پاکستان کے ساتھ آزادانہ تجارت کا معاہدہ چین کے مختلف ممالک کے ساتھ آزادانہ تجارت کے معاہدوں میں اہم مقام رکھتا ہے،

چین پاکستان آزادانہ تجارتی معاہدے کے دوسرے مرحلے پر عملدرآمد مکمل ہونے کے بعد پاکستان ٹیرف کی کم شرح کے باعث چین کو اپنی برآمدات میں توسیع دینے کے قابل ہوگا، چین کی وزارت تجارت کے وائس منسٹر وانگ شووین کا چین پاکستان آزادانہ تجارت کے معاہدے کے دوسرے مرحلے پرمذاکرات کے آٹھویں اجلاس کے افتتاحی سیشن سے خطاب چین اورپاکستان کی باہمی تجارت کا حجم گذشتہ چار سال کے دوران بڑھ کر4 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے ، وفاقی سیکرٹری تجارت یونس ڈھاگہ

جمعرات 14 ستمبر 2017 14:32

پاکستان کے ساتھ آزادانہ تجارت کا معاہدہ چین کے مختلف ممالک کے ساتھ ..
بیجنگ ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 ستمبر2017ء) چین کی وزارت تجارت کے وائس منسٹر وانگ شووین نے کہا ہے کہ چین پاکستان آزادانہ تجارت معاہدے کے دوسرے مرحلے پر عملدرآمد مکمل ہونے کے بعد پاکستان ٹیرف کی کم شرح کے باعث نہ صرف چین کو اپنی برآمدات میں توسیع دینے کے قابل ہوگا بلکہ وہ آئندہ پانچ سالوں کے دوران چین سے زیادہ سرمایہ کاری بھی حاصل کرسکے گا۔

وہ چین پاکستان آزادانہ تجارت کے معاہدے کے دوسرے مرحلے پرمذاکرات کے آٹھویں اجلاس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کررہے تھے۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ آئندہ پانچ سال کے دوران چین 80کھرب ڈالر کی اشیاء درآمد کرے گا اورآزادانہ تجارت کے معاہدے کے تحت ٹیرف کی شرح کم ہونے سے پاکستان نہ صرف چین کو اپنی برآمدات میں اضافہ کرسکتا ہے بلکہ وہ زیادہ چینی سرمایہ کاری حاصل کرنے کے قابل بھی ہوجائے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ چین ایک ارب 30کروڑ آبادی کے ساتھ دنیا کی ایک بڑی منڈی ہے اور اس کی مقامی طلب میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی اورتجارتی تعاون چین اورپاکستان کے درمیان تعلقات کا ایک اہم نکتہ اورایک بڑا محرک ہے، حالیہ برسوں کے دوران ہمارے باہمی تعاون میں نمایاں ترقی ہوئی ہے جس سے دونوں ممالک کے عوام اورادارے مستفید ہوئے ہیں۔

اس عمل میں آزادانہ تجارت کے معاہدے کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ آزادانہ تجارت کا معاہدہ چین کے مختلف ممالک کے ساتھ آزادانہ تجارت کے معاہدوں میں اہم مقام رکھتا ہے، اس معاہدے نے چین پاکستان تعاون کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا۔ سرکاری اعدادوشمارکے مطابق چین اور پاکستان اب بڑے تجارتی شراکت دار ہیں اور دونوںممالک کی باہمی تجارت کے حجم میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، آزادانہ تجارت کے معاہدے کے پہلے مرحلے میں دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو تیزی سے بہتر بنایا ہے تاہم اس معاہدے کے تحت باہمی تعلقات کو مزید بلندیوں تک لے جانے کی گنجائش موجود ہے۔

دونوں ممالک کی قیادت بات چیت کو بے حد اہمیت دیتی ہے اور اپریل 2015ء میں چین کے صدر شی جن پنگ کے دورہ پاکستان کے دوران جاری کئے گئے اعلامیہ میں اس بات کو واضح کیا گیا ہے کہ دونوں ممالک نے آزادانہ تجارت کے معاہدے کے دوسرے مرحلے پربات چیت کو تیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ گذشتہ ماہ چین کے نائب وزیراعظم کے دورہ پاکستان کے دوران بھی ایسے ہی عزم کا اظہارکیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ آزادانہ تجارت کے معاہدے کے دوسرے مرحلے پرجاری مذاکرات بے حد اہمیت کے حامل ہیں اور امید ہے کہ فریقین اس پر مثبت پیشرفت کیلئے اپنی تمام صلاحیتیں بروئے کار لائیں گے۔ چین کے 7 سرکاری اداروں کے حکام ان مذاکرات میں شریک ہیں اور ہم پاکستان کے ساتھ تعاون کی پیشرفت تیز کرنے کیلئے پرعزم ہیں۔ اس موقع پر پاکستان کے وفاقی سیکرٹری تجارت یونس ڈھاگہ نے وانگ شو وین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنے دوست ملک چین کے ساتھ گہرے تعلقات اور بڑھتے ہوئے اقتصادی تعاون کو بے حد اہمیت دیتا ہے ، چین پاکستان کا بڑا تجارتی شراکت دار ہے اور دونوں ممالک کی باہمی تجارت کا حجم گذشتہ چار سال کے دوران بڑھ کر4 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے جو تاریخ کی بلند ترین سطح ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی معیشتوں کے حجم کو سامنے رکھتے ہوئے باہمی تجارت کے فوائد بھی دونوں ممالک کیلئے اسی مناسبت سے ہونے چاہئیں۔ گذشتہ سال کے دوران پاکستان کی درآمدات میں 18.5 جبکہ برآمدات میں 1.6فیصد اضافہ ہوا ہے۔ چین سے ہماری برآمدات تیل کے علاوہ مجموعی برآمدات کا 36فیصد ہیں اوردونوں ممالک کے درمیان تجارتی توازن میں پایا جانے والا فرق کم کرنے کیلئے اقدامات تجویزکئے گئے ہیں۔

یونس ڈھاگہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ دونوں ممالک کے عوام کو یہ پیغام دینے کی ضرورت ہے کہ سی پیک اور آزاد تجارت کے معاہدے کے فوائد نہ صرف دونوں ممالک میں مساوی طور پر تقسیم ہونگے بلکہ پاکستانی معیشت ان سے بہت زیادہ فائدہ اٹھانے والوں میں شامل ہوگی۔ آزادانہ تجارت کامعاہدہ دونوں ملکوں کے مساوی مفاد میں ہوگااور ہمیں آزادانہ تجارت کے دیگرمعاہدوں کی طرح اس معاہدے میں بھی ایک دوسرے کو زیادہ سے زیادہ رعایتیں دینے پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ چین اپنے وفود پاکستان بھیج کر پاکستانی اشیاء کی خریداری میں اضافہ کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نہ صرف برآمدی صنعت بلکہ ویلیو ایڈڈ سیکٹرمیں چینی سرمایہ کاری میں اضافے کیلئے معاون اعلیٰ سطحی پالیسی سے پاکستان نہ صرف اپنی برآمدی صلاحیت میں اضافہ کرسکتا ہے بلکہ وہ درآمدات میں استعمال ہونے والے زرمبادلہ کے حجم کو کم کرسکتا ہے ۔

انہوں نے پاکستان کی صنعتی ترقی اور زرعی پیداوارمیں اضافہ کیلئے چین سے تکنیکی امداد کی درخواست بھی کی۔ اس موقع پر دونوں ممالک کے شہریوں کیلئے ویزہ کے حصول کے طریقہ کار کو مزید آسان بنانے پربھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ چین میں پاکستان کے سفیر مسعود خالد نے بھی اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہارکیا۔ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان آزادانہ تجارت کے معاہدے کے دوسرے مرحلے کوجلد مکمل کرنے کی ضرورت پر زوردیا ۔

انہوں نے کہاکہ باہمی اعتماد پاکستان اورچین کے درمیان دوستانہ تعلقات کی بنیاد ہے ۔ انہوںنے اس امید کا اظہارکیا کہ دونوں ممالک مذاکرات کے دوران حل طلب امورکوباسآنی حل کرسکیں گے۔ واضح رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان آزادانہ تجارت کے معاہدے پر2006ء میں دستخط کئے گئے تھے۔

متعلقہ عنوان :