بھارت میں دلت برادری کے پرتشدد مظاہروں میں 7 افراد ہلاک ،ْمتعدد ز حمی ،ْ حالات کشیدہ

مختلف شہروں میں اسکول بند اور ٹرین سروس معطل ہو گئی ،ْ علاقے میں خوف وہراس پھیل گیا ،ْمدھیہ پردیش میں کرفیو نافذ بھارتی پنجاب میں سینکڑوں کی تعداد میں دلت مظاہرین تلواریں اور ڈنڈے لے کر سڑکوں پر نکل آئے اور زبردستی دکانیں بند کروا دیں

پیر 2 اپریل 2018 23:39

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 اپریل2018ء) بھارت میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہندوں کی نچلی ذات دلت برادری سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد کے پر تشدد مظاہروں کے باعث 7 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ،ْ مختلف شہروں میں اسکول بند اور ٹرین سروس معطل ہو گئی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارت کی سپریم کورٹ نے اپنے ملک میں رہنے والے نچلی ذات کے لوگوں کے لیے قوانین کو کمزور کرنے کا کہا تھا۔

بھارتی عدالت عظمی کے فیصلے کے خلاف ملک کی مختلف ریاستوں میں دلت برادری سے تعلق رکھنے والے ہندو سڑکوں پر نکل آئے اور ٹرین سروس معطل اور سڑکیں بلاک کر دیں جب کہ کچھ مقامات پر احتجاج پرتشدد شکل بھی اختیار کر گیا۔پولیس حکام کے مطابق بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں ہونے والے پر تشدد فسادات میں 6 افراد ہلاک ہوئے جبکہ ایک شخص بھارتی ریاست راجستھان میں ہلاک ہوا۔

(جاری ہے)

پر تشدد فسادات کے بعد بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں کرفیو نافذ کر کے کسی بھی قسم کے اجتماع پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔بھارتی ریاست پنجاب میں ہونے والے تمام امتحانات ملتوی کر دیئے گئے ہیں اور تعلیمی ادارے، بینکس اور دفاتر کو بھی بند کر دیا گیا ہے جبکہ مقامی حکومت نے انٹرنیٹ سروس بند کر دی ہے۔بھارتی پنجاب میں سینکڑوں کی تعداد میں دلت مظاہرین تلواریں اور ڈنڈے لے کر سڑکوں پر نکل آئے اور زبردستی دکانیں بند کروا دیں۔

اس کے علاوہ اتر پردیش، جھار کھنڈ اور بہار کی ریاستوں میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں جن میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔وفاقی حکومت کی جانب سے بھارتی سپریم کورٹ کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کی درخواست بھی کی گئی ہے۔بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ ماضی میں نچلی ذات اور نچلے قبائل سے متعلق قوانین کا غلط استعمال کیا گیا۔

بھارت کے حکومتی اعداد و شمار کے مطابق صرف 2016 میں نچلی ذات سے تعلق رکھنے والے افراد کے خلاف 40 ہزار مقدمات درج ہوئے۔دوسری جانب دلت رہنماں نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔آل انڈیا ایسوسی ایشن فار لوور کاسٹس کے جنرل سیکریٹری کے پی چوہدری نے کہا کہ ایس سی/ ایس ٹی ایکٹ بھارت میں دلتوں کے ساتھ کسی بھی قسم کی تفریق سے بچا کو یقینی بناتا تھا لیکن سپریم کورٹ کے نئے فیصلے نے ان قوانین کو ختم کر دیا ہے، عدالت کا یہ فیصلہ ہمارے لیے حیران کن ہے۔

متعلقہ عنوان :