کسی صورت اپنی مدت میں توسیع نہیں لوں گا، مضبوط پاکستان چھوڑ کر جانا چاہتا ہوں،اسلام آباد کا دھرنا ختم کروایا تھا ، فوج سمیت سب کا احتساب ہونا چاہئیے ،آرمی چیف

الیکشن وقت پر ہونے چاہئیں، ملک میں مضبوط جمہوریت دیکھنا چاہتے ہیں ، فوج آئین اور قانون کے ساتھ کھڑی ہے، سیاست دان اختلافات ختم کروانے کے لیے کیوں ایجنسیوں سے رابطے کرتے ہیں بلوچستان حکومت ختم کرنے میں فوج کا کوئی کردار نہیں تھا، ملک سے وفاداری پہلی ترجیح ہونی چاہی، جنرل قمر جاوید باجوہ کی سنئیر اینکرز سے گفتگو

جمعہ 9 مارچ 2018 23:14

کسی صورت اپنی مدت میں توسیع نہیں لوں گا، مضبوط پاکستان چھوڑ کر جانا ..
آسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 مارچ2018ء) پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے جمعہ کو سنئیر اینکرز سے ملکی صورتحال،علاقائی سلامتی کے معاملات اور عالمی امور پر تفصیلی گفتگو کی اور کھل کر اپنا نقطہ نظر بیان کیا ایک سینیئر اینکر کے مطابق جو کہ ملاقات میں موجود تھا آرمی چیف نے کہا کہ وہ کسی صورت اپنی مدت میں توسیع نہیں لینگے وہ ایک مضبوط پاکستان چھوڑ کر جانا چاہتے ہیں انہوں نے کئی مواقع پر سابق وزیر اعظم نواز شریف کی تعریف کی جبکہ ملک کی معیشت کو مستحکم بنانے پر زور دیا انہوں نے مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی بھی تعریف کی اور کہا کہ وہ اسحاق ڈار سے بہتر کام کر رہے ہیں جبکہ یہ بھی واضح کیا کہ اسلام آباد کا دھرنا انہوں نے ختم کروایا تھا انہوں نے فوج سمیت سب کے احتساب پر زور دیا اور کہا کہ الیکشن وقت پر ہونے چاہیے وہ ملک میں مضبوط جمہوریت دیکھنا چاہتے ہیں بلا امتیاز احتساب ہونا چاہیے فوج آئین اور قانون کے ساتھ کھڑی ہے ان کا کہنا تھا کہ سیاست دان اختلافات ختم کروانے کے لیے کیوں ایجنسیوں سے رابطے کرتے ہیں بلوچستان حکومت ختم کرنے میں فوج کا کوئی کردار نہیں تھا ایک سوال پر آرمی چیف نے کہا کہ کشمیر میں مسلح جدو جہد کا اب کوئی وجود نہیں بھارت سے تعلقات بہتر ہونے چاہیے ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ ملک کو ہتھیار روں سے پاک دیکھنا چاہتے ہیں اسلحہ صرف ریاست کے پاس ہونا چاہیے انہوں نے فوج کے بجٹ کے حوالے سے بھی بات کی اور کہا کہ اس بارے حقائق سے بات کرنی چاہیے پولیس کو بھی فوج جتنا بجٹ ملتا ہے مگر فوج اپنے بجٹ میں اور بھی بہت سے کام کرتی ہے انہوں نے دوہری شہریت اثاثوں سے متعلق فارم پر بھی اپنی رائے کا اظہار کیا اور کہا کہ ملک سے وفاداری پہلی ترجیح ہونی چاہیئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے افغان امن عمل کی حمایت کی تاہم کہا کہ بے بنیاد الزام تراشی نہیں ہونی چاہیے اینکر کے مطابق ملاقات چار گھنٹے تک جاری رہی جس مین لاہور کراچی اور اسلام آباد کے اینکرز شامل تھے۔انہوں نے کہا کہ بھتہ خوری،تشدد کی سیاست اور الطاف حسین کے معاملے پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا اینٹلی جنس ایجنسیوں کی جانب سے سیاستدانوں کو ٹیلی فونز بارے ان کا کہنا تھا کہ اس بارے حقیقی صورتحال ان کے سامنے لائی جائے وہ ایکشن لینے گے انہوں نے بڑی سیاسی جماعتوں کے مضبوط اور متحد ہونے پر زور دیا۔

قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد بارے ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے دونوں طرف کام۔ہونے کی ضرورت ہے انہوں نے کھل کر تمام معاملات پر بات کی اور کہا کہ فوج سیاست سے الگ ہے کوئی مارشل لائ نہیں آیے گا وہ جمہوریت پسند انسان ہیں انہوں نے کرپشن کے خاتمے۔اداروں کی مضبوطی پر بھی زور دیا اور کہا کہ شخصیات آتی جاتی ہیں ادارے اور ملک مستحکم۔ہونا چاہیے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کہیں بھی دہشت گردوں کے ٹھکانے نہیں امریکہ کہیں بھی جا کر دیکھنا چاہتا ہے دیکھ لے ۔۔