بلاول بھٹو زرداری نے عام انتخابات 2018 کیلئے ’ بی بی کا وعدہ نبھانا ہے ،پاکستان کو بچانا ہے ، کے نام سے پیپلز پارٹی کا نیامنشور پیش کردیا

مسلم لیگ ن کی طرز حکومت نے احتساب کے تمام ادارے تباہ کردیئے، ریاستی ادارے باہمی تصادم کا شکار نظر آئے ، پارلیمنٹ خاموش تماشائی بن کر ریاست و معیشت کو لاحق خطرات کو دیکھتی رہی، ہم ریاستی اداروں کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ، پارلیمنٹ اور دیگر ادارہ جاتی ڈھانچوں کو مضبوط بنائیں گے،ملکی وقار پر سمجھوتا نہیں کریں گے ، دنیا کے ساتھ برابری کی سطح پر تعلقات رکھیں گے، چار سال تک ملک وزیرخارجہ کے بغیر چلتارہا، ہم پارلیمان کو خارجہ پالیسی پر اعتماد میں رکھیں گے ، وقت کا تقاضا ہے کہ پاکستان کو خطرات سے بچایا جائے، ہم تنازعات کے پرامن حل کے خواہاں ہیں اور ہم خودانحصاری کی پالیسی اپنائیں گے، آج پاکستان کا ہر شعبہ استحصال کا شکار ہے ، ہم دنیا میں پاکستان کی جائز حیثیت بحال کرائیں گے،احتساب کے نام پر تمام ادارے تباہ ،پارلیمنٹ خاموش تماشائی بن کر ریاست و معیشت کو لاحق خطرات کو دیکھتی رہی ، ہم ریاستی اداروں کے درمیان ہم آہنگی کو بھی فروغ دیں گے، پارلیمنٹ اور دیگر ادارہ جاتی ڈھانچوں کو مضبوط بنائیں گے،ملکی وقار پرکوئی سمجھوتا نہیں کریں گے اور دنیا کے ساتھ برابری کی سطح پر تعلقات رکھیں گے، پارلیمان کو خارجہ پالیسی پر اعتماد میں رکھیں گے، پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا عام انتخابات 2018کے لئے پارٹی کا نیا منشور پیش کرنے کی تقریب سے خطاب

جمعرات 28 جون 2018 20:01

بلاول بھٹو زرداری نے عام انتخابات 2018 کیلئے ’ بی بی کا وعدہ نبھانا ہے ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28 جون2018ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے آئندہ عام انتخابات 2018کا منشور پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کی طرز حکومت نے احتساب کے تمام ادارے تباہ کردیئے، ریاستی ادارے باہمی تصادم کا شکار دکھائی د یئے،ر پارلیمنٹ خاموش تماشائی بن کر ریاست و معیشت کو لاحق خطرات کو دیکھتی رہی لیکن ہم ریاستی اداروں کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دیں گے اور پارلیمنٹ اور دیگر ادارہ جاتی ڈھانچوں کو مضبوط بنائیں گے،ملک کے وقار پر سمجھوتا نہیں کریں گے اور دنیا کے ساتھ برابری کی سطح پر تعلقات رکھیں گے، چار سال تک ملک وزیرخارجہ کے بغیر چلتارہا، ہم پارلیمان کو خارجہ پالیسی پر اعتماد میں رکھیں گے، ، وقت کا تقاضا ہے کہ پاکستان کو خطرات سے بچایا جائے، ہم تنازعات کے پرامن حل کے خواہاں ہیں اور ہم خودانحصاری کی پالیسی اپنائیں گے، آج پاکستان کا ہر شعبہ استحصال کا شکار ہے لیکن ہم دنیا میں پاکستان کی جائز حیثیت بحال کرائیں گے،احتساب کے نام پر تمام ادارے تباہ کر دیے گئے،پیپلز پارٹی کے منشور کا نام ’ بی بی کا وعدہ نبھانا ہے، پاکستان کو بچانا ہے‘ رکھا گیا ہے۔

(جاری ہے)

وہ جمعرات کو یہاں نیشنل پریس کلب اسلام آبادمیں ایک تقریب میں آئندہ عام انتخابات 2018کے لئے پارٹی کا نیا منشور پیش کر رہے تھے۔پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے علاوہ پیپلز پارٹی کے دیگر سینئر راہنما بھی اس موقع پر موجود تھے۔پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جمہوریت کی جڑیں گہری کرنا ہماری پارٹی کے منشور کا حصہ ہے۔

انہوں نیکہا کہ سلالہ پر حملے کے بعد شمسی ایئربیس کر دیا اور 7 ماہ نیٹو سپلائی بند کی، امریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی اور پہلی مرتبہ ایک سپر پاور ملک کو معافی مانگنی پڑی۔آبی بحران کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پانی کا مسئلہ سنگین ہے، پانی کے مسلے کو حل نہ کیا تو یہ سنگین صورتحال اختیار کر جائے گا، عوام میں شعور اجاگر کرنا ہو گا کہ پانی کی بچت میں بقا ہے، ہم نے جام شورو میں ڈیمز بنائے لیکن ہمیں ملک بھر میں ڈیمز بنانے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی پانی کے مسئلے پر کام کر رہی ہے لیکن افسوس ہے خیبر پختونخوا اور پنجاب میں ایک پانی کا منصوبہ نہیں بنا، ہمیں ڈیم بنانے ہوں گے اور ڈرپ اریگیشن کو فروغ دینا ہو گا۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ طلباء یونین اور ٹریڈ یونین پر پابندی ختم کی جائیں گی، منشور میں پہلی مرتبہ لانگ ویج کا پیکیج متعارف کرایا ہے جس کے تحت کسی کو ہاتھ پھیلانے کی ضرورت نہیں رہے گی۔

صحت کے شعبے میں اپنی ترجیحات پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوام کو بنیادی صحت کی سہولیات فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے اور اس حوالے سے پیپلز پارٹی کی حکومت نے کراچی، ٹنڈو محمد خان، مٹھی اور خیرپور میں اسپتال کھولے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے کینسر کا علاج متعارف کرایا، بدین میں 8 منزلہ جدید اسپتال قائم کیا،ہم اقتدار میں آ کر صحت کی سہولتوں کے نظام کو ملک بھر میں پھیلائیں گے اور پہلی مرتبہ فیملی ہیلتھ پروگرام شروع کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ہر شعبے میں چاہے قانون نافذ کرنے والے ادارے ہوں یا انصاف کا نظام ہر طرف استحصال ہی استحصال ہے لیکن ہم خود انحصاری کی پالیسی اپنائیں گے اور عوام کو بھوک، پیاس اور خوف سے نجات دلائیں گے۔انہوں نے کہاکہ بے روزگاری،غربت ہمارے ملک کے بڑے مسائل ہیں، ریاستی اداروں کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دیں گے، معاشی انصاف کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے اقدامات کریں گے۔

انہوںنے کہا کہ ملک میں امن و استحکام ہمارے منشور کا حصہ ہے، جمہوریت کی مضبوطی ہماری اولین ترجیح ہے اور بلا تفریق عوام کی خدمت کریں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ ن کی طرز حکومت نے احتساب کے تمام ادارے تباہ کردیے گئے، ریاستی ادارے باہمی تصادم کا شکار دیکھائی دیے اور پارلیمان خاموش تماشائی بن کرریاست اورمعیشت کولاحق بڑے بحرانوں کودیکھتی رہی، وقت کا تقاضا ہے کہ پاکستان کو خطرات سے بچایا جائے، ہم تنازعات کے پرامن حل کے خواہاں ہیں اور ہم خودانحصاری کی پالیسی اپنائیں گے جبکہ ماضی میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ہماری سب سے بڑی کامیابی ہے۔

جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کے لیے سیاسی جدوجہد تیز کرنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اصلاحات کے سفر کو جاری رکھیں گے اور انسانی حقوق کے حوالے سے بھی اصلاحات کی جائیں گی۔