ایف بی آرکی جانب سے سندھ کوودہولڈنگ ٹیکس اور سیل ٹیکس کی مد میں مسلسل غیر قانونی کٹوتیوںکا سامنا ہے جو آئین کی خلاف ورزی ہے،وزیراعلیٰ سندھ

پیر 2 اپریل 2018 23:40

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 اپریل2018ء) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)کی جانب سے گذشتہ کئی سالوں سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ذریعے پرونشل کنسولیڈیٹڈ فنڈ(پی سی ایف)سے اشیاء پرودہولڈنگ ٹیکس اور سیل ٹیکس کی مد میں مسلسل صوابدیدی اور غیر قانونی کٹوتیوںکا سامنا ہے جو کہ آئینی دفعات کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے ۔

انہوں نے یہ بات پیر وزیر اعلی ہائوس میں ایف بی کی جانب سے کٹوتیوں سے متعلق ایک جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی ۔ اجلاس میں صوبائی وزیر ٹیکسیشن اور محکمہ خزانہ کے سینئر افسران نے شرکت کی ۔ وزیر اعلی سندھ ان کے پاس محکمہ خزانہ کا قلم دان بھی ہے نے 13-2012 کے اعداد و شمار بتائے ہوئے کہا کہ ایف بی آر نے پی سی ایف فنڈ سے ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں 633.119ملین روپے کی غیر آئینی طورپرکٹوتی کی۔

(جاری ہے)

16-2015 میں 6127.115ملین روپے کی کٹوتی کی گئی اور 17-2016 میں مزید 294.5ملین روپے کی کٹوتی کی گئی اس طرح گذشتہ 3 مالی سالوں کے دوران 7054.734ملین روپے کی سندھ سے کٹوتی کی گئی ۔ وزیر اعلی سندھ کو ان کی مالیاتی ٹیم نے بتایا کہ ایف بی آر نے پرونشل کنسولیڈیٹڈ فنڈ سے دیگر کئی رقوم کی سندھ حکومت کے مختلف محکموں سے سیل ٹیکس کے حوالے سے کلیمز کی مد میں بھی کٹوتیاں کی ہیں ۔

واضح رہے کہ ایف بی آر نے 15-2014 میں محکمہ ایکسائز سے 816.267ملین روپے کی کٹوتی کی ،11.878ملین روپے بورڈ آف ریونیو سے ،6.662ملین روپے محکمہ مائنز اینڈ منرل سے اور 1.704ملین روپے محکمہ ٹرانسپورٹ اور ماس ٹرانزٹ سے اس طرح مجموعی طورپر 881.513ملین روپے کی کٹوتیاں کی گئیں ۔ 16-2015 میں ایف بی آر نے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسٹیشن سی6127.116ملین روپے ، محکمہ اطلاعات سے 1.700ملین روپے، محکمہ پی اینڈ ڈی سے 11.878ملین روپے، بورڈ آف ریونیو سے 7.229ملین روپے،محکمہ مائنز اینڈ منرل سے 59.069ملین روپے، محکمہ جیل سے 122.324ملین روپے اور محکمہ تعلیم سے 87.750ملین روپے کی کٹوتی کی گئی ۔

16-2015 کی مجموعی کٹوتیاں 6417.076ملین روپے بنتی ہے ۔ 17-2016میں ایف بی آر نے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سے 76.870ملین روپے،محکمہ صحت سے 11.119ملین روپے، محکمہ داخلہ سے 290.499ملین روپے ، محکمہ خزانہ سے 415.891ملین روپے، بورڈ آف ریونیو سے 12.834ملین روپے اور محکمہ مائنز اینڈ منرل سے 9.821ملین روپے کی کٹوتی کی گئی، اس طرح مجموعی کٹوتیاں 401.560ملین روپے بنتی ہے۔

مذکورہ تمام کٹوتیوں کی رقم 9.831بلین روپے بنتی ہے۔وزیر اعلی سندھ نے آئین کے آرٹیکل 119کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پرونشل کنسولیڈیٹڈ فنڈ کی کسٹوڈی اور اسے رقم نکالنے کی اتھارٹی صوبائی حکومت کے پاس ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی قسم کی صوابدیدی کے تحت ایف بی آر کی جانب سے پی سی ایف سیرقم نکالنا آئین کی واضح خلاف ورزی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 121(ڈی) میں یہ واضح ہے کہ پی سی ایف سے صوبے کے خلاف کسی بھی ججمنٹ ،ڈگری یا ایوارڈ کی صورت میں کسی بھی عدالت یا ٹریبونل کے لیے اخراجات کیے جاسکتے ہیں ۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ ایف بی آر کی جانب سے ایگزیکٹیو آرڈر کے تحت کٹوتی کی جاتی ہے لہذا ایسے آرڈر کو آئین کے تحت مجاز تسلیم نہیں کیا جاسکتا ۔انہوں نیاس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپنے 3اپریل 2017 کے خط میں ایف بی آر اتھارٹیز کو یہ لکھا ہے۔وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ سندھ حکومت اس معاملے کو سی سی آئی کے اجلاس میں اٹھائے گی کہ ایف بی آر اتھارٹی غیر قانونی طریقے سے آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پی سی ایف سے رقم نکال رہے ہیں ۔

وزیر اعلی سندھ نے وزیر اعظم کو ایک خط لکھنے کا بھی فیصلہ کیا ہے جس میں ان سے درخواست کی جائے گی کہ وہ وزارتِ خزانہ کو ہدایت کریں کہ وہ ایف بی آر کی جانب سے پی سی ایف سے ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں کٹوتی کی گئی 7.054بلین روپے کی رقم سندھ حکومت کو واپس کریں۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ 15-2014 تا 18-2017 ایف بی آر نے مجموعی طورپر 9.831بلین روپے کٹوتیاں کی ہیں اور یہ رقم سندھ حکومت کو واپس ملنا چاہیے۔ وزیر اعلی سندھ کل صبح وزیر اعظم کو خط بھیجیں گے۔

متعلقہ عنوان :