امریکی دفترخارجہ کا بنگلہ دیش میں پناہ گزین روہنگیا مسلمانوں کی امداد کے لیے 3 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی رقم فراہم کرنے کا اعلان

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 21 ستمبر 2017 13:35

امریکی دفترخارجہ کا بنگلہ دیش میں پناہ گزین روہنگیا مسلمانوں کی امداد ..
واشنگٹن (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 ستمبر۔2017ء) امریکی دفترخارجہ نے بنگلہ دیش میں پناہ گزین روہنگیا مسلمانوں کی امداد کے لیے 3 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی رقم فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔میانمار کی ریاست رخائن میں مقیم روہنگیا مسلمانوں پر میانمار کے ریاستی ظلم و ستم کے بعد یہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اب تک کا سب سے بڑا قدم ہے۔

امریکی امدادی رقم روہنگیا پناہ گزینیوں کے لیے کھانے، دواو¿ں، پانی، صحت و صفائی اور خیموں کی صورت میں خرچ کی جائے گی۔ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے یہ اعلان نیویارک میں صدر ٹرمپ اور بنگلہ دیش کی وزیراعظم حسینہ واجد سے غیررسمی گفتگو کے بعد سامنے آیا ہے جو کہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک میں موجود ہیں۔

(جاری ہے)

اقوامِ متحدہ کے سیکورٹی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی نائب صدر مائیک پینس نے میانمار فورسز کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں پر کیے جانے والے ظلم و بربریت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم تاریخی بے دخلی دیکھ رہے ہیں۔امریکی نائب صدر نے میانمار کی جمہوریت پسند رہنما آنگ سان سوچی کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کو بِلا خوف واپس آنے کے بیان کو خوش آئند قرار دیا اور ساتھ ہی مطالبہ کیا کہ میانمار کی افواج فوری طور پر روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کارروائیاں بند کریں اور اس مسئلے کے طویل مدتی حل کے لیے سفارتی کوششوں میں مدد فراہم کرے۔

پناہ گزینوں اور نقل مکانی امور کے ماہر ایک اعلیٰ امریکی سفارتکار سائمن ہینشا نے کہا ہے کہ میانمار حکومت کو علاقے میں لوگوں کی حفاظت کرنے کے لیے اور بھی زیادہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔سائمن نے مقامی صحافی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ روہنگیا مسلمانوں پر قاتلانہ حملے، ان کی ماورائے عدالت قتل، ریپ اور گھروں کو جلائے جانے کی اطلاعات پر تشویش ہے۔

تاہم امریکی حکام کا کہنا ہے کہ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ پناہ گزین اور نقل مکانی کے مسائل کے حوالے سے موجود اکاﺅنٹ سے یہ امداد فراہم کرے گا جبکہ ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی اور اس کے ذیلی اداروں سے رابطے میں رہے گا۔سائمن ہینشا کا کہنا ہے کہ امریکا کو اس علاقے میں نقصان کا تخمینہ لگانے کی اجازت نہیں ہے لیکن بنگلہ دیش کی جانب نقل مکانی کرنے والے 4 لاکھ سے زائد مسلمانوں کا کہنا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کی کثیر آبادی اس تنازع کا شکار ہوئی ہے۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے دی جانے والی رقم دنیا بھر کے فلاحی اداروں کی جانب سے تخیمنہ لگائی گئی رقم کا ایک چوتھائی حصہ ہے اور امریکا امید کرتا ہے کہ باقی دنیا تین چوتھائی کی امدادی رقم فراہم کرے گی۔پناہ گزینوں سے متعلق فلاحی ادارے ریفیوجیز انٹرنیشنل کے صدر ایرک شوارٹز نے غیر ملکی خبر رساں ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ وہ گذشتہ 30 برس سے پناہ گزینوں کے حوالے سے فلاحی کام کر رہے ہیں لیکن انہوں نے اب تک کہیں بھی پناہ گذینوں کی ایسی حالت نہیں دیکھی جیسی میانمار کی ریاست نے کی ہی۔

متعلقہ عنوان :