ایک عام سا نام رکھنے کے لیے بھی فرانسیسی والدین کو عدالت جانا پڑ گیا

Ameen Akbar امین اکبر بدھ 21 مارچ 2018 09:29

ایک عام سا نام رکھنے کے لیے بھی فرانسیسی والدین کو عدالت جانا پڑ گیا

 فرانس میں ایک جوڑے کو اس وقت عدالت میں جانا پڑا جب وہ بڑی سوچ بچار کے بعد اپنی بیٹی کے لیے ایک نام پر متفق ہوئے تھے لیکن انہیں بتایا گیا کہ وہ یہ نام نہیں رکھ سکتے۔ انہوں نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ اگر وہ جج کو قائل نہ کر سکے تو دوسرا نام رکھ لیں گے۔
فرانس میں ایک جوڑے نے اپنے نوزائیدہ بچی کے لیے ایک غیر معمولی نام منتخب کیا۔ وہ اسے "لیام " کہہ کر بلانا چاہتے تھے۔

ظاہر بات ہے کہ یہ نام بذات خود غیر معمولی نہیں ہے لیکن فرانسیسی حکومت کو اس سے یہ مسئلہ پیدا ہوا ہے کہ مذکورہ والدین نے اپنی بیٹی کے لیے لڑکیوں کے بجائے لڑکوں والا روایتی نام منتخب کیا ہے۔ مقامی خبررساں ادارے کے مطابق عدالت کو یہ پریشانی تھی کہ یہ نام رکھنے پر مستقبل میں لڑکی اور لوگوں کے لیے کوئی کنفیوژن پیدا نہ ہو۔

(جاری ہے)

پراسیکیوٹر  کا کہنا ہے کہ یہ نام بچی  کے سماجی تعلقات میں نقصان کا باعث بن سکتا  ہے۔

انہوں نے عدالت سے بچی کا ایسا نام رکھنے پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا۔بچی کے نام کا فیصلہ ہونے تک اس کے والدین نے بپتسمہ موخر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
فرانس کے قوانین ناموں کے معاملے میں کافی سخت سمجھے جاتے ہیں۔ اس لیے عدالت کی طرف سے اس طرح کا فیصلہ کوئی غیرمعمولی بات نہیں ہے۔ ماضی میں بھی کچھ والدین کو نیوٹیلا ، اسٹابری اور مین ہٹن جیسے نام رکھنے پر پابندی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔