حکومت کسانوں کی بہتری کیلئے اقدامات کر رہی ہے، وزیر مملکت برائے خزانہ رانا محمد افضل

کسانوں کو قرضہ جات کی فراہمی کے حوالے سے بجٹ میں 1001ارب کا پیکج دیا گیا تھا جس پر ٹارگٹ کے تحت تقسیم کیا جا رہا ہے، زرعی ترقیاتی بینک کی خیبرپختونخوا، بلوچستان اور سندھ اور آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں برانچیں خسارہ میں چل رہی ہیں،ریکوری ریٹ کم ہونے کی وجہ سے خسارے کا سامنا ہے، پیکج کے تحت تمام صوبوں کیلئے زرعی قرضہ جات کیلئے فنڈنگ دستیاب ہے، زراعت صوبائی سبجیکٹ ہے صوبوں کو بھی زراعت کی ترقی کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں، پنجاب میں زرعی قرضوں یک گروتھ باقی صوبوں سے کم ہے

منگل 13 فروری 2018 16:44

حکومت کسانوں کی بہتری کیلئے اقدامات کر رہی ہے،  وزیر مملکت برائے خزانہ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 فروری2018ء) وزیر مملکت برائے خزانہ رانا محمد افضل نے کہا ہے کہ حکومت کسانوں کی بہتری کیلئے اقدامات کر رہی ہے، کسانوں کو قرضہ جات کی فراہمی کے حوالے سے بجٹ میں 1001ارب کا پیکج دیا گیا تھا جس پر ٹارگٹ کے تحت تقسیم کیا جا رہا ہے، زرعی ترقیاتی بینک کی خیبرپختونخوا، بلوچستان اور سندھ اور آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں برانچیں خسارہ میں چل رہی ہیں،ریکوری ریٹ کم ہونے کی وجہ سے خسارے کا سامنا ہے، پیکج کے تحت تمام صوبوں کیلئے زرعی قرضہ جات کیلئے فنڈنگ دستیاب ہے، زراعت صوبائی سبجیکٹ ہے صوبوں کو بھی زراعت کی ترقی کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں، پنجاب میں زرعی قرضوں یک گروتھ باقی صوبوں سے کم ہے۔

منگل کو ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی میں سید نوید قمر، سید غلام مصطفی شاہ، مخدوم سعید الزماں اور عبدالستار بچانی کی جانب پنجاب اور ملک میں زرعی قرضوں کی تقسیم میں عدم مساوات کے حوالے سے توجہ دلائو نوٹس پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

رانا محمد افضل نے کہا کہ پنجاب میں کسانوں کی حالت بہتر ہے، قرضوں کا اجراء ریکوری کی بنیاد پر ہوتا ہے، بعض علاقوں میں ریکوری کی صورتحال خراب ہے، زرعی ترقیاتی بینک خیبرپختونخوا میں 62میں سے 51برانچیں نقصان میں ہیں، بلوچستان میں100فیصد برانچیں نقصان پر چل رہی ہیں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں 90فیصد برانچیں خسارے پر چل رہی ہیں۔

سید نوید قمر نے کہا کہ غلط بیانی کر رہی ہے، جو سوال کیا ہے اس کا جواب دیں، کسانوں کو قرضوں کی فراہمی کے حوالے سے غلط بیانی کر رہی ہے۔ رانا محمد افضل نے کہا کہ قرضوں کے ڈیفالٹر ہر جگہ پر ہیں، سندھ میں 61.39فیصد قرضوں کی گروتھ ہوتی ہے، خیبرپختونخوا میں بھی پنجاب سے زیادہ قرضوں کی گروتھ ہے، بلوچستان میں بھی 63فیصد ہے، پنجاب کی قرضوں کی گروتھ دوسرے صووبں سے کم ہے،فنڈنگ دستیاب ہے، صوبے کم استعمال کر رہے ہیں، بجٹ کے اندر 1001ارب کا کسانوں کو پیکج دیا گیا تھا اور ٹارگٹ کے تحت تقسیم کیا گیا، زرعی ترقیاتی بینک کے علاوہ دوسرے بینک بھی قرضہ فراہم کر رہے ہیں۔

سید خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت نئے لوگوں کو قرضے نہیں دیتی، پرانے لوگوں کو ہی قرضہ فراہم کئے جاتے ہیں، پر ہائوسنگ کیلئے بھی غریب لوگوں کو قرضہ فراہم نہیں کیا جاتا ہے، معاملہ پر کمیٹی تشکیل دے اور قرضوں کی تقسیم کے حوالے سے مسائل حل کرے، معاملہ پر پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے۔ غلام احمد بلور نے کہا کہ یہ ہمارے صوبے کا بھی مسئلہ ہے حل کیا جائے۔