بھارت کشمیر میں سرکاری سرپرستی میں شراب، بے حیائی اور منشیات کو عام کررہا ہے، سید علی گیلانی

پیر 12 فروری 2018 16:40

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 فروری2018ء) مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے جموں وکشمیر میں شراب کی ترسیل پر مکمل پابندی عائد کرنے کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہاہے کہ شراب تمام برائیوں کی اصل جڑ ہے جونہ صرف شراب نوش افراد بلکہ گھریلو اور سماجی زندگی کے لیے بھی تباہی کا باعث بن رہا ہے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق سید علی گیلانی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہاشراب پوری انسانیت کے لیے نقصان دہ ہے اوریہ تمام جرائم کے لیے ایک دروازے کی حیثیت رکھتا ہے۔

انہوں نے جموںو کشمیر میں شراب پر پابندی کے لیے اٹھنے والی آوازوں کو حوصلہ افزا قرار دیتے ہوئے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ اس زہر کو اپنی سرزمین سے ختم کرانے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔

(جاری ہے)

انہوں نام نہاد اسمبلی میں کٹھ پتلی وزراء کے بیان پر کہ شراب پر پابندی لگانے سے ریاستی بجٹ کو خسارہ ہو گا، حیرت اور افسوس کا اظہار کیا۔انہوںنے کہا کہ اگر بھارت کے ہاتھوںجموں وکشمیر کے قدرتی وسائل کی لوٹ کھسوٹ کو روکا جائے توجموںو کشمیر ایک خودکفیل ریاست بن جائے گی اور اسے کسی قسم کے مالی خسارے کا خطرہ درپیش نہیں رہے گا۔

سید علی گیلانی نے کہا کہ بھارت کی کچھ ریاستوں میں شراب پر مکمل طور پابندی عائد ہے اور اس پابندی سے وہاں کسی قسم کا مالی خسارہ درپیش نہیں ہے اور نہ وہاں کے لوگ بھوکوں مررہے ہیں۔کٹھ پتلی حکومت کا موقف نہ صرف غیر حقیقت پسندانہ ہے بلکہ نام نہاد حکمرانوں کی پست ذہنیت کو بھی ظاہر کرتاہے۔ سید علی گیلانی نے کہا کہ جموںو کشمیر ایک مسلم اکثریت والا علاقہ ہے اور شراب مسلمانوں کے لیے خاص طور پرحرام قرار دی گئی ہے۔

انہوںنے کہاکہ بھارتی حکمران کشمیریوں کی مسلم شناخت اور ثقافت کوختم کرکے انہیں اپنے رنگ میں رنگنا چاہتے ہیں تاکہ وہ تحریکِ آزادی کو فراموش کریں۔ اسی لیے وہ یہاں پر ہر اس اقدام کے مخالف ہیںجس کا مقصد کشمیری ثقافت کی حفاظت کرنا ہو۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سرکاری سرپرستی میں جموں وکشمیر میں شراب، بے حیائی اور دیگر منشیات کو عام کرنے کی کوشش کررہا ہے اور اس مقصد کے لیے شہری آبادیوں میں قائم فوجی کیمپوں کو اڈوں کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔ انہوں نے مذہبی اور سماجی تنظیموں کے ساتھ ساتھ علماء کرام اور ائمہ مساجد سے اپیل کی کہ وہ شراب کی حُرمت، اس کے نقصانات اور مضرِ صحت اثرات پرایک عوامی بیداری مہم چلائیں اور اس کے خلاف رائے عامہ کو منظم کریں۔