جسٹس جاوید اقبال کی زیر صدارت اجلاس،

بطور چیئرمین نیب عہدہ سنبھالنے کے بعد سے اب تک کی شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائریوں، انوسٹی گیشنز پر ہونیوالی پیشرفت کا جائزہ لیا اب احتساب سب کیلئے کی پالیسی پر نہ صرف سختی سے عمل کیا جا رہا ہے بلکہ قانون کے مطابق احتساب ہوتا ہوا نظر آرہا ہے، اجلاس سے خطاب

جمعہ 9 مارچ 2018 17:47

جسٹس جاوید اقبال کی زیر صدارت اجلاس،
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 مارچ2018ء) قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے نیب ہیڈکوارٹرز میں ایک اعلی سطح کے اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں چیئرمین نیب نے 11 اکتوبر 2017ء کو اپنے منصب کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد نیب میں جاری شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائریوں اور انوسٹی گیشنز پر اب تک کی جانیوالی پیشرفت کا جائزہ لیا اور اب تک کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے آپریشن ڈویژن اور پراسیکیوشن ڈویژن کو ہدایت کی کہ تمام شکایات کی جانچ پڑتال ، انکوائریاں اور انوسٹی گیشنز کو قانون اور ٹھوس شواہد کی بنیاد پر منطقی انجام تک پہنچایا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ اب احتساب سب کیلئے کی پالیسی پر نہ صرف سختی سے عمل کیا جا رہا ہے بلکہ قانون کے مطابق احتساب ہوتا ہوا نظر آرہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے ہا کہ بدعنوان عناصر کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی اور ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے اقدامات آہنی ہاتھوں سے اٹھائے جائینگے۔ انہوں نے کہا کہ نیب افسران بلا امتیاز اپنے فرائض صرف اور صرف ٹھوس شواہد، میرٹ ، شفافیت اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے سرانجام دیں۔

چیئرمین نیب نے بعض نے بعض پبلک سیکٹر ڈیپارٹمنٹس کی طرف سے 50 ملین روپے یا اس سے زائد رقم کے کنٹریکٹسکی تفصیلات بشمول پروکیورمنٹ ، ٹینڈرز اور کنٹریکٹس کی کاپی سکروٹنی اور جائزہ کیلئے نیب کو جمع نہ کروانے کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے ہدایت کی کہ نیب کے تمام ڈی جی اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان سے متعلقہ ریجنل بیوروز کے پبلک سیکٹر ڈیپارٹمنٹس 50 ملین روپے یا اس سے زائد رقم کے کنٹریکٹس کی کاپی نیب میں سکروٹنی اور جائزہ کیلئے جمع کروائیں ۔ عدم فراہمی کی صورت میں متعلقہ افسران کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائیگی۔

متعلقہ عنوان :