قومی اسمبلی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی، مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کیلئے اقدامات اور اسلام آباد کے دیہی علاقہ میں قبرستان کیلئے اراضی مختص کرنے کیلئے اقدامات کی قراردادیں متفقہ طور پر منظور

حکومت بین المذاہب ہم آہنگی کیلئے اقدامات کر رہی ہے، 10مذہبی تہوار سرکاری طور پر منائے جاتے ہیں، بین المذاہب ہم آہنگی کے حوالے سے مختلف کانفرنسیں بھی منعقد کی جا رہی ہیں، وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف، نیشنل ایکشن پلان کا تقاضا ہے کہ نفرت آمیز تقاریر کو ختم کیا جائے، حکومت مذہبی ہم آہنگی کیلئے پلان مرتب کرے، ہمارے ملک میں عید اور روزہ سعودی عرب کے ساتھ آ جائے تو یہ اچھا ہو گا، مذہبی ہم آہنگی کیلئے اسلامی نظریات یکونسل کا کردار کلیدی ہونا چاہیے، معاشرے میں برداشت ختم ہو گئی ہے، مختلف سیاسی جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ کا اظہار خیال

منگل 13 فروری 2018 16:43

قومی اسمبلی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی، مذہبی ہم آہنگی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 فروری2018ء) قومی اسمبلی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی، مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کیلئے فوری اقدامات اور اسلام آباد کے دیہی علاقہ میں قبرستان کیلئے اراضی مختص کرنے کیلئے اقدامات کی قراردادیں متفقہ طور پر منظور کرلی گئیں، وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کا کہ حکومت بین المذاہب ہم آہنگی کیلئے اقدامات کر رہی ہے، 10مذہبی تہوار سرکاری طور پر منائے جاتے ہیں جبکہ بین المذاہب ہم آہنگی کے حوالے سے مختلف کانفرنسیں بھی منعقد کی جا رہی ہیں، مختلف سیاسی جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کا تقاضا ہے کہ نفرت آمیز تقاریر کو ختم کیا جائے، حکومت مذہبی ہم آہنگی کیلئے پلان مرتب کرے، ہمارے ملک میں عید اور روزہ سعودی عرب کے ساتھ آ جائے تو یہ اچھا ہو گا، مذہبی ہم آہنگی کیلئے اسلامی نظریات یکونسل کا کردار کلیدی ہونا چاہیے، معاشرے میں برداشت ختم ہو گئی ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار رکن قومی اسمبلی شازیہ مری، شیر اکبر خان، ثریا اصغر اور عائشہ گلالئی سمیت دیگر ارکان نے قرارداد پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کیا۔ منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں صاحبزادہ محمد یعقوب نے قرارداد پیش کی کہ حکومت ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کیلئے اقدامات کرے، جسے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کرلیا۔ رکن قومی اسمبلی بیلم حسنین نے قرار داد پیش کی کہ حکومت ملک میں مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کیلئے فوری اقدامات کرے۔

وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا کہ حکومت اور وزارت ذمہ داری سے کام کر رہی ہے، ہماری وزارت بین المذاہب آہنگی کے حوالے سے مختلف کانفرسیں کررہی ہے، ہم 10مذہبی تہوار سرکاری طور پ مناتے ہیں، بین المذاہب ہم آہنگی کے حوالے سے قومی کانفرنس بھی منعقد کی گئی ہے، ہم مختلف مواقعوں پر جو بھی کانفرنسیں منعقد کی ہیں ان میں مختلف مذاہب کے لوگوں نے شرکت کی ہے، ہم ایک انٹرنیشنل کانفرنس بھی منعقد کررہے ہیں۔

رکن قومی اسمبلی بیلم حسنین نے کہا کہ کانفرنسیں تو ہوتی رہتی ہیں، نچلی سطح پر یہ چیزیں شروع کی گئیں۔ رکن قومی اسمبلی شیر اکبر نے کہا کہ ہمارے ملک میں ایک دن روزہ اور عید نہیں ہوتی اگر ہماری عید اور روزہ سعودی عرب کے ساتھ ایک ہی دن آ جائے تو یہ ملک کیلئے اچھا ہو گا۔ عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما غلام احمد بلور نے کہا کہ دیگر تمام ممالک میں ایک ہی دن عید اور روزہ ہوتا ہے، ہمارا روزہ اور عید بھی سعودی عرب کے ساتھ ہو جائے تو یہ مسئلہ حل ہو جائے گا۔

رکن قومی اسمبلی شازیہ مری نے کہا کہ ہمیں چاہیے کہ مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دیں، نیشنل ایکشن پلان کا بھی تقاضا ہے کہ نفرت آمیز تقاریر کو ختم کیا جائے، حکومت ایسا پلان مرتب کرے تا کہ مذہبی آہنگی پیدا ہو، میں اس قرارداد کے حق میں ووٹ کرتی ہوں۔ رکن قومی اسمبلی عائشہ گلالئی نے کہا کہ سانحہ یوحنا آباد میں 42عیسائیوں کو جیل میں ڈالا گیا، ان کو آج تک عدالت پیش نہیں کیا گیا،عائشہ گلالئی نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کو شو پیس کے طور پر رکھا ہوا ہے، اسلامی نظریاتی کونسل کا کردار کلیدی ہونا چاہیے، مذہبی ہم آہنگی کونسل کے کردار کو فعال کرنا چاہیے، مشال خان کو یونیورسٹی میں قتل کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے مدرسوں کو بدنام کیا ہوا ہے، انتہاء پسندی کو ایک جگہ نہیں جو ڑ سکتے۔ رکن قومی اسمبلی ثریا اصغر نے کہا کہ معاشرے میں برداشت ختم ہو گئی ہے، معاشرے کی ذمہ داری ہے کہ معاشرے نے کس طرح کا کردار ادا کرنا ہے، جس طرح اسلام آباد میں آذان کا وقت ایک کیا گیا ہے اسی طرح پورے ملک میں کیا جانا چاہیے۔ رکن قومی اسمبلی مولانا محمد خان شیرانی نے کہا کہ مجھے افسوس ہوتا ہے کہ جب سنتا ہوں کہ مذہب لوگوں کو لڑاتا ہے، آج کی دنیا کا نام گلوبل ویلج ہے، دنیاوی کاموں کے دو ادارے ہیں، ایک اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور دوسرا سلامتی کونسل، گلوبل ویلج کے نواب اور سردار پانچ ہیں، جو ممالک ان پانچ سے باہر ہیں ان کو سیکیورٹی ریاست کہا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس ہائوس نے قومی داخلی سلامتی پالیسی پاس کی ہے، پالیسی میں یہ بات واضح کر دی گئی ہے کہ ملک کے مخافظ مسلح دفاعی ادارے ہیں، تمام ارکان سے گزارش کروں گا کہ بین الاقوامی دنیا کو سمجھیں، ادارے ملک کے لوگوں کو لڑانے کیلئے باقاعدہ سرپرستی کرتے ہیں۔ اجلاس میں رکن قومی اسمبلی اسد عمر نے قرار داد پیش کی کہ حکومت این اے 48اسلام آباد کے دیہی علاقہ میں قبرستان کیلئے اراضی مختص کرنے کیلئے اقدامات کرے۔اسد عمر نے کہا کہ این اے 48کا حلقہ بنیادی سہولتوں سے محروم ہے، حلقہ کیلئے قبرستان کیلئے زمین ہونی چاہیے، اس کیلئے زمین فراہم کی جائے، این اے 48کے دیہی علاقے کیلئے قبرستان کی جگہ فراہم کی جائے۔ایوان نے بل منظور کرلیا۔