معاشرے میں بچوں سے زیادتی کے واقعات کی روک تھام کیلئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے، مریم اورنگزیب

میڈیا کو والدین اور بچوں میں آگاہی پیدا کرنے کیلئے قومی فریضہ ادا کرنا چاہئے،پنجاب حکومت کے انفارمیشن ٹیکنالوجی پر مبنی نظام اور فارنزک لیبارٹری سے دوسرے صوبے بھی استفادہ کر رہے ہیں ، زینب اور عاصمہ کیس نے ہماری آنکھیں کھول دیں، تمام اسمبلیوں نے اس بارے قانون سازی پر کام شروع کر دیا ہے سپیکر قومی اسمبلی کی قائم کردہ چائلڈ پروٹیکشن کمیٹی موجودہ قوانین، لیگل فریم ورک اور قواعد و ضوابط میں موثر بہتری کا جائزہ لیکر 30 دن میں اپنی سفارشات پیش کریگی، یونیسیف پاکستان میں تعلیم اور صحت کے شعبوں میں بہتری لانے میں شراکت دار ہے ، وزیر مملکت اطلاعات کا ورکشاپ سے خطاب

منگل 13 مارچ 2018 22:04

معاشرے میں بچوں سے زیادتی کے واقعات کی روک تھام کیلئے اجتماعی کوششوں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 مارچ2018ء) وزیر مملکت برائے اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ معاشرے میں بچوں سے زیادتی کے واقعات کی روک تھام کیلئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے، میڈیا کو اس بارے والدین اور بچوں میں آگاہی پیدا کرنے کیلئے قومی فریضہ ادا کرنا چاہئے،پنجاب حکومت کے انفارمیشن ٹیکنالوجی پر مبنی نظام اور فارنزک لیبارٹری سے دوسرے صوبے بھی استفادہ کر رہے ہیں ، زینب اور عاصمہ کیس نے ہماری آنکھیں کھول دیں، تمام اسمبلیوں نے اس بارے قانون سازی شروع کر دی ہے، سپیکر قومی اسمبلی کی قائم کردہ چائلڈ پروٹیکشن کمیٹی موجودہ قوانین، لیگل فریم ورک اور قواعد و ضوابط میں موثر بہتری کا جائزہ لیکر 30 دن میں اپنی سفارشات پیش کریگی، وفاق اور صوبوں میں پائیدار ترقیاتی اہداف سے متعلق ٹاسک فورس کام کر رہیں ہیں، یونیسیف پاکستان میں تعلیم اور صحت کے شعبوں میں بہتری لانے میں شراکت دار ہے ۔

(جاری ہے)

وزیر مملکت اطلاعات نے یہ بات منگل کو یونیسیف کے زیراہتمام پاکستان میں چائلڈ پروٹیکشن، کیس مینجمنٹ اور ریفرل سسٹم کے موضوع پر ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ وزیر مملکت نے کہا کہ بچوں سے زیادتی کے واقعات کی روک تھام کیلئے حکومت کیساتھ معاشرتی رویے تبدیل کرنے، سول سوسائٹی اور میڈیا سمیت تمام متعلقہ فریقوں کی اجتماعی سوچ اور کوششوں کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ قصور جیسے واقعات کو سامنے لانا میڈیا کی ذمہ داری ہے، تاہم اسے ایسے واقعات سے بچنے کیلئے آگاہی پیدا کرنے کیلئے اپنی سماجی ذمہ داری بھی پوری کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور گلگت بلتستان بچوں کے تحفظ کیلئے جامع قانون سازی کرنے پر مبارکباد کے مستحق ہیں، ایسی قانون سازی سے لوگوں میں یہ اعتماد پیدا ہوتا ہے کہ حکومت معاشرے میں اس مسئلہ کے حل کیلئے سنجیدہ اور پرعزم ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس حوالے سے بہترین قوانین موجود ہیں، تاہم ان پر عملدرآمد میں مسائل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زینب اور عاصمہ کیس میڈیا میں رپورٹ کئے گئے، ان کیسز نے ہماری آنکھیں کھول دی ہیں اور تمام اسمبلیوں نے اس حوالے سے قانون سازی کیلئے کام شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی نے چائلڈ پروٹیکشن سے متعلق کمیٹی قائم کی ہے جو اس حوالے سے آئین سازی کیلئے 30 دن میں اپنی سفارشات پیش کریگی، انہوں نے کہا کہ کمیٹی موجودہ قوانین، لیگل فریم ورک اور قواعد و ضوابط میں مؤثر بہتری کیلئے ان کا جائزہ لے رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی مقدمہ میں استغاثہ کا اہم کردار ہوتا ہے، ایسے مقدمات عموماً آسانی سے درج نہیں ہوتے، والدین کو ایسے مقدمات درج کرانے کیلئے کوششیں کرنا پڑتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زینب کیس کو کیس سٹڈی کے طور پر لیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب کیس رجسٹرڈ کرانے کیلئے متاثرین کو پیش آنیوالی مشکلات کے حوالے سے قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کی معاونت کر رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ کمیٹی اپنی سفارشات میں سول سوسائٹی اور دیگر متعلقہ فریقوں کی آراء کو بھی شامل کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ بچوں اور والدین میں اس حوالے سے آگاہی پیدا کرنے کیلئے نصاب میں مضمون شامل ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے انفارمیشن ٹیکنالوجی پر مبنی نظام وضع کیا ہے اور فارنزک لیبارٹری قائم کی ہے جس سے دوسرے صوبے بھی استفادہ کررہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ بچوں سے زیادتی جیسے گھناؤنے فعل کیخلاف تعاون اور عالمی سطح کے معیار کا ڈیٹا فراہم کرنیوالے عالمی شراکت داروں کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یونیسیف نہ صرف پاکستان میں تعلیم اور صحت کے شعبوں میں بہتری لانے میں شراکت دار ہے بلکہ ڈیٹا فراہم کرکے عملہ کی صلاحیتوں میں بہتری کیلئے تعاون فراہم کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 35 میں ماں اور بچے کے تحفظ پر زور دیا گیا ہے اور حکومت اس حوالے سے جامع اقدامات کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبوں کے اختیارات میں اضافہ ہوا ہے اور وہ اپنے مقامی مسائل کے حل کیلئے خود قانون سازی کر رہے ہیں۔ وفاقی حکومت اس سلسلے میں صوبوں کو مکمل تعاون فراہم کررہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وفاق اور صوبوں میں پائیدار ترقیاتی اہداف سے متعلق ٹاسک فورس کام کر رہی ہے جو متعلقہ اسمبلیوں میں قانون سازی سے متعلق ڈیٹا فراہم کرنے میں معاونت کر رہی ہے۔