نیب ریفرنسز ،نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر نے دو ہفتوں کیلئے عدالت حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں دائر کر د یں،

عدالت نے نیب سے جواب طلب کرلیا 22 فروری کو ویڈیو لنک کے ذریعے دو گواہوں کے برطانیہ سے بیانات ریکارڈ کئے جائیں گے احتساب عدالت نے شریف خاندان وکیل کی عدم حاضری کے باعثنیب ریفرنسز کی سماعت 15 فروری تک ملتوی کردی میرا مقدمہ عوام لڑرہے ہیں ‘ لودھراں ضمنی انتخاب اس کی واضح مثال ، دوبار ملک آئین توڑنے اور ججز کو گرفتار کرنیوالے پر ہاتھ ڈالتے ان کے پر جلتے ہیں ‘ نئے میثاق جمہوریت کی ضرورت نہیں ہے، سابق وزیراعظم نواز شریف کی میڈیا سے گفتگو

منگل 13 فروری 2018 12:33

نیب ریفرنسز ،نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر نے  دو ہفتوں کیلئے ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 فروری2018ء) احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت شریف خاندان کے وکیل خواجہ حارث کی عدم پیشی کے باعث 15 فروری تک ملتوی ہو گئی جبکہ ویڈیو لنک کے ذریعے دو گواہوں کے برطانیہ سے بیانات 22 فروری کو ریکارڈ کئے جائیں گے ۔نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی جانب سے 19فروری سے دو ہفتوں کے لیے عدالت حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں دائر کر دی گئی، عدالت نے استثنیٰ کی درخواستوں پر نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔

منگل کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف مریم نواز اور کیپٹن صفدر عدالت میں پیش ہوئے۔وکیل امجد پرویز نے عدالت کو بتایاعاصمہ جہانگیر کے جنازہ کے باعث تمام کورٹس میں کیسز کی سماعت نہیں ہو رہی آج کی سماعت ملتوی کر دیں خواجہ حارث بھی اسی باعث عدالت میں پیش نہیں ہوئے سماعت میں شریف خاندان کے وکیل کی جانب سے نواز شریف،مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی دائر کی۔

(جاری ہے)

استثنیٰ کی درخواست 19 فروری سے 2 ہفتوں کے لئے کی گئی ہیدرخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ بیگم کلثوم نواز کا علاج آخری مراحل میں ہے۔اس وجہ سے فیملی کا وہاں ہونا بہت ضروری ہے۔شریف خاندان کی درخواستوں پر نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔ 15 فروری کو استثنیٰ کی درخواستوں پر بحث کی جائے گی۔ احتساب عدالت نے امجد پرویز کی استدعا منطور کرتے ہوئے کیس کی سماعت 15 فروری دن 12 بجے تک ملتوی کر دی ۔

برطانیہ سے ویڈیو لنک کے ذریعے دو گواہوں کا بیان 22 فروری کو ریکارڈ کیا جائے گا۔ دریں اثناء احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ضمنی ریفرنس کتنے سال اور آتے رہیں گے مجھے صرف یہ جاننا ہے یہ کیوں آرہے ہیں اس سے یقین ہونے لگتا ہے کہ ان ضمنی ریفرنسز میں کچھ نہیں ہے ان میں کچھ ہوتا تو ضمنی ریفرنسز کی ضرورت نہ پڑتی۔

انہیں الزامات کو جو پہلے سے ہیں نئی شکل دے کر ضمنی ریفرنس میں دائر کیا جارہا ہے۔ اگر موجودہ ریفرنسز میں جان ہوتی اور ثبوت ہوتا تو ضمنی ریفرنسز کی ضرورت ہی نہ پڑتی۔ ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہیں اور جنہوں نے یہ کیس نیب کو بھیجے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ نواز شریف کو کسی نہ کسی طریقے سے سزا ہو۔ ہمارے ساتھ احتساب کے نام پر انتقام ہورہا ہے وہ لوگ سمجھتے ہیں کہ اگر نواز شریف کو سزا نہ ہوئی تو ہمارے کئے کرائے پر پانی پھر جائے گا۔

مجھے خوشی اس بات کی ہے کہ یہ سارے کچھ جو یہ لوگ کررہے ہیں اس کا جواب پاکستان کے عوام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کل ضمنی انتخاب میں جو آپ سب نے دیکھا ہے وہ انہی چیزوں کا جواب ہے۔ جھوٹے کیسز کا جواب ہے اور احتساب کے نام پر انتقام کا عوام جواب دے رہی ہے۔ میرا مقدمہ پاکستان کے عوام لڑرہے ہیں میں ان کو سلام کرتا ہوں جو اس تندہی کے ساتھ میرا مقدمہ لڑرہے ہیں اور آئندہ بھی لڑتے رہیں گے۔

ووٹ کے تقدس کی مثالیں آپ دیکھ رہے ہیں عوام کا ردعمل سب پر عیاں ہوگیا ہے جس نے دو مرتبہ ملک کے اندر مارشل لاء لگایا اور ججز کو گرفتار کیا اس پر کوئی انگلی نہیں اٹھائی جارہی اور نہ ان کو بلایا جارہا ہے جنہوں نے پاکستان کی ترقی کے لئے کام کیا سارا زور ان پر ہے اور ہم آج سب سے بڑے مجرم بن گئے ہیں۔ کیا ان کے مشرف تک پہنچتے ہوئے پر جلتے ہیں یہ دوہرا معیار کیوں ہے ہم اس ملک کو صحیح جانب لیکر جائیں نیء میثاق جمہوریت کی اب ضرورت نہیں ہے۔