرات سے بچانے کے لیے اب بھی نیٹو کا میزائل دفاعی نظام ایک بہترین آپشن ہوسکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :