پاکستان میں کمردرداور شیٹیکا کے مرض میں اضافہ ‘ہائی پوٹنسی کی ادویات کا زیادہ استعمال خطرناک ہوسکتا ہے-ماہرین

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 12 دسمبر 2017 11:34

پاکستان میں کمردرداور شیٹیکا کے مرض میں اضافہ ‘ہائی پوٹنسی کی ادویات ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 دسمبر۔2017ء) پاکستان میں کمردرداور شیٹیکا کے مرض میں اضافہ ہورہا ہے ایک تحقیق کے مطابق ہر سو میں سے ایک شہری کمر کے درد یا شیٹیکا کے شدید ترین درد کے حملوں کو سہہ رہا ہے ‘اگر بستر پر لیٹتے ہی آپ کی ٹانگوں اور کولہوں میں شدید درد کی لہر اٹھتی ہے اور آپ کے ٹخنوں تک جاتی ہے تو یہ شیٹیکا کا درد ہے یہ درد اتنا شدید ہوتا ہے مریض رات کو سو نہیں پاتا اور کوئی دردکش دوا اثر نہیں کرتی -اسی طرح کمر کے نیچے کے حصے میں شدید درد بھی عام ہوتا جارہا ہے جسے عمومی طور پر معالج دردکش ادویات یا ملٹی وٹامنزکے ذریعے سے کنٹرول کرنے کی کوشش کرتے ہیں مگر دیکھا گیا ہے کہ اکثرکیسوں میں یہ روایتی طریقہ کار کارآمد ثابت نہیں ہورہا ماہرین کا کہنا ہے کہ کمر کے درد اور شیٹیکا کی مختلف وجوہات ہیں جن میں ایک بڑی وجہ فلیٹ فوٹینگ ہیں جس کی جانب اکثروبیشتر معالجین توجہ نہیں دیتے اور مریض کے پاﺅں چیک کیئے بغیرہی درد کش ادویات اور ملٹی وٹامنزدیتے رہتے ہیں جس سے مریض کو افاقہ ہونے کی بجائے دوائیوں کے سائیڈ افیکٹ سے کئی دیگر امراض کے خطرات پیدا ہوجاتے ہیں ‘کئی مریضوں کے ٹخنے ‘گھٹنے یا کولہے کے جوڑمختلف وجوہات کی بنیاد پر کمزور ہوتے ہیں اور زیادہ وزن کی وجہ سے شدید درد کا باعث بنتے ہیں ‘پھٹوں کی کمزوری‘کھنچاﺅ یا اکڑاو بھی ان دردوں کی عام وجوہات میں سے ایک ہے -کمردرد اور شیٹیکا کے درد میں مرض کی درست تشخیص ضروری ہے اگر اپنے ‘خاندان کے افراد اور بچوں کے پاﺅں کو چیک کریں اور اگر کسی کے پاﺅں فلیٹ نظرآئیں تو اس کے لیے آرتھوپیڈک ڈاکٹرکے مشورے سے خصوصی جوتوں یا آرچ سپورٹ کا بندوبست کریں کیونکہ اس کے نقصانات جوانی تک ظاہر نہیں ہوتے مگر 40سال کی عمر کے بعد یہ شدید قسم کے کمر درد اور شیٹیکا میں مبتلا کرسکتے ہیں-اس کے ساتھ ایلویرا کا جوس انتہائی مفید ہے جوکہ جوڑوں اور پھٹوں کو مضبوط بناتا ہے -برطانوی اور امریکی طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ ہائی پوٹنسی کی ادویات کے خطرناک حد تک بڑھتے استعمال سے صحت کے مختلف مسائل پیدا ہورہے ہیں دنیا بھر میں بنائی جانی والی دردکش ادویات کا80فیصد امریکی شہری استعمال کرتے ہیں جبکہ امریکیوں میں موٹاپے کی شرح بھی خطرناک ہے دردکش ادویات کے زیادہ استعمال سے درد ختم ہونے کی بجائے بڑھتا جاتا ہے جس کے ساتھ ساتھ ادویات کی مقدار میں اضافہ ہوتا جاتا ہے یہ ادویات موٹاپے سمیت کئی جان لیوا امراض کا باعث بن رہی ہیں جبکہ پھٹوں کے درد کے لیے استعمال کی جانے والی ادویات براہ راست ہمارے دماغ کو نقصان پہنچاتی ہیں -طبی ماہرین یہ بھی تسلیم کرچکے ہیں کہ اینٹی بایﺅٹک اور درد کش ادویات تیزی سے بے اثر ہورہی ہیں ہمارے جسم میں مختلف چیزوں سے سینکڑوں قسم کی اینٹی بایﺅٹک اور ایسے کیمیکل داخل ہورہے ہیں جو آخرکار جان لیوا امراض کا باعث بنتے ہیں دنیا بھر میں سبزیوں ‘پھلوں اور فصلوں پر ہونے سپرے‘کیمیائی کھادیں‘فصل کو جلد تیار کرنے کے لیے اختیار کیئے جانے والے مصنوعی طریقے ‘گوشت کے لیے پالے جانے والے جانوروں کو دیئے جانے والے مختلف ہارمونز‘ اینٹی بایﺅٹک اور تیزی سے وزن بڑھانے والی ادویات ‘ان کی خوراک میں مختلف جانداروں کے ڈی این اے‘مردہ اوربیمار کا گوشت‘ہڈیاں اور خون شامل کیا جاتا ہے یہ ہارمونز‘ اینٹی بایﺅٹک‘ ڈی این اے اور کیمیکل جانوروں کے گوشت کے ذریعے ہمارے جسم میں داخل ہوکر نقصان پہنچا رہے ہیں-

متعلقہ عنوان :